خواجہ سراؤں نے ٹرانس جینڈر ایکٹ مستردکردیا

Spread the love

ملک بھر کے خواجہ سراؤں نے ٹرانس جینڈر ایکٹ کو مسترد دیا۔ اسلام آباد میں شی میل فار فنڈامنٹل رائٹس کے زیراہتمام خواجہ سراء رہنما الماس بوبی و دیگر نے پریس کانفرنس کی۔الماس بوبی نے کہا کہ یہ بل غیر ملکی طاقتوں کے اشارے پر لایا گیا ہے جس کا مقصد ہم جنس پرستی کو فروغ دینا ہے ۔ حکومت خواجہ سراؤں کے حقوق پر عوام کو بہکا کر فارن فنڈنگ وصول کر رہی ہے ۔ خواجہ سراؤں کو تعلیم ، صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا تحفظ آئین پاکستان دیتا ہے۔
خواجہ سراء رہنما الماس بوبی نے کہا کہ ایکس کارڈ کی وجہ سے خواجہ سراؤں کو حج اور عمرے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے لہذاٰ خواجہ سراؤں کے لئے ایکس کارڈ کو ختم کرکے سادہ کارڈ جاری کیا جائے ۔
خواجہ سراؤں کا مزید کہناتھا کہ اُن کے حقوق کی آڑ میں ہم جنس پرستی کا قانون نامنظور ہے ۔ خواجہ سراؤں کو ان کے والدین بھی قبول نہیں کرتے اور انہیں مظلوم بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔ اگر خواجہ سراؤں کیخلاف مانگنے پر مقدمات بن سکتے ہیں تو ان حکمرانوں پر بھی کیس بننے چاہئیں جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینگ سمیت دیگر مالیاتی اداروں اور ممالک سے مانگنے جاتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ سراؤں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں ۔ ہماری شرعی حیثیت کو بحال کیا جائے اور ٹرانس جینڈر ایکٹ کو ختم کیا جائے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فارن فنڈنگ لینے والے خواجہ سراؤں کو قتل کروانے میں بھی ملوث ہیں ۔ ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیں ایڈز سے مرنے والوں میںکوئی بھی خواجہ سرا ء شامل نہیں ہے بلکہ وہ سب ہم جنس پرست لوگ تھے ۔ خواجہ سراوں نے مطالبہ کیا کہ اس غیر شرعی ایکٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔