اسرائیلی فوج کی بربریت،2روز میں 6فلسطینی شہید

Spread the love

گزشتہ تین ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطین میں غرب اردن پر اسرائیلی فورسز کی جارحانہ کارروائیوں میں تیزی آئی

Spread the love

اسرائیلی فوج کی مقبوضہ مغربی کنارے میں بربریت جاری ہے۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ تین ہفتوں کے دوران مقبوضہ فلسطین میں غرب اردن پر اسرائیلی فورسز کی جارحانہ کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔
24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کے دوران 14 سالہ لڑکے سمیت 6 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

مغربی کنارے3شہادتیں

رپورٹس کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں3 فلسطینیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، جن میں ایک 14 سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ ان واقعات کے بعد ہونے والی جھڑپوں کے دوران متعدد فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہداء میں انسانی حقوق کے ایک معروف وکیل محمد حسن محمد عساف بھی شامل ہیں۔ 22 مارچ سے اب تک 15فلطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے جن میں 3 پولیس افسران بھی شامل ہیں ۔فلسطینی وزارت صحت نے تصدیق کی کہ رواں سال کے دوران 37 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا گیا ہے۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صورت حال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے ۔ محصور غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو ایک اور جنگ کا خدشہ ہے۔یروشلم میں مقیم سیاسی تجزیہ کار مازن جباری نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ رمضان کے مقدس مہینے کے دوران اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے مسجد الاقصی پر چھاپوں نے کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔

فوجی کارروائیوں میں نقصان کا ذمہ داراسرائیل

فلسطینی وزارت خارجہ نے فوجی کارروائیوں کے دوران ہونے والے ”نقصانات کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ترجمان نے عالمی برادری سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔اوراسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں رکوانے کامطالبہ کیا ہے۔

کشیدگی 1948 میں شروع ہوئی

خبرایجنسی کے مطابق 1948 میں فلسطین پر یہودیوں کے غیر قانونی قبضے کے بعد سے کشیدگی شروع ہوئی۔ اس وقت اسرائیل کی کل چورانے لاکھ آبادی میں 20 فیصد آبادی عربوں پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ چوبیس لاکھ فلسطینی غرب اردن اور مشرقی یوروشلم میں بستے ہیں جس پر اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ تمام شہریوں کو مذہب و نسل کے امتیاز کے بغیر برابر کا شہری تصور کرتا ہے ۔ لیکن دو ماہ پہلے سامنے والی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں اسرائیل کے جھوٹ کا پول کھول دیا گیا، ایمنسٹی کے مطابق اسرائیل فلسطینوں کے ساتھ ’کم تر غیر یہودی نسل‘ کے طور پر برتاؤ کرتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل قوانین، پالیسوں اور ضوابط کے ذریعے نسلی علیحدگی کی ایک ایسی مربوط پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ جس کا مقصد فلسطینیوں کو اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں برابری کے حقوق سے محروم رکھنا ہے۔ اس کا مقصد فلسطینی لوگوں کو دبانا اور ان پر غلبہ حاصل کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کا کردار

اقوام متحدہ کے مطابق 1948-49 میں اسرائیل کے قیام کے وقت سے بے گھر ہونے والے فلسطینی اور ان کی آل اولاد کی تعداد 53 لاکھ ہے جو واپس اپنے سابقہ گھروں میں جانے کا حق جتاتے ہیں۔ لیکن
اسرائیل کا کہنا ہے کہ کہ اگر ایسا کیا گیا تو وہ آبادی کے لحاظ سے مغلوب ہو جائے گا ۔ اور یہودی ریاست کا وجود خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے 70 سال سے اسرائیلی افواج طاقت کے استعمال سے فلسطینیوں کے حقوق سلب کیے بیٹھے ہیں۔