پاکستان میں بجلی بحران کا ذمہ دار کون!

Spread the love

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں وفاقی کابینہ کے اجلاس ہوا۔جس میں وفاقی کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی سفارش پر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے لئےکروو حسین اینڈ کو کی مالی سال 2021-2022 کے ایکسٹرنل آڈیٹرز کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی ۔ کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے ملک میں لوڈشیڈنگ پر تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ گذشتہ ماہ ملک بھر میں بجلی کی پیداواری صلاحیت 23ہزار 900 میگاواٹ تک تھی ۔ اس دوران ایسے پلانٹس جو کہ وقت پر مکمل نہیں ہوسکے اس کی وجہ سے 4 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل نہیں ہوسکی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ بجلی کی پیداواری استعداد اور پیداوار میں فرق ہوتا ہے۔ پنجاب تھرمل ایک ہزار 263 کو دسمبر 2019ء میں مکمل ہونا تھا لیکن یہ جولائی 2022ء میں مکمل ہوا ہے جس میں 26 ماہ کی تاخیر ہوئی ہے۔تھر انرجی مارچ 2021ء میں مکمل ہونا تھا ۔ اب یہ اگست 2022ء میں مکمل ہوگاجس میں 17 ماہ کی تاخیر ہے۔ اجلاس کے دوران تھل نووا 330 میگاواٹ کا پراجیکٹ کا ایجنڈا بھی پیش کیا گیا جس کے مطابق یہ منصوبہ مارچ 2021ء میں مکمل ہونا تھا جو دسمبر 2022ء کو مکمل ہوگا جس میں تقریباً 20 ماہ کی تاخیر ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ شنگھائی الیکٹرک پاور 1320 میگاواٹ کا منصوبہ مارچ 2021ء میں مکمل ہونا تھا ۔ 20 ماہ کی تاخیر سے یہ منصوبہ رواں سال دسمبر میں مکمل ہوگا ۔ کروٹ پاور کا 720 میگاواٹ کا منصوبہ10 ماہ تاخیر کا شکار ہوا ہے ۔ یہ پاور پلانٹ اگست 2021ء کی بجائے جون 2022ء میں مکمل ہوا ہے ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیاکہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں بارشوں کی وجہ سے ہائیڈل پاور کیپسٹی مکمل آپریشنل ہوگی۔ تربیلا ڈیم کی سطح میں اضافہ ہو ا ہے اور تربیلا ڈیم سے مزید 2000 میگاوٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ آر ایل این جی پلانٹس زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام نہیں کرسکتے۔ اجلاس کوبجلی کی لوڈشیڈنگ سے نمٹنے کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ اس حکمتِ عملی کے تحت 20 فیصد فیڈرز کو لوڈشیڈنگ فری رکھا جارہا ہے تاکہ ہسپتالوں اور صنعتوں کو بجلی کی فراہمی میں تعطل نہ آئے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کی فراہمی کے دوران ہونے والے لائن لاسز کے حوالے سے بھی بحث کی گئی ۔ارکان نے اتفاق کیا کہ اتفاق کیا گیا کہ لائین لاسز میں کمی کے لیے ایک مکمل پلان مرتب کیا جائے گا۔

کابینہ نے پاور سیکٹر میں موجود گردشی قرضے کو حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ۔ اس بات پر اتفاق کیا کہ گردشی قرضے میں کمی لانے کی کوششوں میں تیزی لائی جائے گی۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ اگر ایسے پراجیکٹس جو کہ تاخیر کا شکار ہیں ۔ وقت پر مکمل کرلئے جاتے تو ہمیں آج بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ درپیش نہ ہوتا۔ چونکہ پچھلی حکومت نے وقت پر گیس نہیں خریدی اس لیے ہمیں ایندھن سے چلنے والے پاور پلانٹس کے لیے تیل کی خریداری کرنی پڑی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس شدید گرمی میں عوام کو لوڈشیڈنگ کی مشکلات سے نبردآزما نہیں ہونے دینا چاہتے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کو صوبوں کے حوالے کرنے کے حوالے سے ایک تفصیلی پلان مرتب کیا جائے کیونکہ صوبائی حکومتوں کے پاس ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے بہتر حکمت عملی اور انفورسمنٹ کی صلاحیت ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیرکو ہدایت کی کہ وہ2 سب سے بہترین کارکردگی والی ڈسٹری بیوشن کمپنیز اور 2 سب سے خراب کارکردگی والی ڈسٹری بیوشن کمپنیز کا دورہ کریں اور ان دونوں کمپنیز کی کارکردگی کے فرق کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ کابینہ میں پیش کریں۔

مزید برآں وزیراعظم نے وفاقی مشیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی طارق بشیرچیمہ کو یہ ہدایت کی کہ وہ ٹیوب ویلز کی سولر انرجی پر منتقلی کے حوالے سے ایک پلان جلد از جلد مرتب کریں۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہ اگر آپ نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تو آپ لاکھوں لوگوں کے دل جیت لیں گے، ہماری حکومت کا مختصر وقت باقی ہے اور ہمیں اسی عرصہ میں بہتری لانی ہے۔

وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ کوشش کی جائے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دو گھنٹے سے زیادہ نہ ہو۔ وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کے 29 جون 2022 کو منعقدہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی۔ جن میں انٹلیکچوئل پراپرٹیز آرگنائزیشن آف پاکستان (فنانشل )رولز 2022 ، انٹیلکچوئل پراپرٹیز آرگنائزیشن آف پاکستان (سروس) رولز 2022 ، پبلیکیشن آف لاز آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022 اور قومی احتساب بیورو (ترمیمی) بل 2022 شامل تھے۔ مزید برآں وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کابینہ کمیٹی برائے پرائیوٹائزیشن) کے 24 جون 2022 کے منعقدہ اجلاس میں کئے گئے مندرجہ ذیل فیصلوں پر غور کیا گیا۔جن میں لیگل فریم ورک فار گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (جی 2 جی) کمرشل ٹرانزیکشنز کے حوالہ سے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کی گئی۔ اس کے علاوہ پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کی ٹرانزیکشنز کے حوالہ سے سی سی او پی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی (پرائیویٹ )لمیٹڈ کے گورنمنٹ آف پاکستان اور پی ڈی ایف ایل قرضوں کے ذریعے کمرشل قرضوں کی ری کیپٹلائزیشن کے حوالہ سے بھی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ اسی طرح سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور کی نجکاری اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) میں نجی شعبہ کی شراکت کے حوالہ سے بھی سی سی او پی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے 3963 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے تعطل کا شکار ہوئے ۔ جس کی وجہ سے عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب کا سامنا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاور ڈویژن نے ملک میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال کے حوالہ سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے 3963 میگاواٹ بجلی کے پیداواری منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، یہ منصوبے 21۔2020 میں مکمل ہو نے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کی عدم تکمیل کی وجہ سے عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نےبتایا کہ کابینہ نے خزانہ ڈویژن کی سفارش پر سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے لئےکرو حسین چوہدری اینڈ کمپنی کو مالی سال 2021-22ء کے ایکسٹرنل آڈیٹرز کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی ہے۔ جون میں شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب 30 ہزار میگاواٹ تک پہنچی جو تاریخی ڈیمانڈ ہے۔پچھلے چار سال راگ الاپا جاتا رہا کہ مسلم لیگ (ن) اضافی بجلی پیدا کر کے گئی۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے چار سال کے دوران کئی اہم منصوبے شروع نہیں ہو سکے، اسی وجہ سے آج ہماری بجلی کی پیداوار متاثر ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کیبنٹ کمیٹی آن لیجسلیٹو کیسز (سی سی ایل سی) کے 29 جون 2022ء کو منعقدہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی، ان فیصلوں میں انٹلیکچوئل پراپرٹیز آرگنائزیشن آف پاکستان (فنانشل) رولز 2022ء، انٹلیکچوئل پراپرٹیز آرگنائزیشن آف پاکستان (سروس) رولز 2022ئ، پبلی کیشن آف لاز آف پاکستان (ترمیمی) بل 2022ء کی منظوری سمیت نیشنل اکائونٹیبلٹی (ترمیمی) بل 2022ء شامل ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کابینہ کمیٹی برائے پرائیوٹائزیشن کے 24 جون 2022ء کے منعقدہ اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر بھی غور کیا۔

 

10 thoughts on “پاکستان میں بجلی بحران کا ذمہ دار کون!

  1. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Read More on to that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Read More on to that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  4. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  5. … [Trackback]

    […] Find More to that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  6. … [Trackback]

    […] Find More here to that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  7. … [Trackback]

    […] Read More on on that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  8. … [Trackback]

    […] Read More on that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  9. … [Trackback]

    […] There you can find 78713 additional Information on that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

  10. … [Trackback]

    […] Here you can find 87989 additional Information on that Topic: daisurdu.com/2022/07/04/پاکستان-میں-بجلی-بحران-کا-ذمہ-دار-کون/ […]

Comments are closed.