ملک میں رائج سودی نظام غیرشرعی قرار

Spread the love

وفاقی شرعی عدالت نے ملک میں رائج سودی نظام غیر شرعی قرار دے دیا قرض سمیت کسی بھی صورت میں لیا گیا سود ربا میں آتا ہے ۔ اسلام میں ربا کی مکمل ممانعت ہے۔ ربا کا خاتمہ اور اس سے بچاؤ اسلام کے عین مطابق ہے ۔ حکومت اندرونی وبیرونی قرضوں اور ٹرانزیکشنز کو سود سے پاک بنائے ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سمیت بین الاقوامی اداروں سے ٹرانزیکشن سود سے پاک بنائی جائے۔ حکومت کو پانچ سال میں سود سے پاک بینکنگ نظام نافذ کرنےکی ہدایت کردی ۔

۔ وفاقی شرعی عدالت نےسود کے خلاف درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔ جسٹس ڈاکٹر سید انور نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔شرعی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا کہ اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا ۔ سود سے پاک بنکاری دنیا بھر میں ممکن ہے ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے سود سے پاک بینکنگ کے منفی اثرات سے متفق نہیں ۔ معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمہ داری ہے ۔ بینکوں کے منافع کی تمام اقسام سود کے زمرے میں آتی ہیں۔

عدالت نے سود کے لئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین، شقیں اور انٹرسٹ ایکٹ 1839 مکمل طور پر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے حکومت کو اندرون و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کر دی۔

شرعی عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حکومت کوہدایت دی جاتی ہے کہ انٹرسٹ کا لفظ ختم کرے ۔ ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے ۔ ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا ۔ سی پیک کے لئے چین بھی اسلامی بینکاری نظام کا خواہاں ہے ۔ خلاف شریعت قرار دیئے گئے تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم ہو جائیں گے ۔ شرعی عدالت کا حکومت کو فیصلے پر عملدرآمد کے لئے 5 سال کا وقت، آئی ایم ایف، ورلڈبینک سمیت عالمی اداروں سے ٹرانزیکشنز سود سے پاک بنائی جائیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ سودی نظام کے خاتمے میں وقت لگے گا ۔ سپریم کورٹ شریعت ایپلٹ بینچ نے 2001 میں سودی نظام کے خاتمے کے حکم پر عملدرآمدکا حکم دیا تھا ۔ عدالت کو بتایا جائے کہ سودی نظام کے خاتمے کی قانون سازی کے لیے کتنا وقت درکار ہے؟ اسلامی بینکاری نظام استحصال کے خلاف اور رسک سے پاک ہے۔

وفاقی شرعی عدالت نے حکومت کو 5 سال میں سود سے پاک نظام نافذ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 31 دسمبر2027 تک ربا سے مکمل پاک نظام ملک میں نافذ کیا جائے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل 38 ایف پر عملدرآمد ہوتا تو ربا کا خاتمہ دہائیاں پہلے ہو چکا ہوتا، اسٹیٹ بینک کے اسٹریٹجک پلان کے مطابق 30 فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہو چکی، اسلامی اور سود سے پاک بینکاری نظام کے لیے 5 سال کا وقت کافی ہے، توقع ہے حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

شرعی عدالت نے ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ کو شریعت کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا دو دہائیاں بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کے لیے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے۔

عدالت نے انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور سود کے لیے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں غیر شرعی قرار دیدیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2002 میں مقدمہ شریعت کورٹ کو دوبارہ فیصلے کیلئے بھجوایا تھا۔