عالمی مارکیٹ میں تیل اورگیس کی قیمتیں گر گئیں

Spread the love

عالمی منڈی میں بین الاقوامی کساد بازاری کے خدشے کے پیش نظر انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں10ڈالر فی بیرل تک گر گئی ہیں۔

برطانوی کروڈ آئل (برینٹ کی قیمت12فیصد تک کر گئی جس کے بعد قیمت 100ڈالر فی بیرل پر آ گئی۔  امریکی خام تیل ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) کی قیمت 9.30 ڈالر یعنی 8.6 فیصد کم ہوکر 99.13  ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

عالمی مارکیٹ میں گیس کی قیمتیں بھی 5 فیصد تک گر گئی ہیں۔ جس کے بعد قیمت5.425 پر آ گئی۔ماہرین کے مطابق تیل اور گیس کی قیمتوں میں ماضی قریب میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاروں میں عالمی کساد بازاری کاخدشہ بڑھ گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ا عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی ایک اور وجہ ناروے میں آف شور ورکرز کی ہڑتال بھی ہے جس کے سبب تیل کی پیداوار میں 89 ہزار بیرل کمی متوقع ہے۔

تیل قیمتوں میں کمی کو امریکی عوام نے بھی خوش آئند قرار دیا ہےجو کام اور تفریح ​​کے لیے کاروں پر انحصار کرتے ہیں ۔امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے جب وہ کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایندھن کی بلند قیمتوں نے ریفائنریوں کو خام تیل خریدنے کی ترغیب دی ہے، اس طرح تیل کی قیمتوں کو سہارا دیا ہے۔

دوسری جانب امریکی مالیاتی ادارے سٹی گروپ نے خبردار کیا ہے کہ کساد بازاری کی صورت میں سال رواں کے آخر تک خام تیل کی قیمت 65 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے  ۔آئندہ سال کے آخر تک 45 ڈالر فی بیرل تک نیچے آنے کا امکان بھی ہے۔

عرب نیوز نے بلومبرگ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ سٹی گروپ، فرانسسکو مارٹوشیا اور ایڈ مورس نے مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر تیل پیدا کرنے اور برآمد کرنے والی تنظیم اور اس کے اتحادیوں ’’اوپیک‘‘کی جانب سے کوئی مداخلت نہ کی گئی یا پھر سرمایہ کاری میں کمی کی گئی تواس صورتحال میں اضافہ بھی متوقع ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ پیش گوئی 70 کی دہائی کے بحران اور موجودہ مارکیٹ کے موازنے کے بعد ظاہر کی گئی ہے۔

معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ’’تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ صرف عالمی کساد بازاری کی صورت میں تیل کی طلب منفی ہو جاتی ہے جبکہ دیگر کساد بازاریوں میں عام طور پر ایک خاص حد تک گرتی ہیں‘‘۔سٹی گروپ کی یہ پیش گوئی جے پی مارگن کی پیش گوئی کے بالکل الٹ ہے۔

جے پی مارگن کے تجزیہ کاروں جن میں نتاشا کنیوا بھی شامل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ اور یورپ کی پابندیوں کے باعث روس نے تیل کی پیداوار میں کمی کی تو قیمتیں 380 ڈالر فی بیرل تک جا سکتی ہیں۔

واضح رہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد امریکہ اور اس کے مغربی ملکوں نے روس پر کئی پابندیاں عائد کیں ہیں ۔روس کے تیل کی قیمتوں کو کیپ کرنے کے لیے ایک پیچیدہ فارمولا بنایا ہے۔

بلومبرگ کے مطابق جے پی مورگن کے تجزیہ کار نتاشا کنیوا نے لکھا کہ اس وقت مالی لحاظ سے روس مضبوط پوزیشن میں ہے ۔وہ تیل کی پیداوار میں پانچ لاکھ بیرل روزانہ کی کمی برداشت کر سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق روس کی جانب سے خام تیل کی قیمتوں میں ممکنہ کمی دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔پیداوار میں 30 لاکھ بیرل کمی لندن خام تیل کی قیمتوں کو 190 ڈالر فی بیرل تک پہنچا دے گا۔

اگر پیدوار میں 50 لاکھ بیرل یومیہ کٹوتی کی جاتی ہے تو خام تیل کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 380 ڈالر فی بیرل تک پہنچ جائے گی۔

تجزیہ نگاروں نے لکھا کہ پرائس کیپ کا سب سے واضح اور ممکنہ خطرہ روس کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر توانائی کے برآمدات میں کمی ہو سکتی ہے جس کا مقصد مغرب کو مالی طور پر نقصان پہنچانا ہو سکتا ہے۔