اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن

Spread the love

ہرسال 29مئی کو دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستان سمیت امن مشن میں شامل دیگر ممالک کی امن کوششوں کو بھرپور انداز میں سراہا جاتاہے۔ یہ دن تنظیم کے کام میں یونیفارم اور سویلین اہلکاروں کی انمول شراکت اور تقریباً 4ہزار200امن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ جنہوں نے 1948ء سے اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں گنوائیں۔

اقوام متحدہ کا پہلا امن مشن 29 مئی 1948ء کو قائم کیا گیا تھا، جب سلامتی کونسل نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کی ایک مختصر تعداد کو مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ اسرائیل اور اس کے پڑوسی عرب ممالک کے درمیان جنگ بندی معاہدے کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی نگرانی کا ادارہ تشکیل دیا جا سکے۔

اس کے بعد دنیا بھر سے 10 لاکھ سے زائد خواتین اور مَردوں نے اقوام متحدہ کے 72 امن مشنز میں خدمات انجام دیں، جنہوں نے لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو براہ راست متاثر کیا اور بے شمار جانیں بچائیں۔ آج، اقوام متحدہ کی امن فوج نے 12 آپریشنز میں 87ہزار سے زیادہ فوجی، پولیس اور سویلین اہلکار تعینات کیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ ‘‘رواں سال ہم شراکت داری کی طاقت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ جب حکومتیں اور معاشرے مکالمے کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے، عدم تشدد کا کلچر بنانے اور سب سے زیادہ کمزوروں کی حفاظت کے لیے افواج میں شامل ہوتے ہیں تو امن جیت جاتا ہے’’۔

اس دن کی مناسبت سے ہر سال ایک تھیم کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ رواں سال کی تھیم ’’لوگ، امن، ترقی، شراکت داری کی طاقت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق کئی دہائیوں کے دوران امن کی کوششوں کے ذریعے بے شمار جانیں بچانے میں مدد ملی ہے اور بہت سے ممالک میں امن اور استحکام آیا ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کی امن فوج تنازعات کے خاتمے اور دیرپا سیاسی حل کو محفوظ بنانے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے میں اپنے طور پر مکمل کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔

رکن ممالک، سول سوسائٹی، غیر سرکاری تنظیموں، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور دیگر جماعتوں کے ساتھ اس کی شراکت داری معاشی ترقی، قانون کی حکمرانی، خواتین کے حقوق، انسانی حقوق، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں عام لوگوں کی زندگیوں میں واضح بہتری لانے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

رواں سال اقوام متحدہ کے امن دستوں کا عالمی دن منانے کے لیے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 26 مئی کو نیویارک میں تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں گزشتہ سال اقوام متحدہ کے پرچم تلے خدمات انجام دیتے ہوئے اپنی جانیں قربان کرنے والے117 فوجی، پولیس اور سویلین امن فوجیوں کو بعد از مرگ میڈل عطا کیا۔ اعزاز پانے والے امن فوجیوں میں چھ پاکستانی بھی شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں میں سب سے زیادہ فوجی تعاون کرنے والے ممالک میں سے ایک ہونے کے ناطے اقوام کی برادری میں اہم  مقام رکھتا ہے۔اب تک 169 پاکستانی امن دستوں نے اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے انسانیت کی مدد، امن قائم کرنے اور خطوں میں استحکام لانے کے عظیم مقصد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہےاقوام متحدہ کے امن مشنز میں پاکستان کا سفر 1960 میں شروع ہوا۔۔۔

پہلی بار پاکستان آرمی کا دستہ کانگو میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے تعینات کیا گیا۔ گزشتہ 61 سالوں کے دوران پاکستان دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے قیام امن کے لیے سب سے نمایاں اور مسلسل تعاون کرنے والا ملک رہا ہے۔ پاکستان نے اب تک اقوام متحدہ کے 46 امن مشنز میں حصہ لیا ہے جن میں کچھ انتہائی مشکل کام بھی شامل ہیں۔ پاکستان نے اب تک دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے امن مشنز میں 2لاکھ سے زائد فوجیوں کا حصہ ڈالا ہے۔

اب تک 169 پاکستانی امن دستوں نے اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے انسانیت کی مدد، امن قائم کرنے اور خطوں میں استحکام لانے کے عظیم مقصد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔گزشتہ برسوں کے دوران، اقوام متحدہ کے کئی سیکرٹری جنرلز نے پاکستان کے تعاون کو سراہا۔موجودہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کی قیام امن کی کوششوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

پاکستانی امن دستوں کی کارکردگی کا دنیا بھر میں متعدد عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کی قیادت نے اعتراف کیا ہے۔ فوج کے علاوہ بہت سے پاکستانی امن دستوں میں ایف سی، رینجرز اور پولیس کے دستے بھی شامل ہیں۔چھبیس مئی کو یو این سیکرٹری جنرل کی جانب سے پاکستانی امن دستوں کے شہدا کو بعد از شہادت خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔