برطانوی حکومت کا مہاجرین کو روکنے کا منصوبہ

Spread the love

برطانوی حکومت ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے کوشاں ہے۔ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے برطانوی ساحل پر پہنچنے والے تارکین وطن کو روانڈا منتقل کرنے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔
130 تارکین وطن روانڈا منتقل کرنے والی ابتدائی فہرست میں شامل تھے جو کہ اب قانونی جنگوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ جون میں 7 پناہ گزینوں کو سپیشل پرواز سے روانڈا منتقل کیا جانا تھا جو کہ یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے آخری وقت میں دئیے گئے فیصلے پر روک دی گئی تھی۔ یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا کہ جن مہاجرین کو جبری طور پر روانڈا بھیجا جا رہا ہے۔ انہیں وہاں حقیقی قسم کے خطرات لاحق ہیں، اس لیے ایسا نہ کیا جائے۔ لیکن برطانوی حکومت نے منصوبہ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
ایک اور مسئلہ جو زیر بحث ہے وہ روانڈا میں پناہ گزینوں کے لیے نامناسب انتظامات ہیں۔ اب تک روانڈا میں برطانیہ سے بھیجے جانے والوں کے لیے صرف ایک ہاسٹل قائم کیا گیا ہے جس میں صرف 100 افراد کی گنجائش ہے جبکہ برطانوی حکومت ہزاروں کی تعداد میں مہاجرین کو بھیجے جانے کا پلان رکھتی ہے۔
اس پالیسی کو نہ صرف انسانی حقوق کی تنظیموں پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے کی تنظیموں اقوام متحدہ اور یہاں تک کہ تخت کے وارث شہزادہ چارلس کی طرف سے بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ تارکین وطن کی حیثیت سے متعلق ستمبر کے اوائل میں لندن ہائی کورٹ میں برطانوی حکومت قانونی چیلنج کا سامنا بھی کرے گی جس میں اس بات پر بحث کی جائے کہ وانڈا کی پالیسی ناقابل عمل اور غیر اخلاقی ہے۔
ہر سال یورپ کے مرکزی حصے سے ہزاروں تارکین وطن اور مہاجرین انگلش چینل کو چھوٹی کشتیوں کے ذریعے عبور کر کے برطانیہ کا رخ کرتے ہیں۔ گزشتہ برس 28 ہزار تارکین وطن اور مہاجرین برطانیہ پہنچے تھے۔ حکومت کو امید ہے کہ یہ اسکیم پناہ کے متلاشیوں کی انگلش چینل کو عبور کرنے کی حوصلہ شکنی کرے گی۔ لیکن منصوبے کے اعلان کے انگلش چینل عبور کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوتا جارہا ہے، صرف ۱ اگست کو پناہ کے لیے 696 مہاجرین برطانیہ پہنچے تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک ریکارڈ 60ہزار پناہ گزین برطانیہ پہنچ سکتے ہیں۔
رواں برس اپریل میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اس منصوبے کا اعلان کیا تھا. بورس جانسن کے پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے کے بعد وزارت عظمیٰ کے آخری دو امیدواروں لز ٹرس اور رشی سوناک نے بھی منصوبے کی حمایت کا اعلان کررکھا ہے۔ برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے سے انسانی اسمگلروں کے کاروباری ماڈل کو تباہ کر دے گا جس کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں پناہ کے متلاشی سفر کے دوران ہلاک یا لاپتہ ہوجاتے ہیں۔

One thought on “برطانوی حکومت کا مہاجرین کو روکنے کا منصوبہ

  1. … [Trackback]

    […] Here you will find 41330 additional Information on that Topic: daisurdu.com/2022/08/16/برطانوی-حکومت-کا-مہاجرین-کو-روکنے-کا-من/ […]

Comments are closed.