پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 فی لیٹر اضافہ

Spread the love

وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر 30 فی لیٹر کا اضافہ کر دیا۔ ایک ہفتے میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 60 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔قیمتوں میں اضافے کا ملبہ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے سابقہ حکومت پر ڈال دیا۔ اپنے مجبوریاں بھی گنوا دیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پٹرولیم مصںوعات کی قیمتوں میں 30 فی لیٹر بڑھائی جا رہی ہیں جس کے بعد پٹرول کی قیمت 209 روپے 86 پیسے ہوجائے گی ۔ ڈیزل کی قیمت 204 روپے 15 پیسے ہوگی ۔ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بڑھا کر 178 روپے 31 پیسے فی لٹر، مٹی کا تیل 181روپے 94پیسے کردی گئی ہے ۔

نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کا تیل 155 روپے 56 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 148 روپے 31 پیسے فی لٹر پر برقرار رہے گی۔

واضح رہے کہ حکومت نے 31جولائی کو پٹرول 179 روپے 86 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 174 روپے 15 پیسے فی لٹر پر برقرار رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آج بھی ہم ڈیزل پر 54 روپے سبسڈی دے رہے ہیں ۔31 مئی کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت مزید بڑھ گئی ہے ۔ شوکت ترین اور عمران خان نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا ہے ، اس پر چلنا پڑے گا ۔ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا تھا اس کے مطابق پٹرول اورڈیزل کی قیمت بڑھانا لازمی تھا ۔ بصورت دیگرمعیشت کونقصان پہنچنا تھا ۔ سابق حکومت نے ہماری راہ میں جگہ جگہ بارودی سرنگیں بچھائی تھیں ۔ پاکستان اورملکی معیشت کوبہترکرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا اوریہ مضبوط سے مضبوط ترملک بنے گا۔

آئی ایم ایف کی شرائط ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کے نرخ مزید بڑھائے جائیں ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانا ناگزیر ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ قیمتوں میں اضافہ کے باوجود حکومت نے پٹرولئیم مصنوعات پرکوئی ٹیکس عائد نہیں کیا ہے۔ اضافہ کے باوجود حکومت پیٹرول پر9 روپے اورہائی سپیڈ ڈیزل پر23 روپے کا نقصان برداشت کرے گی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی بڑھے گی تاہم ایسا کرنا ناگزیرتھا ۔

وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 37 روپے پٹرول اور 54 روپے ڈیزل فی لٹر پر نقصان ہو رہا ہے ۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ کے کارڈ ہولڈرز کو 2000 روپے پٹرول پر سبسڈی دی جائے گی ۔ وزیراعظم نے سستا ڈیزل اور پٹرول پروگرام شروع کیا ۔ جن لوگوں کی آمدن 40 ہزار سے کم ہے انکو پیسے دیے جائیں گے۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ چین نے 2.3 ارب ڈالر کا قرضہ 25 مارچ کو واپس لینے کا کہا تھا ۔ چین پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر دے گا۔ چین نے اس قرض کو زرمبادلہ کے ذخائر میں رکھنے کے لیے کڑی شرائط لگائیں ۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں اپنا کردار ادا کیا ۔ چین نے اب یہ قرضہ 2.5 فیصد سے کم کرکے 1.5 فیصد کردیا ہے ۔ آج ہمیں لیٹر مل گیا کہ چین ہمیں پیسے دے دے گا ۔ چین سے پیسے ہمیں چند دن میں ملیں گے ۔ یہ پیسے آنے سے روپے کی قدر میں استحکام آئے گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے 60 لاکھ لوگوں کو بیروزگار کیا ۔ سابق وزیراعظم نے تاریخ میں دوسری دفعہ منفی گروتھ دی ۔ اگر قیمتیں نہ بڑھاتے تو حکومت کو 120 ارب روپے کا نقصان ہوتا ۔ ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ۔ ایسا نہ کریں تو کیا ملک کو دیوالیہ کر دیں؟۔ حکومت پاکستان میں نقصان میں ڈیزل اور پٹرول نہیں بیچ سکتی۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر چینی 70، آٹا 40 روپے کلو میں ملے گا، چاول، گھی اور چینی پر سبسڈی دی جائے گی ۔ ہمیں کچھ وقت دیجئے اگلے سال جب الیکشن ہوگا ہم جیتیں گے اور چیزیں بہتر ہوں گی ۔ جب خان صاحب روس سے واپس آئے تو کہیں پٹرول کی خریداری کا ذکر نہیں تھا ۔ جب عمران خان جا رہے تھے دو دن پہلے خط لکھا ۔ اس خط کا ابھی تک روس نے جواب نہیں دیا ۔ ہمیں کوئی سستا تیل دے تو ہم کیوں نہ لیں ۔ ہمیں گندم روس دے یا یوکرین جو سستا دے گا ہم لیں گے ۔ کوئی بھی ڈسکاؤنٹ دے ہم لینے کو تیار ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کااطلاق جون کے بلوں میں نہیں ہوگا۔ پاکستان اورملکی معیشت کوبہترکرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ عمران خان نے پونے چاربرسوں میں 20 ہزار ارب روپے کاقرضہ لیا ۔ 2 کروڑ لوگوں کوانہوں نے خط غربت سے نیچھے دھکیلا ۔ 60 لاکھ لوگ ان کے دورمیں بے روزگارہوئے ۔عمران خان نے ناکامیوں کی ایک تاریخ رقم کی ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں میں دوماہ میں 6 ارب ڈالرکانقصان ہواہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے ایل این جی کے مہنگے معاہدے کئے تھے جس میں 30 ڈالرفی یونٹ تک ایل این جی کے معاہدے شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت صنعت کاروں اورکارخانہ داروں کومسابقتی شرحوں پرایندھن اورسہولیات کی فراہمی جاری رکھیں گی تاکہ ہماری پیداواراوربرآمدات دونوں میں اضافہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہوگا اوریہ انشاء اللہ مضبوط سے مضبوط ترملک بنے گا۔