دنیا کے 5 بڑے فیشن ڈیزائنرز کی ذہنی صحت کا راز

Spread the love

فیشن کی دنیا کے انچ بڑے تخلیق کاروں نے وہ طریقے بتائے ہیں جس سے وہ اپنی ذہنی صحت کو سنبھال رہے ہیں

Spread the love

صدیوں سے، ہم نے اس عقیدے کو قبول کیا ہے کہ تخلیقی صلاحیتوں کا تعلق دماغ سے ہے۔ فیشن کی دنیا کے لاتعداد ممبران انتہائی المناک صورتوں سے گزر کر جانیں تک گنوا چکے ہیں ۔ کیونکہ اس انڈسٹری میں خود کو زندہ رکھنا بے انتہا پھرتی اور تیزی کا کام ہے۔

 انڈسٹری میں رائج قوانین کے باعث انتہائی قابل تعریف صلاحیتوں کے مالک افراد کے لیے بھی یہاں بہت کم گنجائش رہ جاتی ہے۔ تخلیقی عمل کے دوران سکون اور شور و غل سے چھٹکارا حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔  ذہنی صحت کے مسائل پر بات کرنا، تکلیف کے ماحول کو ختم کرنا ۔ کسی کی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں پیش آنے والی پریشانیوں کے بارے میں بات کرنا کم اب ہوتا جا رہا ہے ۔ فیشن کی دنیا کے انچ بڑے تخلیق کاروں نے وہ طریقے بتائے ہیں ۔ جس سے وہ اپنی ذہنی صحت کو سنبھال رہے ہیں۔

ایڈم توبین فلیگل

فیشن کی دنیا کا یہکہنہ مشق تخلیق کار یوگا کے ذریعے ذہن کو سکون بخشتا ہے ۔  یہ دن میں دو بار 20، 20 منٹ کے لئے سکون سے بیٹھ کر آنکھیں بند کر کے کچھ پڑھتے ہیں ۔ جس سے انہیں یکسوئی اور سکون ملتا ہے۔ ایڈم توبین فلیگل کا کہنا ہے کہ ایک بار وہ ایک دوست کے ساتھ برنچ کر رہے تھے ۔ اور گپ شپ کے دوران شکایت کر رہے تھے کہ زندگی کام میں گزر رہی ہے ۔ لیکن وہ صحیح سمت میں ترقی نہیں کر پا رہے جس طرح وہ چاہتے تھے۔ ان کی دوست نے بتایا کہ برنچ کے بعد وہ میڈیٹیشن یعنی مراقبے کے بارے میں معلوماتی سیشن میں شرکت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

سو ایڈم نے بھی ان کے ساتھ سیشن میں جانے کا فیصلہ کیا۔ اس سیشن نے ایڈم کی زندگی پر زبردست اثر ڈالا۔ ابتدا میں یہ مشق طاقتور ہونے کے ساتھ ساتھ ناخوشگوار بھی تھی۔ کیونکہ آپ باطنی صفائی کر رہے ہوتے ہیں کہ تو اس کا اثر جسمانی طور پر بھی ظاہر ہوتا ہے اور آپ اسے محسوس کرتے ہیں۔ ایڈم نے چھ سال پہلے پہلی بار یہ مشق کی اور کہتے ہیں کہ وہ جیسے ہی اٹھتے ہیں صبح کا مراقبہ کرتے ہیں۔

ایڈم کے مطابق اس کام کے لئے روزانہ وقت نکالنا مشکل ہے ۔ لیکن جب آپ کی روٹین بن جاتی ہے تو یہ واقعی آپ کی آؤٹ پٹ کو بدل دیتا ہے۔ اس لئے اس یوگا کے لئے وقت نکالنا چاہئیے۔ ایڈم کہتے جب وقت مل جائے اور وہ شام 4 بجے بھی یہ مشق کر پائیں تو یہ اکثر صبح کے مقابلے میں زیادہ موثر ہوتا ہے۔ چند ایسے مطالعات ہیں جو بتاتے ہیں کہ 20 منٹ کی  یہ ایکسرسائز آپ کو تین گھنٹے کی نیند کے برابر فوائد فراہم کرتی ہے۔

ایڈم توبین اب دوسروں کو بھی یہ مشق کرنا سکھا رہے ہیں ۔ اور وہ اس سے زرمبادلہ بھی کما رہے ہیں۔ اور اس مقصد کے لئے وہ ایک فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

ٹریش ایوانیکا

لاک ڈاؤن کے ابتدائی دنوں میں، ٹریش ایوانیکا اپنی فیشن لائن کی پروڈکشن کی کم رفتار کے باعث اپنے بوتیک کے لیے دیے گئے آرڈرز سے نمٹ رہی تھیں۔ ماضی میں وہ عام طور پر دن میں 12 گھنٹے کام کیا کرتی تھی۔ لاک ڈاؤن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے "میں نے اندھیرا ہونے سے پہلے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں گھر پر ہوں کیونکہ سڑکیں خالی تھیں اور یہ عجیب تھا۔ وہ کہتی ہیں "میں چھ یا سات بجے گھر چلی جاتی تھی جب کہ عام طور پر میں 10 یا 11 بجے تک گھر نہیں جایا کرتی تھی۔ اور مجھے نہیں معلوم ہوتا تھا کہ جلدی پہنچ کر کیا کروں، بہت سارے لوگوں کی طرح میں نے سوچا کہ ایک کاک ٹیل بنانا ایک اچھا خیال ہے۔ جب بوریت بڑھی تو ایوانیکا نے ناول پڑھنا شروع کر دئیے۔ موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ایوانیکا نے طاقت اور توازن برقرار رکھنے کے لیے پائلٹس کی کلاسز لینے لگیں، پھر انہوں نے دوبارہ پیانو بجانےکا سوچا۔  ایک دوست نے انہیں اس ہنر پر نظرثانی کرنے کی ترغیب دی۔ اس پیانو نے ان کی زندگی میں ٹھہراؤ لایا اور ان کی ذہنی صحت پر اس کا اچھا اثر ہوا۔ ایوانیکا بغیر موسم کے ڈیزائن کے لیے جانی جاتی ہیں- ایوانیکا کے بنائے ڈیزائنز میں سادگی کا عنصر بھی نمایاں ہوتا ہے۔

لارین چن

لارین چن امریکی ریاست نیویارک میں مقیم ایک کاروباری شخصیت ہیں۔ انہوں نے اس وقت تھراپی شروع کی جب وہ ذہنی طور پر بہت دباؤ کا سامنا کر رہی تھیں۔ اس بارے میں انہوں نے پہلے بہت سی خواتین کو بات کرتے ہوئے سنا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ جب آپ کاروبار چلا رہے ہوں تو اپنے آپ کو ٹھیک رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے دو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا استعمال کیا ۔ تاکہ دماغی صحت کے کسی ایسے پیشہ ور کو تلاش کر سکیں جو انہیں سمجھ سکے ۔ وبا کے دوران جب سب کچھ آن لائن ہو گیا تب بھی وہ نیویارک کے علاقے واشنگٹن اسکوائر پارک کے قریب اپنے معالج سے ملنے ان کے دفتر جاتی رہیں۔ چن کے مطابق معالج کو دیکھنے سے انہیں اپنی کام کی زندگی کے بارے میں اپنے نقطہ نظر پر نظر ثانی کرنے میں مدد ملی ۔ اسی لئے ان کا ماننا ہے کہ وہ اب بہت سے طریقوں سے کمپارٹمنٹلائز کرنے اور اس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو رہی ہیں۔

تھراپی کے ذریعے میں نے جو سب سے بڑا سبق سیکھا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ تھوڑی کم آگے کی سوچ ہونا اور کچھ خواہشات اور مسابقت کو پیچھے چھوڑنا ہے جو میری طرح کام کرنے والی شخصیت کا خاصا ہوتی ہیں۔ تھراپی نے مجھے اپنا تھوڑا زیادہ خیال رکھنے اور خود کو زیادہ محسوس کرنے میں مدد کی۔ یہ بہت اچھے وقت پر شروع ہوا کیونکہ فیشن انڈسٹری اس وقت بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار ہے۔ یہ ٹولز، جن پر وہ وبا سے تقریباً ایک سال پہلے سے کام کر رہی تھی، ناقابل یقین حد تک مددگار ثابت ہوئے۔

لیسلی ہیمپٹن

ٹورنٹو میں مقیم ڈیزائنر لیسلی ہیمپٹن نے عزم، وضاحت اور توجہ کے احساس کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں جسمانی سرگرمی پر انحصار کیا۔ ان کا کہنا ہے "میں نے سات سال کی عمر میں ہر ہفتے کے آخر میں گھڑ سواری شروع کر دی تھی۔” انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ نوعمری میں کینیڈا سے آسٹریلیا منتقل ہوئیں تو انہوں نے ایک ایسے اسکول میں داخلہ لیا جس میں گھڑ سواری کا پروگرام تھا۔ مسابقتی کھیلوں کے لیے درکار ذہنی اور جسمانی کنڈیشنگ ان کی نوجوانی میں کارآمد ثابت ہوئی اور اس نے سیلف اسٹارٹر اسپرٹ فراہم کیا جس کی 20 کی دہائی کے اوائل میں لیسلی ہیمپٹن کو نامور فیشن برانڈ ڈھونڈنے کے لیے ضرورت تھی۔ ہیمپٹن کا کام ایتھلیٹزم اور فٹنس کو اپنے روزمرہ کے معمولات کا حصہ رکھنے کی کوششوں سے بہت متاثر ہوا ہے کیونکہ ان تمام مشقوں سے ان کے جسم میں تبدیلی آتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ جسمانی طور پر فٹ شخص کیسا لگتا ہے اس کے لئے اپنے احساسات کو مسلسل نیویگیٹ کرنا پڑتا ہے اگر جسم بڑھ جائے تو پھر ورزش کے کپڑوں میں خود کو باہر رکھنا مشکل ہو جاتا ہے اسی لئے وہ اب بھی خود کو دبلا رکھنے کی جدوجہد کر رہی ہیں ہوں۔

میوزیم ہنڈاہو

انٹرنیٹ پر اپنی زندگی گزارنے والی شخصیت کے طور پر، مواد کی تخلیق کار Musemo Handahu کے پاس خود کی دیکھ بھال کے طریقے ہیں جو ان کے کیریئر سے جڑے ہوئے ہیں۔ فیشن بلاگر، جن کے انسٹاگرام پر 50,000 سے زیادہ فالوورز ہیں، نے بتایا کہ 2020  پر رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں اور بڑے پیمانے پر ہونے والی پریشانیوں کے ساتھ ساتھ انفرادی مسائل کے اثرات کو انہوں نے کیسے کم کیا۔

وہ قرنطینہ کے نتیجے میں آنے والی پابندیوں کے بارے میں کہتی ہیں، ’’میں ابھی واقعی جدوجہد کر رہی ہوں۔‘‘ سفر ہمیشہ سے ہی خود کی دیکھ بھال کا میرا سب سے اہم طریقہ رہا ہے، اور سفر نہ کرنا مجھ پر اثر انداز ہونا شروع ہو گیا۔ یہ نہ صرف مجھے خاندان اور میرے بہترین دوستوں سے ملنے کا موقع دیتا ہے بلکہ سفر مجھے ثقافت کے واقعی اہم لمحات کا تجربہ کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔ یہ میرے لیے اہم ہے کیونکہ جہاں میں رہتی ہوں، وہاں بہت سارے رنگین لوگ نہیں ہیں جو تخلیقی ہیں۔ آپ محسوس کر سکتے ہیں کہ شہر آپ کو کسی طرح سے مٹا رہا ہے۔ اب، میں سوچ رہی ہوں کہ بقا کے لیے اگلا قدم کیا ہے؟ اور میں حیران ہوں کہ کیا یہاں رہنے والے دوسرے سیاہ فام لوگ بھی ایسا ہی محسوس کر رہے ہیں۔

ہنڈاہو نے دوران وبا خود کو فٹ رکھنے کے لئے گرمیوں میں سائیکلنگ شروع کی اور وہ اس عمل کے غیر متوقع نتائج سے خوش ہیں۔ "ابتدائی طور پر، یہ میری ورزش ہو رہی تھی، لیکن جب میں نے اپنی موٹر سائیکل چلانا شروع کی، تو یہ صرف ہوا لینے کی خواہش میں بدل گئی۔ میں ضروری طور پر کیلوریز جلانے کے بارے میں فکر مند نہیں ہوں بلکہ کسی طرح کی آزادی محسوس کرنے کے بارے میں فکر مند ہوں۔

وہ اپنی سوشل میڈیا فیڈ پر اپنے بارے میں ایک بہتر نقطہ نظر دینے کے لیے معلومات جاری کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کے چاہنے والوں اور کمیونٹی کو اب پہلے سے کہیں زیادہ ان باتوں کی ضرورت ہے۔

ہنڈاہو کہتی ہیں، "یہ اپنے آپ کو حقیقت میں کسی ایسی چیز سے دور ہونے کی اجازت دینے کے بارے میں ہے جو زبردست ہے اور اپنے آپ کو سانس لینے کے لیے ایک لمحہ فراہم کرتا ہے۔ ہنڈاہو کے مطابق جب آپ خود کے لئے وقت نکالتے ہیں تو اس کا بامقصد ہونا اہم ہے۔ آپ کو اپنے آپ کو تھوڑا سا دور لے جانے کی اجازت دینے پر مجرم محسوس نہیں کرنا چاہئے۔ ہم ہمیشہ اس کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے جو دنیا میں 24/7 ہو رہا ہے۔ یہ صحت مند نہیں ہے۔”