پاکستان میں سیلاب ،ہلاکتوں کی تعداد1191 تک پہنچ گئی

Spread the love

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)کی جانب سے ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والے  نقصانات کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 27 افراد جاں بحق  جبکہ 87 افراد مزید  زخمی ہوئے ہیں۔ سیلاب  اوربارشوں سےاب تک 1191افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔سب سے زیادہ  سندھ میں 422 ، خیبرپختونخوا میں 264 ،بلوچستان میں 253 افراد جاں بحق ہوئےپنجاب میں 188 ،آزاد جموں وکشمیر میں 41 ،گلگت بلتستان میں 22 اوراسلام آباد میں ایک شخص کا انتقال ہوا ہے۔

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں مجموعی طور پر 3641 افراد زخمی ہوئے ہیں۔سیلاب 243 پل بہا لے گیا جبکہ 5063 کلومیٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ  11 لاکھ 06 ہزار سے زائد گھر متاثر جبکہ  7 لاکھ سے زائد مویشی سیلاب میں بہہ چکے ہیں۔

خیبر پختونخوا میں ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کے دفتر سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ دو ماہ اور پندرہ دن کے دوران بارشوں اور سیلابوں کے نیتجے میں خیبر پختونخوا اور ضم شدہ اضلاع میں 156 سکولز اور تعلیمی اداروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے شریف حسین نے اس موقع پر بتایا کہ حالیہ سیلابوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے پی ڈی ایم اے نے مجموعی طور پر مختلف اضلاع کے انتظامیہ کو جولائی سے اب تک 85 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کردیے ہیں ۔ ہر ضلع خصوصاً زیادہ متاثرہ علاقوں کے لیے ٹینٹ، گدے، غیرغذائی اشیا اور دیگر فوری ضرورت کا سامان ہنگامی بنیادوں پر مہیا کر دیا گیا ہے جو کہ متاثرین سیلاب میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی وساطت سے تقسیم کیا جا چکا ہے۔

یکم جولائی سے اب تک متاثرہ اضلاع میں 8650 خیمے بھیجے گئے ہیں۔ 6850 ترپال شیٹ، 2800 کمبل اور 2500 پلاسٹک میٹس بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں 8550 میٹریس،2550 کچن سیٹ اور 2000 ہائجین کٹس بھی بھیجی گئیں ہیں۔نکاسی آب کے لیے41 ڈی واٹرنگ پمپس بھی متاثرہ علاقوں کو بھیجے جاچکے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہنگامی صورتحال ختم ہوتی ہے تو نقصانات کے معاوضے کا عمل شروع کیا جا ئے گا۔

صوبے بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے 159 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ ضلع نوشہرہ میں77 کیمپس قائم ہیں۔ ان میں مقیم افراد کو خوراک اور دیگر بنیادی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں۔ڈی آئی خان ڈویژن میں 11 کیمپس قائم ییں جس میں 25ہزار افراد کو بنیادی ضروریات مہیا کی جارہی ہیں، جبکہ چارسدہ میں ضلعی انتظامیہ نے 17 ریلیف کیمپس قائم کردیے اور دیر اپر میں سات، مالاکنڈ اور مانسہرہ میں دو دو کیمپس قائم ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے شریف حسین کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں امدادی کارروائیاں جاری ہے اور صوبائی حکومت متاثرہ افراد کو امداد کی فراہمی کے لیے تمام سہولیات بروئے کار لا رہی ہیں۔

دوسری جانب  وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے خیبرپختونخوا کے علاقے کالام اور  لوئر کوہستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب سے متاثرہ افراد سے ملاقات بھی کی۔ کمشنر ہزارہ ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر نے وزیراعظم کو امدادی کارروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ اس علاقے میں 18 اموات ہوئی ہیں، متاثرین کے لئے رہائشی اور میڈیکل کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔وزیراعظم شہبازشریف نے خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے 10 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر خان کو سیلاب سے متاثرہ ٹرانسمیشن نیٹ ورک کی بحالی کے کام کی نگرانی کرنے کیلئے فوری طور پر خیبر پختونخوا پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔