پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کی کوششیں

Spread the love

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پٹرول کی مد میں ہرماہ حکومت کو102 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے ۔ حکومت پٹرول پر 30 روپے فی لٹر جبکہ ڈیزل پر 70 روپے فی لیٹر کا نقصان برداشت کر رہی ہے۔ حکو مت کو مارکیٹ سے قرض لینا پڑتا ہے ۔ اگر ہم بینکوں سے قرض لیتے ہیں تو وہاں شرح سود بڑھ جاتے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے سابق وزیراعظم عمران خان کے قول و فعل میں تضاد قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ۔ عمران خان نے آئی ایم ایف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاہدہ کیا ۔ آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق پٹرول کی قیمت 245 روپے فی لیٹر ہونا چاہئے تھی۔سابق حکومت نے ہمارے لیے نہیں ۔ ملک اور قوم کے لئے معاشی مشکلات پیدا کیں۔ کوشش کریں گے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھیں۔

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بتایا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھنے پر پیسہ ہماری جیب میں نہیں جاتا۔ حکومت کے پاس پیسے نہ ہونے پر قرض لینا پڑتا ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور لیوی عائد نہیں کریں گے۔ پٹرول کی قیمت بڑھنےسےعوام کی قوت خرید پر بوجھ پڑتا ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینےکی کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ حکومت کو102ارب روپےکا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا ۔ پوری حکومت چلانے کا ماہانہ خرچہ 45 ارب روپے ہے ۔ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بھی اثرہوتا ہے ۔ عمران خان نے آئی ایم ایف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاہدہ کیا ۔ تحریک عدم اعتماد آئی تو پٹرول 149روپے کا کر دیا ۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کے پاس مخصوص رقم ہوتی ہے ۔ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بھی اثرہوتا ہے ۔