امریکی صدرکا غرب اُردن کے بعددورہ سعودی عرب

Spread the love

امریکی صدر جوبائیڈن  اسرائیل اور فلسطین کے دورے کے بعد سعودی عرب پہنچ گئے ۔جو بائیڈن اسرائیل سے ائیر فورس ون پر جدہ کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچے جہاں ان کا مکہ کے گورنر شہزادہ خالد بن فیصل آل سعود اور امریکا میں متعین سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر آل سعود نے ان کا استقبال کیا ۔

بعد ازاں امریکی صدر کو جدہ کے قصرالسلام میں لے جایا گیا جہاں ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے ان کا استقبال کیا۔

امریکی صدر کی جدہ کے السلام محل آمد

امریکی صدر جوبائیڈن کی جدہ کے السلام محل میں  سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی ۔سعودی خبر رساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق اس موقع پر سعودی عرب اور امریکہ کے تاریخی تعلقات اور مختلف شعبوں میں دوست عوام اور دونوں ملکوں کے مفادات کی تکمیل میں معاون طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔وزیر مملکت و رکن کابینہ و مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان اور امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان بھی ملاقات کے موقع پر موجود تھے۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر جو بائیڈن کو مملکت کے دورے کی دعوت دی تھی۔امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل سےڈائریکٹ پہلی پرواز سے سعودی عرب پہنچے۔

اسرائیل سمیت دنیا کے تمام ملکوں کو سعودی فضائی حدوداستعمال کرنے کی اجازت

سعودی عرب نے جمعے کو اسرائیل سمیت دنیا کی تمام ایئر لائنز سعودی سول ایوی ایشن کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے ملک کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔ سعودی عرب کی جنرل اتھارٹی آف سول ایوی ایشن  نے ٹوئٹ کیا کہ تمام طیارے جو اوور فلائنگ کے لیے اتھارٹی کی شرائط کو پورا کرتے ہیں‘ کو سعودی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی تاہم اتھارٹی نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ حکم کب سے نافذ عمل ہو گا۔

سعودی اتھارٹی نے بیان میں مزید میں کہا کہ یہ فیصلہ مملکت کی ’1944 کے شکاگو کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی خواہش کے نتیجے میں کیا گیا ہے، جس کے تحت بین الاقوامی فضائی نیوی گیشن کے لیے استعمال ہونے والے تمام سول طیاروں کے درمیان غیر امتیازی سلوک کی شرط رکھی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اس فیصلے سے تینوں براعظموں کو جوڑنے والے عالمی مرکز کے طور پر مملکت کی پوزیشن کو مستحکم کرنے اور بین الاقوامی فضائی رابطوں کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

شہزادی ریما بنت بندر کا امریکی صدر کے دورہ پر خصوصی آرٹیکل

واشنگٹن میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے امریکی صدر جو بائیڈن کے دورہ سعودی عرب کے حوالے سے کہا کہ اُن  کا دورہ سعودی عرب دونوں ممالک کی شراکت داری کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کرے گا ۔ اس سے دونوں ممالک کے علاوہ دنیا کو امن و خوشحالی کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔

عرب نیوز کے مطابق شہزادی ریما بنت بندر نے جمعرات کو اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا کہ ’’ایسا بہت کچھ ہے جو آج کے ان پُرخطر حالات میں بھی دونوں اتحادی اس دورے سے حاصل کر سکتے ہیں۔وہ دن گزرے عرصہ ہو چکا ہے جب تعلقات کی تعریف تیل برائے سکیورٹی کے تناظر میں کی جا سکتی تھی‘‘۔

شہزادی ریما بنت بندر کے مطابق ’’دنیا تبدیل ہو چکی ہے جس کو خطرات کا سامنا ہے جو کہ امریکہ اور سعودی عرب کے اتحاد کے بغیر نہیں ٹل سکتے۔تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ سعودی عرب اور امریکہ ہر مشکل وقت میں اکٹھے ہوئے اور مستقبل بھی اس سے مختلف نہیں ہونا چاہیے‘‘۔

انہوں نے شراکت داری کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ان میں سوویت یونین کے کمیونزم کی شکست، عالمی سطح پر توانائی کے ذرائع کے تحفظ کی ضمانت اور ایران کو جارحانہ رویے سے باز رکھنے جیسے اقدامات شامل ہیں‘‘۔

سعودی سفارت کار کے مطابق ’’21 ویں صدی کی یہ ترجیحات دونوں ممالک کی شراکت داری کی راہ متعین کریں گی جبکہ ہم امریکی صدر کے دورے کو آنے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لحاظ سے بھی بہت اہمیت کی نظر سے دیکھتے ہیں‘‘۔شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا تھا کہ ’’اگر تعلقات کو ذمہ دارانہ انداز میں نبھایا گیا تو دونوں ممالک نئے ذرائع کی سمت میں دنیا کی رہنمائی کر سکتے ہیں اور مشرق وسطٰی کو عالمی سپلائی چینز کے طور پر نئے مرکز میں تبدیل کر سکتے ہیں‘‘۔ہم باہمی تعاون سے دہشت گردی کو روک سکتے ہیں اور ہمیں یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہیے تاہم اس ضمن میں اب تک ہونے والی کوششوں سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’دونوں ممالک کو اپنی توجہ قواعد و ضوابط پر مبنی نظام کو فروغ دینے پر مرکوز کرنی چاہیے ۔ ایران کے افراتفری پھیلانے کے منصوبوں کا مقابلہ بھی کرنا چاہیے۔ریما بنت بندر نے مملکت میں ہونے والی اصلاحات کو اجاگر کرتے ہوئے خواتین کے حقوق، قانونی تحفظ، رواداری اور مذہبی ہم آہنگی کے کے لیے مکالمے کا ذکر کیا۔’’آج کا سعودی اس سے بہت مختلف نظر آتا ہے جیسا کہ کبھی اس کو دیکھا جاتا تھا، حتٰی کہ پانچ سال قبل بھی‘‘۔شہزادی کا کہنا تھا کہ ’’آج ہم نہ صرف توانائی بلکہ پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے میدانوں میں بھی عالمی لیڈر ہیں۔ تعلیم، ٹیکنالوجی، معاشی تنوع اور گرین انرجی کے منصوبوں کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے گئے‘‘۔ان کے بقول ’ہم نے تبدیلی کا ایک ایجنڈا شروع کیا ہے جو نوجوان مردوخواتین دونوں کی صلاحیتوں کو سامنے لانے اور پھلنے پھولنے کا موقع دے رہا ہے۔

امریکی صدر کا غرب اردن کا دورہ

خبرایجنسی کے مطابق امریکی صدر نے سعودی عرب آمد سے قبل  غرب اُردن کا دورہ کیا ۔ ایسٹ یروشلم ہسپتال نیٹ ورک کی ایک علاج گاہ کا دورہ کرتے ہوئے امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فلسطینی بہتر طبی سہولیات کے حق دار ہیں۔ امریکہ کی جانب سے فلسطینیوں کے لیے طبی سہولیات فراہم کرنے کے مقصد سے 100 ملین ڈالر کی رقم کا اعلان کیا گیا ہے تاہم اس کی منظوری امریکی کانگریس دے گی۔ اس کے علاوہ امریکی صدر نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین اور دیگر منصوبوں کے لیے 201 ملین ڈالر کا بھی اعلان کیا۔غذائی قلت والے علاقوں کی مدد کے لئے  15 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد کا بھی اعلان کیا  گیا۔اسپتال کے دورے کے دوران   ایک نرس نے امریکی صدرکی جانب سے پیش کی جانے والی مالی امداد کا شکریہ کیا ۔ ساتھ میں صدر جوبائیڈن کو پیغام دیا کہ فلسطینیوں کو انصاف اور عزت چاہیے۔

صدرجوبائیڈن کی فلسطینی ہم منصب سے ملاقات

صدرجوبائیدن نے فلسطینی ہم منصب  محمودعباس سے بھی  ملاقات کی۔ مشترکہ پریس کانفرنس  کے دوران صدر جوبائیدن نے کہا کہ  امریکہ دوریاستی حل کی آج بھی تائید کرتا ہے، خواہ  یہ حل کتنا ہی دور کیوں نہ ہو۔  لیکن اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانے کے لیے حالات ساز گار نہیں ہیں۔جوبائیڈن نے خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کے بارے میں کہا ‘امریکا مقتولہ فلسطینی امریکی  صحافی کے قتل کا پورا احتساب چاہے گا۔ اس سلسلے میں امریکہ شفاف احتساب پر اصرار کرتا رہے گا۔

دو ریاستی حل کے امکانات کم ہو رہے ہیں،فلسطینی صدر محمود عباسی

فلسطینی صدر محمود عباس  نے اس موقع پر کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعے کو طے کرنے کے لیے موجود امکانات کم ہو رہے ہیں۔ 1967 میں دو ریاستی حل کے لیے  آج کے مقابلے میں زیادہ  بہتر موقع تھا۔ لیکن جو آج امکان موجود ہے یہ بھی شاید لمبے عرصے تک باقی نہ رہے۔محمود عباس نے امریکی صدر پر زور دیا کہ ہم مشرقی یروشلم میں امریکی قونصل خانے کے کھلنے کے منتظر ہیں۔ اسی دوران انہوں نے واشنگٹن میں فلسطینیوں کے نمائندہ دفتر کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر یہ مطالبہ  بھی دہرایا کہ امریکہ پی ایل او کانام دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکالے،ان کا دوٹوک کہنا تھا ہم دہشت گرد نہیں ہیں۔

5 thoughts on “امریکی صدرکا غرب اُردن کے بعددورہ سعودی عرب

  1. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/15/امریکی-صدرکا-غرب-اُردن-کے-بعددورہ-سعود/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Info to that Topic: daisurdu.com/2022/07/15/امریکی-صدرکا-غرب-اُردن-کے-بعددورہ-سعود/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Info on that Topic: daisurdu.com/2022/07/15/امریکی-صدرکا-غرب-اُردن-کے-بعددورہ-سعود/ […]

  4. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/15/امریکی-صدرکا-غرب-اُردن-کے-بعددورہ-سعود/ […]

  5. … [Trackback]

    […] Find More Information here to that Topic: daisurdu.com/2022/07/15/امریکی-صدرکا-غرب-اُردن-کے-بعددورہ-سعود/ […]

Comments are closed.