سپریم کورٹ کا تحریک انصاف کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ

Spread the love

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی  میں دو رکنی بنچ  نے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کے استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کو اسمبلی میں واپسی کا مشورہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عوام نے  ارکان اسمبلی کو پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے۔ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ عمران خان نے سیلاب متاثرین کیلئے ساڑھے 13 ارب روپے جمع کیے۔۔۔۔پی ٹی آئی ارکان اپنے حلقوں میں سیلاب متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔۔

کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سے بے گھر ہوچکے ہیں ۔ سیلاب متاثرین کے پاس پینے کا پانی اور نہ کھانے کو روٹی ہے ۔ ملکی کی معاشی حالت بھی دیکھیں ۔ استعفوں کی منظوری کیلئے جلدی نہ کریں ایک بار سوچ لیں ۔ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہونگے؟ اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کے لئے کافی مشکل کام ہے ۔ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے استعفوں کی منظوری کے آرڈرمیں کچھ بھی نہیں ہے ۔ اس کی طرف مت لے کر جائیں ورنہ کچھ اور نہ ہوجائے ۔

پی ٹی آئی وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیئے قاسم سوری نے تحریک انصاف کے استعفے منظور کر لیے تھے ۔ استعفے منظور ہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسے تحریک عدم اعتماد پر کیا تھا ۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ قاسم سوری کے فیصلے میں کسی رکن کا نام نہیں جن کا استعفی منظور کیا گیا ہو جبکہ تحریک انصاف بطور جماعت کیسے عدالت آسکتی ہے؟ استعفی دینا ارکان کا انفرادی عمل ہوتا ہے ۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا من پسند حلقوں میں انتخابات نہیں ہوسکتے ہیں۔ شکور شاد کے علاوہ کسی رکن نے استعفے سے انکار نہیں کیا.

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ اسپیکر کو کبھی پوچھا ہے کہ استعفوں کی تصدیق کیوں نہیں کر رہے ہیں جاکر ان سے پوچھیں ۔ عدالت نے فیصل چوہدری کو مزید تیاری کا وقت دیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی ۔