ملک کیلئے سب کو مل کر چلنا ہوگا،آغا حسن بلوچ

Spread the love

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ اقتدار ہماری منزل نہیں، ملک کو قائم رکھنے کیلئے سب کو مل کر چلنا ہوگا ۔ ظلم و جبر دو دھاری تلوار ہے ۔ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی طریقے سے حل کیا جائے۔ آمریت ظلم و زیادتی اور طاقت کے زور سے آواز کو دبایا نہیں جا سکتا۔ کل ہم بنگایوں کو نکما کہتے تھے مگر آج وہ ہم سے زیادہ مضبوط ہیں۔آئین کی بالادستی جمہورت پر عمل درآمد میں مضمر ہے، بلوچوں سے مل بیٹھ کر بات کریں، لاپتہ افراد کی بازیابی ، میڈیا کی آزادی اور انصاف کی فراہمی سب سے اہم ہیں۔ بلوچستان چلتا ہے تو پاکستان چلتا ہے ۔ مذاکرات کے ذریعے جمہوریت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔بلوچستان کا مسئلہ سیاسی طریقے سے حل کیا جائے۔

انہوں نے یہ باتیں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں نامور بلوچ قوم پرست راہنماء سردار عطا ا للہ مینگل کی پہلی برسی کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔آغا حسن بلوچ نے مزید کہا کہ سردار عطا اللہ مینگل نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی اور کبھی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ وہ اب بھی بلوچوں کے دلوں میں بستے ہیں،وہ سیاست میں جدت کے قائل تھے،بلوچستان کیلئے ان کی خدمت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ۔ ان کے دور میں بلوچستان نے حقیقی ترقی کا سفر شروع کیا ۔ انہوں نے بلوچستان کے بیشتر تعلیمی اداروں کی بنیاد رکھی۔ جمہوری کلچر کو چھیڑنے سے اسے شدید نقصان پہنچا ہے ۔ آج سیاست میں گالم گلوچ کا کلچر پروان چڑھایا جا رہا ہے ۔ بلوچستان کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو اسٹینڈ لینا ہو گا۔ عمران خان کی حکومت چار ووٹوں کی مدد سے بنوائی تھی مگر وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا اپنا وعدہ پورے نہیں کر سکے جس کی وجہ سے ان کی حمایت سے دستبردار ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آکر اپنے مقاصد کو بھولے ہیں نہ ان سے پیچھے ہٹے ہیں ۔ ریاست عوام کیلئے ماں کے جیسے ہوتی ہے جو اپنے سارے بچوں سے یکساں پیار کرتی ہے ۔ تعزیتی ریفرنس سے اے این پی کے راہنماء افراز یاب خٹک ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے راہنماء رشید کاکٹر،بی این پی کے مہر لطیف و دیگر نے بھی خطاب کیا۔