امریکہ کی اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربات پر پابندی

Spread the love

امریکا نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربات پر پابندی کا اعلان کردیا ہے۔جس کا مقصد خلا میں فوجی کارروائی کے لیے نئے اصول بنانے کی امید پیدا کرنا ہے ۔امریکہ اس طرح کی پابندی کا اعلان کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

امریکی نائب صدر نے  روس اور چین کی طرف سے اینٹی سیٹلائٹ میزائل کے تجربات کرنے پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔حالانکہ امریکا خود بھی تقریبا 14 برس قبل اپنے ایک خراب جاسوس سیٹلائٹ کو بحری جنگی جہاز سے داغے گئے میزائل سے تباہ کر چکا ہے۔

 نومبر میں روس نے سوویت دور کے ایک ناکارہ سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل داغا تھا جس کے بعد اینٹی سیٹلائٹ میزائلوں کا معاملہ زیادہ ہنگامی بنیادوں پر اٹھایا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی نائب صدر کمالہ ہیرس نے کیلفورنیا میں اسپیس فورس کے اڈے پر اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربات پر پابندی  کےامریکی انتظامیہ کے فیصلے کا اعلان کیا۔کمالہ ہیرس نے کہا کہ  یہ تجربات خطرناک ہیں اور امریکا اب یہ تجربات نہیں کرے گا۔ میزائل تجربات سے پیدا ہونے والا ملبہ نہ صرف خلابازوں اور امریکی فوجی مفادات کے لیے خطرہ ہے بلکہ موسمی معلومات، جی پی ایس سسٹم، ٹیلی ویژن نشریات اور اہم انفرااسٹرکچر میں مدد دینے والے کمرشل سیٹلائٹس کے لیے بھی خطرناک ہے۔

کمالہ  ہیرس کا کہنا تھا کہ خلائی ملبے کا باسکٹ بال کے سائز کا ٹکڑا جو ہزاروں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتا ہے ۔ ایک سیٹلائٹ کو تباہ کرسکتا ہے جبکہ ریت کے ذرے جتنا چھوٹا ٹکڑا بھی شدید نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔امریکی نائب صدر نے امید ظاہر کی کہ دیگرملک بھی اس پر عمل کریں گے۔

خبرایجنسی کے مطابق اینٹی سیٹلائٹ میزائل تجربے پر پابندی کے اعلان سے قبل گذشتہ سال دسمبر میں کمالہ ہیرس نے کہا تھا کہ وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے حکام پینٹاگون، وزارت خارجہ اور امریکی قومی سلامتی اداروں کے حکام کے ساتھ مل کے قومی سلامتی خلائی اصولوں کے لیے تجاویز تیار کریں گے۔

ایک غیر سرکاری گروپ سکیور ورلڈ فاونڈیشن کے مطابق 1960کی دہائی سے امریکہ، چین، بھارت اور روس نے ایک درجن سے زائد اینٹی سیٹلائٹ تجربات کیے جن سے سیٹلائٹ تباہ ہوگئے اور زمین کے مدار میں ملبے کے 6300سے زائدٹکڑے بنے۔خلاء کے پائید ار اور پُرامن استعمال پر زور دیتے ہوئے اس فاونڈیشن نے رپورٹ کیا   کہ اس ملبے کے کم از کم 4300ٹکڑے آج بھی مدار میں ہیں ۔یہ ٹکڑے خلائی سائنس، قومی سلامتی کے مشن اور مستقبل کی خلائی معاشی ترقی کے لیے مستقل خطرات ہیں۔

امریکی خلائی کمان کے مطابق روس کی جانب سے مذکورہ سیٹلائٹ کو تباہ کرنے سے خلاء میں ملبے کے 1500 سے زائد ٹکرے پیدا ہوئے جس سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود امریکی اور روسی خلا بازوں اور چین کے تیان گونگ خلائی اسٹیشن کے لیے خطرہ بڑ ھ گیا۔

عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ جس قسم کے ہتھیار فائر نہ کرنے کا عہد کررہی ہے اس کا انحصار انٹرسیپٹر میزائلوں پر ہے جو زمین کی سطح سے خلاء میں سینکڑوں میل دور سیٹلائٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔

امریکہ نے 2008میں اور بھارت نے 2019میں اینٹی سیٹلائٹ میزائل کے جو تجربات کیے تھے ۔ان میں سے ایک میں خلائی اسٹیشن سے بہت کم نیچے تقریباً 420کلومیٹر کی بلندی پر سیٹلائٹوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

سکیور ورلڈ فاونڈیشن میں پروگرام پلاننگ کے ڈائریکٹر برائن ویڈن نے بائیڈن انتظامیہ کے اس فیصلے کو ایک اہم قرار دیا۔ اس سے دوسرے ملکوں پر بھی  اسی طرح کی کارروائی کرنے کا دباؤپڑے گا۔