شمالی کوریا کی کورونا کے پہلے کیس کی تصدیق

Spread the love

شمالی کوریا نے کورونا کی موجودگی کے اعتراف کے ساتھ 3 میزائل تجربات بھی کر ڈالے

Spread the love

شمالی کوریا نے مزید میزائل تجربے کیے ہیں۔اور یہ ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب پیانگ یانگ کی جانب سے کورونا کے اومی کرون کے سب ویریننٹ کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی ہے۔

جنوبی کوریا کے مطابق کمیونسٹ ریاست نے مختصر مار کرنے والے 3 میزائل داغے گئے ۔ دارالحکومت پیونگ یانگ سے کیے گئے میزائل تجربات سمندر میں جا کر گرے۔ عالمی مذمت اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود شمالی کوریا ایسے تجربات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ماہرین کے مطابق پیونگ یانگ حکومت دراصل حریف ممالک پر دباؤ بڑھانا چاہتی ہے۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ شمالی کوریا کے دارالحکومت کے علاقے سے داغے گئے تین میزائل ملک کے مشرقی ساحل سے دور پانیوں میں گرے۔ جنوبی کوریا کی فوج نے امریکہ کے ساتھ مل کر اپنی تیاری اور نگرانی کو بڑھایا ہے۔جاپان کے وزیراعظم نے بھی متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ لانچ کا تجزیہ کرنے، علاقے میں طیاروں اور بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال کے لیے تیاری جاری رکھیں۔

جاپانی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ کوریا کی جانب سے ممکنہ بیلسٹک میزائل سمندر میں گرا ہے۔ اس نے جاپانی ساحلوں کے آس پاس موجود بحری جہازوں پر زور دیا کہ وہ گرنے والی اشیاء پر نظر رکھیں اور حکام کو ان کی اطلاع دیں۔

شمالی کوریا رواں سال کے دوران 18میزائل تجربات کر چکا ہے۔جس میں ہائپر سونک میزائل کا تجربہ بھی شامل ہے۔

دوسری جانب جہاں دنیا میں کورونا محدود ہونے لگا ہے وہیں شمالی کوریا نے ملک میں کرونا وائرس کے پہلے انفیکشن کے اندراج کی تصدیق کی ہے ۔ کورونا کے ذیلی ویرینٹ کے کیس کا دارالحکومت پیانگ یانگ میں پتہ چلا ۔

سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے مطابق انفیکشن "اومی کرون” سے مطابقت رکھتا ہے جو کہ کرونا وائرس کا ایک تبدیل شدہ ورژن ہے جس میں پھیلنے کی اعلی صلاحیت ہے۔ ایجنسی کی جانب سے کیس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ اب کتنے کیس کا پتہ چلا ہے یاانفکشن کے ممکنہ ذرائع کیا تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کے نمونے 8مئی کو حاصل کیے گئے تھے۔

دنیا سے بڑی حد تک الگ تھلک ملک شمالی کوریا نے کرونا وائرس کے ایک بھی کیس کا کبھی بھی اعتراف نہیں کیاتھا۔ حکومت نے 2020 میں اس وبا کے آغاز کے بعد سے ہی اپنی سرحدوں پر سخت ترین پابندیاں عائد کردی تھیں۔

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن نے کووڈ کے اومی کرون ویرینٹ کی تصدیق کے بعد ملک بھرمیں سختی سے لاک ڈاون کا حکم دےدیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی نے بتایا کہ ملک میں پہلی بار اس طرح کی سخت ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے اور ہنگامی طبی خدمات کو سرگرم کردیا جائے۔

شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن سمیت ورکرز پارٹی کے اعلی عہدیداروں کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں ملک میں ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔عزم بھی کیا کہ ہم یقینی طور پر ہنگامی صورتحال پر قابو پالیں گے اور ہنگامی قرنطینہ منصوبے میں کامیاب ہوں گے۔اجلاس مٰیں شریک تمام شخصیات نے فیس ماسک لگا رکھے تھے۔کم جونگ اُن نے بھی پہلی بار فیس ماسک کا استعمال کیا۔

جنوبی کوریا اور چینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کووڈ 19وائرس کا ذکر کیے بغیر شمالی کوریاکے شہریوں کو مشورہ دیاگیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں۔

کورونا کے بعد شمالی کوریا اس وائرس سے متعلق اپنے ملک میں کسی بھی کیس سے انکار کرتا رہا ہے لیکن ماہرین نے اس کے دعووں پر شبہات کا اظہار کیا تھا۔ شمالی کوریا نے عالمی ادارہ صحت، چین اور روس کی جانب سے ویکسین کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔

جنوبی کوریا کے صدارتی دفتر نے بتایا کہ وہ شمالی کوریا میں کرونا کا کیس سامنے آنے کے بعد انسانی امداد فراہم کرنے کا خواہش مند ہے۔