شمالی نائیجیریا میں حملہ، 154افراد ہلاک

Spread the love

موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے پلیٹیو ریاست میں 5 دیہاتوں پر دھاوا بول دیا

Spread the love

وسطی نائیجیریا کی ریاست پلیٹیو میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں  شدت پسندوں کے حملے میں 154 افراد ہلاک ہو گئے۔ رواں سال کے دوران نائیجیریا میں پیش آنے والا تیسرا بڑا واقعہ ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد نے پلیٹیو ریاست میں 5 دیہاتوں پر دھاوا بول دیا ۔ شدت پسند گروہ کے کارندوں  نے  مکانات اور دکانوں کو آگ لگادی ۔ مکینوں نے بھاگ کر جان بچانے کی کوشش کی تھی انہیں بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

ابتدائی اندازوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہلاکتیں

پلیٹیو کے گارگا ضلع کے سینئر کونسلر یاو ابوبکر  نے بتایاکہ گزشتہ چند دنوں سے لاشیں اکٹھا کررہے ہیں۔  154  لاشیں جھاڑیوں میں ملیں۔ہلاکتوں کی تعدادابتدائی اندازوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے۔لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا جارہا ہے جبکہ فوج کو تعینات کردیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق پلیٹیو ریاست میں ہونے والے حملوں کے بعد خوف و ہراس کی وجہ سے 4ہزار800 سے زائد افراد اپنے اپنے گھروں کو چھوڑ کر  جا چکے ہیں ۔ ان میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔ نائیجیریا کے وزیر اطلاعات لائی محمد نے مسلح جرائم پیشہ گروہوں اور بوکو حرام کے جنگجو  کو ان حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔  نائیجیریا کی انسانی امور کی وزیر سعدیہ عمر فاروق نے کہا کہ انہوں نے بے گھر ہونے والے متاثرین کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کے لئے خوراک، پانی، کمبل اور سونے کے جال سمیت امدادی سامان فوری طور پر بھجوانے کا حکم دیا ہے۔

پلیٹیو میں گن مین کے حملے میں 50 افراد ہلاک

چند روز قبل بھی نائیجیریا کی ریاست پلیٹیو میں ہی مسلح افراد کے حملے میں کم ازکم 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ خواتین اور بچوں سمیت 70 افراد کو اغوا کیا گیا۔

مغربی نائیجیریا میں ٹرین حملے میں 8 ہلاکتیں،150 لاپتہ ہوئے

اس سے قبل شمال مغربی نائیجیریا میں مسلح افراد کی جانب سے ایک ٹرین پر دھماکہ خیز مواد سے حملہ کرنے کے بعد 150سے زائد مسافراب تک لاپتہ ہیں۔ 28 مارچ کو ہونے والے اس حملے میں کم از کم 8 افراد مارے گئے تھے اور کئی افراد کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ وسطی اور شمال مغربی نائیجیریا میں مسلح گروپس عام شہریوں کو تشدد بناتے رہتے ہیں۔ یہ گروپ مقامی دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر چوریاں، اغوا اور دیگر جرائم میں ملوث ہیں۔

عالمی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ نائجیریا میں حکومت اور بوکو حرام کے درمیان گزشتہ 12 سال سے جنگ جاری ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں دیگر بے گھر ہوچکے ہیں۔

نائیجیریا، 206 ملین آبادی کے ساتھ افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک، اپنے شورش زدہ شمال میں تشدد سے لڑ رہا ہے۔رواں سال جنوری میں  بھی  موٹرسائیکل گینگ نے نائیجیریا کے شمال مغربی ریاست زمفارا میں  فائرنگ کی۔جس کے نتیجے میں 200 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

رپورٹس کے مطابق خیال کیا جارہا ہے کہ فائرنگ کے یہ واقعات گزشتہ ہفتے ہونے والے فوجی فضائی حملوں کے جواب میں کیے گئے ہیں جس نے کچھ جرائم پیشہ گروہوں کو اپنے ٹھکانوں سے نکلنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب رواں سال مارچ میں یہ خبر بھی آئی تھی کہ نائیجیریامیں ایک ہفتے کے دوران تقریباً 7 ہزار شدت پسندوں نے ہتھیارڈال کر امن کے دھارے میں شامل ہوئے ہیں۔ نائیجرین فوج نے تصدیق کی تھی کہ  ہتھیار ڈالنے والے شدت پسندوں کا تعلق بوکو حرام اوراسلامک اسٹیٹ ویسٹ افریقہ پرونس نامی تنظیموں سے ہے۔ہتھیار ڈالنے والے جنگجوؤں اور ان کے خاندانوں کی بحالی کے عمل سے شروع کرنے سے نائیجیریا کی فوج اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے ان کی پروفائل چیک کی جائیں گی۔

رپورٹس کے مطابق 2009 سے بوکو حرام اور اس کے دھڑوں نے شمال مشرقی نائیجیریا میں بغاوت شروع کر رکھی ہے۔شدت پسند تنظیموں کے حملے پڑوسی ممالک نائیجر، چاڈ اور کیمرون تک پھیل چکے تھے۔نائیجیریا میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی  کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک دہائی سے زیادہ کی لڑائی میں تقریباً 3لاکھ50 ہزار افراد ہلاک جبکہ 30 لاکھ شہری بے گھر ہو چکے ہیں۔

نائیجرین فوج کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیاں خطے میں دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے اپنی موثر حکمت عملی اور ان پر عمل درآمد جاری رکھیں گی۔