نیب افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم

Spread the love

چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے نیب رکوری سے متعلق بریفنگ دی۔

ظاہر شاہ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ کراچی بحریہ ٹاؤن میں اربوں روپے کا ناجائز فائدہ اسپانسرز کو پہنچایا گیا۔ نیب نے سپریم کورٹ کے توسط سے بحریہ ٹائون سے اربوں روپے کی ریکوری کی۔ سکھر سے نیب نے کروڑوں روپے کی چورہ شدہ گندم برآمد کی۔ کچھ وصولیاں بلاواسطہ کچھ بلواسطہ ہوتی ہیں۔ آڈیٹر جنرل جب بھی نیب کے اکائونٹس کا آڈٹ کرنا چاہے کر سکتا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب وصولیوں اور رقوم کی تقسیم کا مکمل آڈٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ نیب کے بینک اکائونٹ کا مکمل آڈٹ کیا جائے۔

سینیٹر شبلی فراز نے سوال کیا کہ نیب قانون میں جو تبدیلیاں کی جا رہی ہیں ان کے بعد نیب کا کیا اسٹیٹس ہو گا۔ کیا نیب آزادانہ طور پر کام کر سکے گا۔ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے بتایا کہ نیب نے صرف قانون پر عمل کرنا ہے۔ قانون سازی پر سوال اٹھانے کا نیب کو کوئی اختیار نہیں۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نورعالم خان نے شبلی فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی پر بات کرنی ہے تو سینیٹ یا قومی اسمبلی میں کریں۔ اداروں کا کام کرپشن کو روکنا ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہئیے کہ جو حکومت میں نہیں رہا اس سے سیاسی انتقام لیا جائے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کے تمام افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم دے دیا ۔  نیب کے تمام ڈائریکٹرز اور ان کے اہل خانہ کے اثاثہ جات کی تفصیلات ایک ماہ کے اندر طلب کرلیں ۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کمیٹی نیب کے تمام افسران کے اثاثوں کی چھان بین کا حکم دیتی ہے۔ قانون سب کے لئے برابر ہے، کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ نیب افسران اپنے والدین، اپنے بیٹوں، بیٹیوں، اور بہن بھائیوں کے اثاثوں کی بھی تفصیلات فراہم کریں گے۔ جیسے دیگر لوگوں کو نیب پروفارما دیتا ہے ۔ ایسا ہی نیب افسران بھی فل کر کہ دیں گے۔ جس شخص پر الزام ثابت نہیں ہوتا نیب کو چاہیئے کہ اسے شکریہ اور معافی کا لیٹر لکھے۔ نیب افسران کے ملکیوں کی تفصیلات میں اگر باپ ، دادا کی زمین کا خسرہ ایک ہی نہ نکلا تو سمجھ لو کہ گڑ بڑ ہوئی ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب افسران، ان کے بچوں، بہن بھائیوں، والدین کے اثاثے ڈیکلئیر کرنے کا حکم دے دیا۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کا کہنا تھا کہ نیب حکام، ان کی اہلیہ، والدین، بچوں، بہن اور بھائیوں کے اثاثوں کمیٹٰی کو پیش کریں، احتساب کا بھی احتساب ہوگا، نیب حکام زیر استعمال گاڑیوں اور مراعات کی تفصیل دیں۔ نیب حکام کا تحفہ قبول کرنا بھی کرپشن ہے ۔ اگر کوئی افسر کرپٹ نہیں لیکن اخلاقی طور پر اچھا نہیں ہے تو اس کا بھی احتساب ہونا چاہیے ۔ ۔

نور عالم خان نے کہا کہ نیب جب بھی کیس ثابت نہیں کرتا تو کسی سے معافی نہیں مانگتا ۔ کبھی نیب نے کسی ایماندار افسر یا سیاست دان کو شکریہ کا خط لکھا ہے ۔ جو سوالنامہ آپ دیگر ملزمان کو بھجواتے ہیں وہی اپنے تمام قریبی رشتہ داروں کو بھی بھیجیں۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ سابق چیئرمین نیب کی گردن میں سریا تھا۔ قائم مقام چیئرمین شریف آدمی لگتے ہیں۔ جس شخص پر الزام ثابت نہیں ہوتا کیا کبھی آپ نے خط لکھ کر اس سے معافی مانگی ہے۔نیب کا احترام اپنی جگہ لیکن جواب دینا ہوگا۔ نیب کے 820 ارب کی ریکوری کا بھی آڈٹ کیا جائے۔ میری ایک بیوی ہے باپ دادا کی زمین کے علاوہ میری کہیں جائداد نہیں اس لئے نہیں ڈرتا۔

چیئرمین نورعالم خان کا کہنا تھا کہ اگر میرے خلاف نیب میں کیس ابھی تک چل رہا ہے تو مجھے بتائیں ۔ میں پی اے سی کے آج کے اجلاس کی صدارت سے ہٹ جاتا ہوں۔ قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کہا کہ مجھے زبانی یاد نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ابھی تک آپ کے خلاف انکوائری بند نہیں ہوئی۔ نور عالم خان نے کہا کہ تو بتائیں میرے خلاف کیس کہاں تک پہنچا ہے؟ اگر میری زمین 200 ایکڑ سے 230 ایکڑ ہوگئی ہے تو وہ بھی بتائیے گا۔ اگر 200 ایکڑ سے کم ہوکر ڈیڑھ سو ایکڑ تک پہنچی ہے تو وہ بھی بتائیے گا۔میرے کم ہونے والے پچاس ایکڑ کا حساب بھی نیب پورا کرکے دے۔

قائم مقام چیئرمین نیب نے کہا کہ اگر آپ بے قصور نکلے تو آپ کو معذرت کا لیٹر ضرور لکھیں گے۔ آئندہ جو بھی شخص بے قصور ہوگا تو ان سب کو بھی معذرت کا لیٹر لکھیں گے۔

تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر چیئرمین پی اے سی کے خلاف کیس بند نہیں ہوا تو چیئرمین کو آج کے اجلاس کی صدارت سے اخلاقی طور پر الگ ہونا چاہیئے۔ نورعالم خان نے کہا کہ شبلی صاحب! نیب کیا کرتا ہے کہ آپ کے خلاف فائل رکھ دیتا ہے تاکہ آپ کو بے عزت کر سکے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایک ماہ بعد سات جولائی کو احکامات پر عملدرآمد کے رکارڈ سمیت نیب حکام کو دوبارہ طلب کرلیا۔