آئی ایم ایف کی پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالردینے کی منظوری

Spread the love

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کا قرض پروگرام بحال کردیا۔ آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کیلئے 1.17 ارب ڈالر قرض کی منظوری دیدی۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کو 1.17 ارب ڈالر کی 7 ویں اور 8 ویں قسط ملے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کا شکرگزار ہوں جنھوں نے  ملکی معیشت  بحال کرنے کیلئےبہت سے سخت فیصلے لینے پڑے اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچا لیا۔

اللہ کرے یہ آخری پروگرام ہو

وزیراعظم شہبازشریف نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو پاکستان کی معیشت کے لئے مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان کے معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کا خطرہ ختم ہوگیا ہے ۔  آئی ایم ایف پروگرام ایک مرحلہ ہے لیکن پاکستان کی منزل معاشی خودانحصاری ہے ۔ وزیراعظم نے پروگرام کی بحالی کے لئے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور ان کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کرے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو اور آئندہ پاکستان کو کبھی اس کی ضرورت نہ رہے۔

پی ٹی آئی کےغدارانہ اقدام کے باوجود پروگرام بحال

وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ پی ٹی آئی کے غدارانہ اقدام کے باوجود پاکستان کیلئے   آئی ایم ایف  پروگرام بحال کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ جولائی 2019 میں قرض پروگرام کا معاہدہ کیا تھا تاہم اب تک نصف رقم ہی مل سکی ہے۔اس معاہدے کے تحت پاکستان کو 3 برس کے عرصے میں 6 ارب ڈالر ملنے تھے۔ آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدے کے تحت فروی 2022 میں پاکستان کو قرض کی چھٹی قسط موصول ہوئی تھی۔

رواں سال فروری کے بعد نئی قسط کے لیے مارچ میں معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جانا تھا تاہم معاشی ماہرین کے مطابق عدم اعتماد کے بعد حکومت سے الگ کیے گئے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایندھن کی قیمتیں ایک خاص سطح پر منجمد کر دی تھیں ۔ اس سے طےشدہ معاشی اہداف پورے کرنا مشکل اور آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں پڑ گیا تھا۔

موجودہ اتحادی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کا انجماد ختم کر دیا تھا جس کے بعد ایک ماہ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 66 سے 92 فیصد کا اضافہ ہوا۔

جون 2022 میں پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف سٹاف مشن کے درمیان رواں مالی سال کے بجٹ سے متعلق مفاہمت ہوئی جس میں حکام نے 436 ارب روپے کے ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک لے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اس کے بعد آئی ایم ایف نے ایک بیان میں اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجٹ سے متعلق معاملات آگے بڑھے ہیں۔

پاکستان کی تحریری یقین دہانی کے مطابق صوبوں نے 750 ارب روپے سرپلس کیش کی صورت وفاق کو دینے تھے تاکہ معاشی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد تک محدود رکھا جائے اور 152 ارپ روپے کا بنیادی معاشی سرپلس پیدا کیا جا سکے۔

اس مفاہمت کے تحت پاکستان نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.91 روپے کا اضافہ کرتے ہوئے ہر ماہ کی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کو بھی صارفین پر لاگو کرنا ہے۔