رانیل وکرما سنگھے سری لنکا کے نئے وزیراعظم  

Spread the love

رانیل وکرما سنگھے نے چھٹی بار سری لنکا کے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھالیا ۔ سیاسی اور معاشی بحرانوں میں پھنسے ملک کے ساتھ وکرما سنگھے سری لنکا کے وزیر اعظم کے طور پر چھٹی بارمدت کے لیے واپس آئے ہیں۔ان کی تقرری صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے بھائی مہندا راجا پاکسے کے اپنے حامیوں کی طرف سے شروع ہونے والے فسادات کے درمیان عہدہ خالی کرنے کے چند دن بعد ہوئی ہے۔5 بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے باوجود وکرما سنگھے ایک بار بھی اپنی مدت پوری نہیں کر پائے۔

رانیل وکرماسنگھے 1970 میں آنجہانی وزیر اعظم سریماوو بندرانائیکے کی قیادت میں اتحاد کے ہاتھوں عبرتناک شکست کے بعد یونائیٹڈ نیشنل پارٹی میں شامل ہو گئے۔ یہ جماعت 1977 میں پارلیمنٹ میں واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں واپس آئی۔وکرماسنگھے نائب وزیر خارجہ بنے ۔ وزیر اعظم کے طور پر اپنا پہلا دور اس وقت انجام دیا جب یکم مئی 1993 کو صدر پریماداسا کو قتل کر دیا گیا ۔

موجودہ صدر کے بھائی مہندراجا پاکسے نے پرامن حکومت مخالف مظاہرین پر حامیوں کے پرتشدد حملوں کے بعد پیر کو وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے استعفیٰ سے کابینہ خود بخود تحلیل ہو گئی، جس سے ایک انتظامی خلا پیدا ہو گیا۔

خبرایجنسی کے مطابق رانیل وکرما سنگھے کو بحران سے پیدا ہونے والے تشدد کو ختم کرنے اور بین الاقوامی اعتبار کو بحال کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج پر بات چیت کر رہی ہے۔

سری لنکا نے بارہ اپریل کو اپنے 51 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے باعث خود کو دیوالیہ قرار دے دیا تھا۔ ملک میں خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے ساتھ ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی بجلی کی طویل بندش کے باعث ملک کے 2 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو 1948 میں آزادی کے بعد سے سب سے زیادہ تکلیف دہ بحران کا سامنا کرنا پڑا ۔

معاشی بحران کے باعث عوام سڑکوں پر نکل آئے اور وزیراعظم کو عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم کے مستعفیٰ ہونے اور کابینہ تحلیل ہونے کے باوجود مظاہرین کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوا ۔ مشتعل مظاہرین نے مہندراجا پاکسےکے گھر کو آگ لگا دی ۔ پرُتشدد مظاہروں میں 9 افراد ہلاک جبکہ 300 سے زائد زخمی ہوئے۔ ملک میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ۔رپورٹس کے مطابق نئے وزیراعظم کی تعیناتی کے بعد کرفیو میں نرمی کی گئی تو بہت سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ، بس اور ریلوے اسٹیشنز پر لوگوں کا رش دیکھنے میں آرہا ہے۔

دوسری جانب سری لنکا کی عدالت نے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے اور اتحادیوں کے ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی ہے۔کولمبو کے مرکزی شہر کے مجسٹریٹ نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ پیر کو پرامن مظاہرین پر ہجوم کے حملوں کی تحقیقات کرے، جس کی وجہ سے جوابی کارروائی ہوئی۔ تشدد میں نو افراد ہلاک ہوئے اور شہروں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔عدالت میں ایک درخواست میں راجا پاکسے اور ان کے ساتھیوں کے وارنٹ گرفتاری کی بھی درخواست کی گئی تھی۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد اپنے بدترین مالی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
غیر ملکی ذخائر 50 ملین ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں اور مہنگائی عروج پر ہے۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ رانیل وکرما سنگھے کے دوبارہ وزیراعظم کے عہدے پر آنے کے بعد سری لنکا موجودہ بحران سے نکل سکتا ہے۔