شمالی کوریا کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی

Spread the love

شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ ممکنہ فوجی تنازعات میں اپنے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی دے دی ہے۔شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کم جونگ اُن کو سابق فوجیوں سے خطاب نشر کیا جس میں وہ حریف ممالک پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے جزیرہ نما کوریا کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکہ اور جنوبی کوریا کے ساتھ ممکنہ فوجی تنازعات میں اپنے جوہری ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق 1950-53 کی کوریائی جنگ کے خاتمے کی 69 ویں سالگرہ کے موقع پر جنگ میں شامل سابق فوجیوں سے کم جونگ اُن کے خطاب کا مقصد بظاہر کورونا وبا کے باعث معاشی مشکلات کے شکار ملک میں اندرونی اتحاد کو فروغ دینا تھا۔

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر امریکہ اور جنوبی کوریا کے خلاف مزید دھمکیاں دے گا ۔ کیونکہ واشنگٹن اور سیول موسم گرما میں فوجی مشقوں کو بڑھانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کی بحالی پر امریکہ کو ”دہرے معیارات‘‘ رکھنے والا اور ‘غنڈوں جیسے رویے‘‘ کا حامل ملک قرار دیا کیونکہ واشنگٹن متعدد مرتبہ پیونگ یانگ کی طرف سے ”معمول کی فوجی سرگرمیوں‘‘ کو اشتعال انگیزی قرار دے چکا ہے۔

سرکاری سنٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق کم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ’ہماری مسلح افواج کسی بھی بحران کا جواب دینے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور ہمارے ملک کا جوہری ڈیٹرنٹ بھی تیزی سے اپنے مشن کے مطابق متحرک کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے امریکہ پر براہ راست الزام لگایا کہ وہ اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے شمالی کوریا کو ’شیطانی‘ طاقت قرار دے رہا ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادی جنوبی کوریا کی فوجی مشقیں امریکہ کے ’دوہرے معیار‘ اور ’دھونس‘ کو ظاہر کرتی ہیں۔

کم نے جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سک یول کو ’محاذ آرائی کا دیوانہ‘ بھی کہا جو ماضی کے سیول کے رہنماؤں سے کہیں زیادہ آگے بڑھ چکے ہیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جون اُن نے مئی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکہ کے ساتھ فوجی اتحاد کو مضبوط کرنے اور شمالی کوریا کے جوہری خطرات کو بے اثر کرنے کے لیے فوجی صلاحیت کو مضبوط کرنے کے لیے پیش قدمی کی ہے جس میں قبل از وقت حملے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔

خبرایجنسی کے مطابق کم جون اُن کا کہنا تھا کہ ’ہماری قوم کے خلاف فوجی کارروائی کے بارے میں بات کرنا۔ جس کے پاس مکمل ہتھیار ہیں اور جن سے وہ سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں ۔ مضحکہ خیز اور انتہائی خطرناک خودکش کارروائی ہو گی۔ ہمارے خلاف ایسی کسی بھی خطرناک کوشش کا فوری بھر پور جواب دیا جائے گا ۔ یون سک یول حکومت اور اس کی فوج کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا جائے گا۔‘

شمالی کوریا کی دھمکیوں کے بارے میں کچھ غیر ملکی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیرونی مراعات اور زیادہ سے زیادہ ملکی اتحاد حاصل کرنے کی کوشش ہے۔

دوسری جانب رواں سال اپریل میں کم نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا کو دھمکی دی گئی تو پیانگ یانگ اپنے جوہری ہتھیاروں کا استعمال کر سکتا ہے۔

شمالی کوریا کی فوج نے حال ہی میں جوہری صلاحیت کے حامل میزائلوں کا تجربہ بھی کیا ہے ۔ جو امریکی سرزمین اور جنوبی کوریا کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں سال جون میں شمالی کوریا نے آرٹلری شیل کا تجربہ کیا جو بظاہر سمندر کی سمت میں کیا گیا تھا۔ جنوبی کوریا کی فوج کے مطابق یہ تجربہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے ملک کو بیرونی خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے دفاعی صلاحیت بڑھانے کے بیان کے کچھ روز بعد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مارچ میں شمالی کوریا نے بڑے میزائل تجربات پر 2018 کی پابندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ بھی کیا تھا۔ جو امریکہ تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ شمالی کوریا کا ممکنہ نیا جوہری تجربہ اپنی نوعیت کا ساتواں تجربہ ہوگا۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا ممکنہ طور پر اس تجربے کو جنگی جوہری ہتھیاروں پر نصب کرنے کے لیے استعمال کرے گا ۔ جس کا مقصد جنوبی کوریا میں اہداف کو نشانہ بنانا ہے۔

جنوبی کوریا کے نئے قدامت پسند صدر یُون سُک ژیول شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف سخت رویہ اپنانے کے حمایت کرتے رہے ہیں ۔ واشنگٹن میں قائم وِلسن سینٹر کے مطابق شمالی کوریا رواں برس اب تک 30 سے زائد میزائل تجربات کر چکا ہے۔ گزشتہ برس یعنی 2021ء میں ایسے تجربات کی تعداد محض 8 تھی۔