شنگھائی تعاون تنظیم کا 22 واں سربراہی اجلاس

Spread the love

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کا 22 واں اجلاس ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں ہوا۔ ازبکستان کے صدر  شوکت مرزائیف نے اس سربراہی اجلاس کی میزبانی    کی۔ مرزائیف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن روس، چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کا کانگریس سینٹر میں خیرمقدم کیا۔ تنظیم کے رکن ملکوں میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن، چینی صدر شی جن پنگ، قازقستان کے صدر قاسم  جومرت توکائیف،  کرغزستان کے صدر صادر جپاروف، ، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، وزیر اعظم پاکستان  شہباز شریف ،  ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی، مبصر ممالک کے صدر بیلاروس کے الیگزینڈر لوکاشینکو، منگولیا کے صدر اوخنا خورلسخ، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، ترک صدر رجب طیب ایردوان، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور آذربائیجان کے صدر الہام علی ایوف نے شرکت کی۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شریک سربراہان کا اجلاس کے آغاز پر گروپ فوٹو بنایاگیا۔اجلاس میں مرزائیف  نے افتتاحی تقریر کی اور اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔

وزیراعظم شہبازشریف کا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے پر زور

وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں  شنگھائی تعاون تنظیم پر زور دیا ہے کہ عالمی حدت کے پاکستان پر تباہ کن اثرات کے پیش نظر ایس سی او کے رکن ممالک موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پاکستان سے متعلق خصوصی پروگرام وضع کریں۔سیلاب کی تباہ کن صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایس سی او اور عالمی برادری کو پاکستان کی مدد کے لئے آگے آنا چاہئے۔ ایس۔ سی۔ او۔ دہشت گردی کے خاتمے ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور افغانستان میں استحکام میں اپنا کردار ادا کرے۔

وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے ، پاکستان میں حالیہ سیلاب موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے نتیجے میں غیر معمولی بارشوں کا نتیجہ ہے جس سے پورا ملک شدید متاثر ہوا ہے اور بڑا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے، پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں حصہ نہ ہونے کے برابر جبکہ اس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں پاکستان شامل ہے، عالمی برادری اور شنگھائی تعاون تنظیم اس صورتحال سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرے ، وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے نئے سٹریٹجک پارٹنرز بشمول سعودی عرب ، ترکی ، بحرین ، قطر میانمار اور دیگر کو شنگھائی تعاون تنظیم میں خوش آمدید کہا اور اس توقع کا اظہار کیا کہ یہ تنظیم مزید مضبوط ہوگی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ  پاکستان بھی دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ اس جنگ میں ہماری سکیورٹی فورسز اور عوام نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے ہمیں ملکر دہشت گردی کے عفریت سے نمٹنا ہوگا،

وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے مقاصد کے حصول کے لیے پاکستان بھرپور کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف کے حصول کے علاوہ خطے کے استحکام کے پیش نظر افغانستان کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے۔

انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے اور انسانی حقوق بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے۔ وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر ایران کو مکمل رکنیت حاصل کرنے پر ایرانی صدر کو مبارکباد دی۔

چارملکوں کی وزیراعظم پاکستان کے موقف کی حمایت

تاجکستان، ازبکستان، ایران اور منگولیا کے صدور نے وزیراعظم شہباز شریف کی موسمیاتی تبدیلی کے مسئلے کو شنگھائی تعاون تنظیم کی طرف سے اٹھانے کی تجویز کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاوس سے جاری بیان کے مطابق ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوف نے ایس سی او ریاستی سربراہان کی کونسل کے رواں اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے زور دیا کہ وزیراعظم پاکستان کی پیش کردہ تجویز ایس سی او تنظیم کی سطح پر اٹھانی چاہئے۔

ایس سی اوکے سربراہان مملکت کی کونسل کے اجلاس میں تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے وزیراعظم شہباز شریف کی تجویز کی سب سے پہلے حمایت کا اعلان کیا ہے۔ایس سی اوسربراہان مملکت کی کونسل کے حالیہ اجلاس کے سربراہ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے بعد تنظیم کے سیکرٹری جنرل، ازبکستان، منگولیا اور ایران کے صدور نے بھی پاکستان کے ساتھ یک جہتی اور حمایت کا اعلان کیا۔

تاجکستان کے صدر شوکت مرزیوف نے ایس سی اوکے رکن ممالک پر زور دیا کہ حالیہ تاریخی سیلاب سے ہونے والی شدید تباہی سے نمٹنے میں پاکستان کو بھرپور مدد اور حمایت فراہم کی جائے۔

صدررجب طیب اردوان کا اجلاس سے خطاب

صدر رجب طیب ایردوان نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ہم شنگھائی تعاون تنظیم کو   ایشیا  کے   رواداری  ماحول اور قدیم ثقافت  کے عصر ِ حاضر میں  نمائندے کی نگاہ   سے دیکھتے ہیں۔ اس بنا پر ہم اس تنظیم کے ساتھ تعلقات  کو فروغ دینے کو اہمیت دیتے ہیں۔  گزشتہ 10 برسوں سے  ہماری ڈائیلاگ خصوصی حیثیت  کی وساطت  سے یہ  تنظیم ہمارے لیے خطہ ایشیا کی جانب  کھلنے والے ہمارے دریچوں میں سے ایک بن چکی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ ترکیہ کا مشرق اور مغرب کے درمیان ایک  پُل کا  کردار   بے نظیر مواقع  فراہم کر رہی ہے ،  اس مفاہمت کی روشنی میں  ہم  سیکیورٹی سے لیکر  معیشت تک، توانائی سے لیکر مواصلات تک اور   سیاحت سے لیکر  زراعت تک  ہر شعبے میں  شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ  تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے  زور دیتے ہوئے کہا  کہ یہ ایک ایسا دور ہے جس میں مسائل  جہاں شمولیت کی ماہیت  اختیار کر لیتے ہیں، باہمی تعاون کے ذریعے ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ کا اجلاس سے خطاب

چینی صدر شی جن پنگ نےاپنے خطاب میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں پر اتحاد اور یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں غیر ملکی طاقتوں کو رنگین انقلاب شروع کرنے سے روکنا چاہیے، ہمیں کسی بھی بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت کرنی چاہیے، اور اپنی قسمت اپنے ہاتھ میں لینا چاہیے۔

روس کے صدر ولادیمیرپیوٹن کا خطاب

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے خطاب میں یورپی یونین  کمیشن سے ترقی پذیر ممالک کو روسی کھاد کی ترسیل پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔روسی کھاد  پر سے پابندیاں ہٹانے کے یورپی یونین کمیشن کے فیصلے پر تنقید کرنے والے پوٹن  نے کہا کہ یقیناً ہم ان پابندیوں کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ تاہم، کمیشن نے صرف یورپی یونین کے ممالک کے لیے پابندیاں ہٹا دیں۔ صرف وہی ہماری کھاد لے سکتے ہیں۔ دنیا کے غریب اور ترقی پذیر ممالک کے بارے میں کیا خیال ہے؟

ازبکستان کے صدر شوکت مرزائیف کا خطاب

ازبکستان کے صدر شوکت  مرزائیف نے کہا کہ تنظیم کے ڈھانچے میں توسیع ہوئی ہے اور شراکت داری کے تعلقات استوار ہوئے ہیں۔ مصر اور قطر کو ڈائیلاگ پارٹنرز کا درجہ دیا گیا ہے، اور بیلاروس کو ایس۔سی ۔او کے مکمل رکن کا درجہ دیا گیا ہے۔بحرین کو کویت، مالدیپ، متحدہ عرب امارات اور میانمار کو تنظیم کے ڈائیلاگ پارٹنرز کا درجہ دے دیا گیا گیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا خطاب

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نےشنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ایک دوسرے کو ٹرانزٹ رسائی فراہم کریں اور خطے کے لیے لچکدار سپلائی چین کو یقینی بنانے کے لیے کنیکٹیویٹی میں اضافہ کریں۔

کرغزستان کے صدر صادرکیپاروف کا خطاب

کرغزستان کے صدر صادر  کیپاروف نے کہا کہ ان کے ملک نے 2023 اور 2027 کے درمیان پہاڑی علاقوں کی ترقی کے لیے پانچ سالہ اقدام کا اعلان کرنے کا اقدام پیش کیا ہے ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس میں ایس سی او کے رکن ممالک سے حمایت کی درخواست کی ہے۔

بیلاروس  اورتاجکستان کے صدور کا خطاب

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے بھی کہا کہ موجودہ انفراسٹرکچر اور لاجسٹک منصوبوں کے لیے یورپ کو ایشیا سے جوڑ نے یہ  صحیح وقت  ہے۔تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا کہ ایس۔سی او ممالک کی تمام تر کوششوں کے باوجود، تنظیم کے خطے میں آج بھی تنازعات پائے جاتے ہیں۔ سیکورٹی کے شعبے میں تعاون اس تنظیم کے رکن ممالک کی ترجیح  ہونی چاہیے ۔

قازقستان اورترکمانستان کے صدور کا خطاب

قازقستان کے صدر قاسم  جومرت  توکائیف  نے کہا کہ  بین الاقوامی مسائل کے حل میں پابندیوں کی شکل میں جابرانہ طریقے سامنے آئے،اس صورت حال میں، باہمی اعتماد پر مبنی ‘شنگھائی جذبے’ کو مضبوط کرنا اور تنظیم کے اندر برابری کی سطح پر کھلی بات چیت کرنا انتہائی ضروری ہے۔

ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف نے بھی کہا کہ وہ ایس سی او کے ساتھ کثیر جہتی تعاون کے لیے تیار ہیں۔

ایران شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بن گیا

ایران، شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رُکن بن گیا ہے ۔اس نے تنظیم کے رکن ممالک کے لئے ایک کرنسی کی تجویز پپش کردی ہے۔ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ازبکستان کے شہر سمرقند میں ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل زانگ مِنگ کے ہمراہ رکنیت کے میمورنڈم پر دستخط کر دئیے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ مکمل رکنیت کے بعد شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ ہمارے باہمی تعلقات ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ یہ رکنیت انرجی سے لے کر اقتصادیات تک تجارت کے متعدد شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔

ایران کے صدر ابراہیم رائیسی کا خطاب

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے  کہا کہ  امریکہ بین الاقوامی نظام پر اپنی جابر اور مرضی مسلط کر کے آزاد ممالک کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام کب عمل میں لایا گیا!

واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم 1996 میں چین کے شہر شنگھائی میں، قزاخستان، کرغزستان اور تاجکستان کے نمائندوں کے درمیان، سرحدی علاقوں میں فوجی سلامتی کے، سمجھوتے کے ساتھ وجود میں آئی۔ازبکستان، پاکستان اور بھارت کی مکمل رکنیت کے بعد رکن ممالک کی تعداد 8 ہو گئی۔

ایران نے 2005 کے اجلاس میں بحیثیت مبصر ملک شرکت کی اور ستمبر 2021 میں ایران کی مکمل رکنیت کا مرحلہ شروع کروا دیا گیا۔

 

One thought on “شنگھائی تعاون تنظیم کا 22 واں سربراہی اجلاس

  1. japanese lofi hiphop mix

    japanese lofi hiphop mix

Comments are closed.