شمالی کوریا کا ایک اورمیزائل کا تجربہ

Spread the love

شمالی کوریا کے پے در میزائل تجربات کا سلسلہ جاری ہے ۔ شمالی کوریا نے مشرقی ساحل سے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

عالمی خبررساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ میزائل کا یہ تجربہ شمالی کوریا کے پیونگ یانگ خطے میں سونان کے مقام سے کیا گیا۔ اوریہ مشرقی پانیوں میں گرا۔ سونان وہی جگہ ہے جہاں سے شمالی کوریا نے 24 مارچ کو ایک نئے قسم کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ‘‘ہواسونگ۔17’’ کا تجربہ کیا تھا۔

شمالی کوریا رواں سال 14میزائل تجربات کر چکا

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا جنوری سے اب تک 14 میزائل تجربے کر چکا ہے، جن میں 2017 کے بعد پہلی بار بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کو مکمل رینج پر فائر کرنے کا تجربہ بھی شامل ہے۔ جسے امریکا اور دیگر پڑوسی ممالک پر شمالی کوریا کی جانب سے دباؤ برقرار رکھنے کی حکمت عملی قرار دیا گیا تھا۔

جنوبی کوریا کا ردعمل

رپورٹ کےمطابق جنوبی کوریا کی فوج کے سربراہ کا کہنا ہے کہ میزائل نے 470 کلومیٹر تک پرواز کی اور 780 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا، انہوں نے میزائل تجربے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تجربات جزیرہ نما کوریا، بین الاقوامی امن اور استحکام کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ مطالبہ بھی کیا کہ شمالی کوریا فوری طور پر میزائل تجربات بند کر دے۔

جنوبی کوریا کی فوج نے بیان میں مزید کہا کہ ‘‘ہم کسی ممکنہ مزید تجربات کے حوالے سے سرگرمیوں پر قریبی نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور ہماری فوج تیار پوزیشن میں ہے۔’’

شمالی کوریا نےمیزائل تجربہ ایسے وقت میں کیا جب جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سک ییول اگلے ہفتے اپنا عہدہ سنبھالنے والے ہیں ۔ یون سک ییول نے شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کے اس تازہ ترین تجربے کی مذمت کی اور‘‘مزید بنیادی تدارکی اقدامات’’ کرنے کا عہد کیا۔

جاپان بھی میزائل تجربات سے پریشان

دوسری جانب جاپانی وزیرِ اعظم فومیو کیشیدا نے بھی شمالی کوریا کے میزائل تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کے بار بار کیے جانے والے میزائل تجربات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ شمالی کوریا کے میزائل تجربات خطے اور بین الاقوامی برادری کی سلامتی اور تحفظ کے لیے خطرہ ہیں۔

امریکہ کا ردعمل

امریکہ نے بھی تجربے کی مذمت کی اور پیونگ یانگ سے ایک بار پھر کہا کہ وہ اپنے جوہری اور میزائل پروگراموں کے حوالے سے بات چیت کے لیے مذاکرات کی میز پر واپس آئے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘‘شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ دنوں میں بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کے کم از کم تین تجربات اور یہ حالیہ تجربہ اقو ام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔’’

امریکی فوج نے پیونگ یانگ سے عدم استحکام کی کارروائیوں سے گریز کرنے کی اپیل کی۔

شمالی کوریا کا میزائل تجربات کیوں کر رہا ہے ؟

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کم جونگ اُن نے ایک بہت بڑی فوجی پریڈ کی نگرانی کی اور اپنے جوہری ہتھیاروں کو تیزی سے وسعت دینے اور بہتر بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے ممکنہ پیشگی سے متعلق حملوں کے بارے میں خبردار کیا، سیٹلائٹ کی تصاویر ظاہر کرتی ہیں کہ وہ جلد ہی جوہری تجربہ دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ دھمکی بھی دی کہ وہ ان ہتھیاروں کو اپنے تمام تر مخالفین کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اعلیٰ سطحی سفارت کاری کے خاتمے کے بعد سے شمالی کوریا نے کم جونگ ان کے فوجی جدید کاری کے منصوبوں کو دُگنا کر دیا ہے، جو کہ بظاہر مزید پابندیوں کی دھمکیوں سے لاپرواہ ہے کیونکہ اس نے امریکا کی مذاکرات کی پیشکش کو بھی نظر انداز کر دیا ہے۔

دفاعی ماہرین کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اپنے ہتھیاروں کو اس لیے وسعت دینا چاہتے ہیں تاکہ بین الاقوامی برادری اسے جوہری ریاست تسلیم کرلے ۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میزائلوں کے تجربات سے امریکہ پر پیانگ یانگ کے خلاف عائد اقتصادی پابندیوں کو نرم کرنے کے لیے دباو بڑھے گا۔