اوپیک پلس کا تیل کی یومیہ ایک لاکھ بیرل کی کٹوتی پر اتفاق

Spread the love

تیل برآمدکنندگان کے گروپ اوپیک پلس کے رکن ممالک نے اپنے چیئرمین سعودی وزیرتوانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان آل سعود پراعتماد کا اظہار کیا ہے ۔ انہیں اختیار دیا ہے کہ وہ وقتِ ضرورت اجلاس بلاکر خام منڈیوں کو مستحکم کرنے کے لیے ضروری مداخلت کرسکتے ہیں۔

روس کی قیادت میں اوپیک اور اس کے اتحادیوں نے یومیہ پیداوار میں ایک لاکھ بیرل کی معمولی کٹوتی سے اتفاق کیا ہے۔اس فیصلے کے بعد تیل کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھ گئیں۔ برینٹ کروڈ آئل کی قیمت 3.7 فیصد اضافے کے بعد 96.45 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی ۔امریکی خام تیل کی قیمت 2.94ڈالر فی بیر ل اضافے کے بعد 89.87 تک پہنچ گئی۔

عرب نیوز کے مطابق اوپیک پلس کا آئندہ اجلاس 5 اکتوبر کو طلب کیا گیا ہے لیکن گروپ نے کہا کہ وہ اس سے پہلے پیداوارکی مطابقت کے لیے کسی بھی وقت اجلاس بلا سکتا ہے۔ آئندہ جب بھی ضرورت پڑتی ہے تو وہ اپنے چیئرمین کو مارکیٹ کی پیش رفت سے نمٹنے کا اختیاردیتا ہے۔

اوپیک کے ذرائع نے بتایا کہ رکن ممالک نے اپنے چئیرمین پر اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ وہ مارکیٹ میں مزید استحکام لانے کے لیے جب بھی ضروری ہو، مداخلت کر سکتے ہیں اورایسا کوئی اقدام (اوپیک پلس) معاہدے کے اختتام تک اکتوبر سے آگے ہو سکتا ہے۔

اوپیک پلس اجلاس میں یہ فیصلہ مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ پر قابو پانے کے لیے کیا گیا ہے۔کیونکہ قیمتوں میں اتارچڑھاؤ تشویش کو بڑھا رہا ہے۔ گروپ قیمت کی کسی خاص سطح پر غور نہیں کر رہا ہے جس پر وہ پورا اترے گا۔

اوپیک تیل کی قیمتوں میں بے دریغ اتار چڑھاؤ کا مشاہدہ کر رہا ہے اور اس کے حقیقی رہنما سعودی عرب نے گذشتہ ماہ پیداوار میں کمی کے امکان کی نشان دہی کی تھی تاکہ تیل کی قیمتوں میں مبالغہ آمیز کمی پر قابو پایا جا سکے۔

بینچ مارک برینٹ خام تیل ایل سی او سی 1 مغرب میں معاشی سست روی اور کساد بازاری کے خدشات پر تقریبا 95 ڈالر فی بیرل رہ گیا ہے۔جون میں اس کی قیمت 120 ڈالرفی بیرل تھی۔

خلیجی ذرائع نے بتایا کہ پیر کا فیصلہ عالمی طلب کا صرف 0.1 فی صد ہے اور بنیادی طور پر اسٹیٹس کو برقرار رکھتا ہے لیکن مارکیٹ کے لیے یہ ایک اہم بیان تھا۔

اس معاملے کی معلومات رکھنے والے ایک اور ذریعے کہا کہ آج کی کٹوتی علامتی ہے اور اس کا مقصد مارکیٹ کو یہ پیغام دینا ہے کہ گروپ استحکام لانے کے لیے اپنی کِٹ میں موجود تمام آلات استعمال کرے گا۔

دوسری جانب سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون کے وزرائے خزانہ نے روس کی جانب سےعالمی منڈیوں میں فروخت کیے جانے والے تیل کی قیمتوں کو منجمد کرنے کے لیے منصوبے پراتفاق کر لیا ہے۔ کسی بھی ملک کی تیل کی قیمتیں منجمد کرنے کی ایسی مثال ماضی میں موجود نہیں۔ جی سیون ممالک کے مطابق اس اقدام کا مقصد اس سرمائے کو محدود کرنا ہے جس کو روس یوکرین کے خلاف جنگ میں لگا رہا ہے، جبکہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی  حد مقرر کرنے سے  سے توانائی کی عالمی قیمتوں کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

خبرایجنسی کے مطابق روس کے تیل کے نرخ کی حد مقرر کرنےکی تجویزایک ایسے  وقت سامنے آئی ہے  ، جب یورپی یونین رواں سال دسمبر میں روس سے تیل کی خریداری پرمکمل پابندی کے نفاذ کا ارادہ کر رہی ہے ۔ یورپی یونین کے اس منصوبے کے تحت بلاک میں قائم کمپنیوں پرروس کے تیل کی ترسیل کی بیمہ یا مالی اعانت کرنے پر بھی پابندی لگائی جائے گی۔

جی سیون کے فیصلے پر روس نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس تیل کی قیمتوں کو مخصوص کرنے والے ممالک کو تیل بیچنا بند کردے گا۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ  وہ کمپنیاں جو قیمتوں کی حد مقرر کریں گی وہ روسی تیل حاصل کرنے والوں میں شامل نہیں ہوں گی۔

دوسری طرف امریکہ کے حکام  نے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یورپی یونین کوروس کے تیل کی فروخت پرمکمل پابندی، انشورنس اور مالیاتی پابندیوں کی وجہ سے مزید رکاوٹ جب کہ عالمی معیشت کو کساد بازاری کی طرف لے جا سکتی ہے۔

3 thoughts on “اوپیک پلس کا تیل کی یومیہ ایک لاکھ بیرل کی کٹوتی پر اتفاق

  1. … [Trackback]

    […] Find More on on that Topic: daisurdu.com/2022/09/05/اوپیک-پلس-کا-تیل-کی-یومیہ-ایک-لاکھ-بیرل/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Read More here to that Topic: daisurdu.com/2022/09/05/اوپیک-پلس-کا-تیل-کی-یومیہ-ایک-لاکھ-بیرل/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/09/05/اوپیک-پلس-کا-تیل-کی-یومیہ-ایک-لاکھ-بیرل/ […]

Comments are closed.