میاں شہباز شریف ملک کے 23ویں وزیراعظم

میاں شہبازشریف
Spread the love

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے ملک کے 23ویں وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا ہے۔ایوان صدر میں حلف برداری کی پروقار تقریب ہوئی جس میں قائمقام  صدر صادق سنجرانی نے اُن سے عہدے کا حلف لیا۔ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی ، جے یوآئی ف اور دوسری جماعتوں کے رہنماؤں کی تقریب شریک ہوئے۔سینئر سول و عسکری حکام بھی تقریب میں  شریک تھے ۔

قومی اسمبلی میں وزارت عظمیٰ کےلئے ووٹنگ

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم کا انتخاب کرانے سے معذت کرلی ۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ میں اس کارروائی کا حصہ بنوں ۔ قاسم سوری نے بھی ایوان کی کارروائی ایاز صادق کے حوالے کرتے ہوئے اسپیکر کی نشست چھوڑ دی۔

شہبازشریف بمقابلہ شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لئے مدمقابل تھے ۔ تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے اجلاس کا بائیکاٹ کرنے اور قومی اسمبلی سے استعفے دینے کا اعلان کیا گیا ۔ جی ڈی اے نے استعفے دینے سے انکار کردیا۔

پینل آف چیئر ایاز صادق نے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل شروع کرایا ۔ ایوان میں 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں ۔ جس کے بعد  بعد ہال اور لابی کے دروازے بند کر دیے گئے اور ارکان کو اے اور بی لابی میں جانےکے لیےکہا گیا ۔ جس کے بعد ووٹنگ شروع کی گئی اور اب نئے قائد ایوان کے لئے ووٹنگ کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

ایاز صادق نے اعلان کیا کہ شہباز شریف نے 174 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ شاہ محمود قریشی کو کوئی ووٹ نہیں ڈالا گیا ۔ جس کے بعد میاں محمد شہباز شریف وزیراعظم پاکستان منتخب ہوگئے ہیں۔

اس موقع پر ایاز صادق نے شہباز شریف کو وزیراعظم کی نشست سنبھالنے کو کہا جس کے بعد شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد ایوان کی نشست پر براجمان ہوگئے۔

شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن جاری

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے میاں شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ نوٹیفیکیشن سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین کی طرف سے جاری کیا گیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق آئین کے آرٹیکل 91 کے تحت شہباز شریف ایوان کی اکثریت کے ووٹ لیکر وزیراعظم منتخب ہوئے۔ شہباز شریف نے وزارت اعظمیٰ کے انتخاب میں 174 ووٹ حاصل کیے۔

شہبازشریف کا بطوروزیراعظم پہلا خطاب

پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم میاں شہباز شریف نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خط کے حوالے سے پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ اجلاس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کے تمام سربراہان، فارن سیکرٹری، امریکی سفیر بھی ہوں گے ۔ اگر اس حوالے سے رتی بھر شواہد یا ہمارا ملوث ہونا ثابت ہوجائے تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفی دے کر چلا جاؤں گا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج قوم کے لے ایک عظیم دن ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے ۔ ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کےمطابق ہٹایا ۔ حق کی کامیابی اور باطل کو شکست ہوئی ۔ سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔ سپریم کورٹ نے آئین شکنی کو کالعدم اور نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا ۔ آئندہ کوئی نظریہ ضرورت کا سہارا نہیں لے سکے گا۔

نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلی فرصت میں ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے گا، پچھلے ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا تھا ۔ ڈھٹائی کے ساتھ خط کے حوالے سے جھوٹ بولاجارہا تھا ۔ نہ مجھے بھیجا نہ میں نے ابھی تک وہ خط دیکھا ۔ اس حوالے سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔ آصف زرداری، بلاول بھٹو کے ساتھ میری ملاقات کئی دن پہلے ہوئی تھی،3 مارچ کو نوازشریف نے سی ای سی کی میٹنگ کی ۔ میٹنگ میں عدم اعتماد کا فیصلہ کیا تھا ۔ 8 مارچ کوعدم اعتماد کی قرارداد جمع کرائی گئی ۔ یہ کہتے ہیں خط 7مارچ کو آیا، ہمارے فیصلے پہلے ہوچکے تھے۔

وزیراعظم کا ماہانہ اجرت اور تنخواہیں بڑھانے کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے آپ کو ’خادم پاکستان‘ کا نام دے دیا ۔ اور یکم اپریل سے ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کرنے، ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں کی تنخواہ میں 10 فیصد، سول اور ملٹری ملازمین کی پنشن میں 10 فیصد اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو مزید لیپ ٹاپ دیں گے ۔ بے نظیر کارڈ کو دوبارہ لیکر آئیں گے ۔ بے نظیر وطن کو خون دے کر گئی، بے نظیر کا کارڈ پر نام رہنا چاہیے تھا ۔ بے نظیر پروگرام کو مزید وسعت دیں گے ۔ پنجاب بڑا بھائی ضرور ہے لیکن پورا پاکستان نہیں ہے ۔ ہم چاروں صوبوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔

ملک میں سستا آٹا فراہم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ رمضان میں ملک بھر کے بازاروں میں سستا آٹا دیں گے ۔ ہم نے سستی بجلی اور گیس کے منصوبے لگائے تھے، بجلی اور گیس کا معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ ہم سی پیک لیکر آئے تھے، ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے ۔ آصف زرداری کے دورمیں اٹھارویں ترامیم ہوئی، ہم سب نے مل کر متفقہ طور پر این ایف سی ایوارڈ دیا ۔ ہسپتالوں میں مفت ادویات نوازشریف دورمیں شروع ہوئیں ۔ نوازشریف دور میں یونیورسٹیاں، ہسپتال بنائے گئے ۔ پی کے ایل آئی کا جو حشر کیا خوف آتا ہے۔

ڈالر کی واپسی اوراسٹاک ایکسچینج کا تذکرہ

شہباز شریف کا مزید کہا کہ آج ڈالر 190 سے واپس 182 پر آیا ہے ۔ ڈالر 8 روپے نیچے گیا ہے ۔ یہ ایوان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے ۔ ایوان نے جھرلو، سلیکٹڈ وزیراعظم کو آئین و قانون کے مطابق ہٹایا ۔ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے عدم اعتماد کامیاب ہوئی ۔ حق کی کامیابی اور باطل کوشکست ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے قائد نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں ۔ قائد نے سارے معاملے میں میری مکمل رہنمائی فرمائی ۔ میڈیا کا بھی دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ ملک بھر کی وکلا برادری کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ وکلا ہماری جنگ میں ہراول دستہ تھے۔

اپنے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کئی مرتبہ کہا قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں، یہی قائد اور اقبال کا پیغام ہے ۔ اگر ہم نے زندہ رہنا ہے تو خود مختار اور باوقار قوم کی طرح رہنا ہے ورنہ کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر سکتے ۔ چار سالوں میں اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا ۔ چرس اور بھنگ جیسے جھوٹے مقدمات بنائے گئے، یہ ظلم اور زیادتی عمران خان کی ناک کے نیچے ہوا، کوئی غدار ہے نہ کوئی غدار تھا۔

نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اتفاق اور اتحاد سے ہم مسائل کو حل کریں گے ۔ اگر ملک کی جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو پھر ڈیڈ لاک نہیں ’ڈائیلاگ ہوگا ۔ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، معاشرے کے اندر زہر گھول دیا گیا ۔ زہر آلودہ پانی کو صاف کرنے میں کئی سال لگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچانا ہے تو اتحاد، محنت کے علاوہ راستہ نہیں ۔ کوئی بڑا بول نہیں بولنا چاہتا ۔ صورتحال بہت خراب ہے، انتھک محنت کریں گے ۔ کہا گیا 300 ارب ڈالر لے آؤں گا، کہا گیا آئی ایم ایف نہیں جائیں گے خودکشی کرلوں گا ۔ خواہشوں کو خوبصورت شکل دینے کے لیے خواہشوں کی قید سے آزاد ہونا چاہیے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تقسیم سے نہیں تفہیم سے کام لینا ہوگا ۔ سابق حکومت کو میثاق معیشت کی پیشکش بڑی سوچ سمجھ کر کی تھی ۔ اگر اسے نہ ٹھکرایا جاتا تو آج معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا ۔ ایک سال بعد دوبارہ میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی ۔ اگر ان میں پاکستانیت کا جوش ہوتا تو پیشکش کو قبول کرتے ۔ اگر پیشکش قبول کرتے تو لاکھوں لوگ بے روزگار نہ ہوتے۔

وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج بتانا چاہتا ہوں ملکی حالات کیا ہیں ۔ بدقسمتی سے رواں مالی سال تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ خسارہ ہونے جارہا ہے ۔ تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہونے والا ہے ۔ جاری کھاتوں کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی تاریخ کا ہونے جارہا ہے ۔ مہنگائی عروج پر اور 60 لاکھ بے روزگار ہوچکے ہیں ۔ سمجھ نہیں آتی ان کونیند کیسے آتی تھی۔

وزیراعظم شہبازشریف کو ترک صدر کا فون

وزیراعظم شہبازشریف کو ترک صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا ۔ وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک دی ۔

ترک صدر نے اس یقین  کااظہار کیا کہ شہباز شریف  کی قیادت میں پاکستان اور ترکی کے برادرانہ تعلقات مزیدمضبوط ہوں گے ۔ وزیراعظم شہبازشریف نے  صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات  کو وسعت دینے کے  عزم کااعادہ کیا۔

 شہباز شریف کی سیاسی کیئریئر

وزیراعظم کے لیے متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار میاں محمد شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اور تین مرتبہ وزیراعظم پاکستان رہنے والے میاں نوازشریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔

شہبازشریف کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجوایشن کی، عملی سیاست میں ان کا کیرئیر بہت شاندار ہے جو چار دہائیوں پر مشتمل ہے، شہباز شریف 1985 میں لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدربنے، اپنے بڑے بھائی نواز شریف کی پیروی کرتے ہوئے عملی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا۔

میاں شہباز شریف پہلی مرتبہ 1988 میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، وہ 1990 سے 93 تک قومی اسمبلی کے رکن رہے، 1993 میں پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور 1996 تک صوبائی اپوزیشن لیڈر رہے، 1997 میں تیسری مرتبہ پنجاب اسمبلی کے رکن بنے اور وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے، یہ اسمبلی 1999 میں تحلیل ہو گئی، اس طرح پنجاب حکومت پی ایم ایل این کی مرکزی حکومت کے ساتھ ہی ختم ہو گئی، شہباز شریف گرفتار ہوئے بعد میں انہیں جلا وطنی کا سامنا کرنا پڑا۔

میاں شہباز شریف 2008 میں چوتھی مرتبہ بلا مقابلہ پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 8 جون 2008 سے 26 مارچ 2013 تک دوسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب خدمات سرانجام دیتے رہے، مئی 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پھر اقتدار میں آئی، شہباز شریف صوبائی اسمبلی کی تین نشستوں (پی پی 159، پی پی 161، پی پی 247) اورقومی اسمبلی کی ایک نشست (این اے 129) پر کامیاب قرارپائے، انہوں نے پی پی 159 کی نشست برقرار رکھی اور ریکارڈ تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے۔

شہباز شریف 2018 میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور عمران خان کے مقابلے میں وزیراعظم کا انتخاب لڑا، عمران خان 176 ووٹ لے کر وزیراعظم منتخب ہوئے اور شہباز شریف کو 96 ووٹ ملے، اس کے بعد شہباز شریف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نامزد ہوئے، ایک متحرک رہنما اور بہترین ایڈمنسٹریشن کی بدولت اپنی پہچان رکھتے ہیں، انہیں متحدہ اپوزیشن نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا ہے۔

6 thoughts on “میاں شہباز شریف ملک کے 23ویں وزیراعظم

  1. … [Trackback]

    […] Info to that Topic: daisurdu.com/2022/04/11/میاں-شہبازشریف-ملک-کے-23ویں-وزیراعظم/ […]

  2. … [Trackback]

    […] Info to that Topic: daisurdu.com/2022/04/11/میاں-شہبازشریف-ملک-کے-23ویں-وزیراعظم/ […]

  3. … [Trackback]

    […] Information to that Topic: daisurdu.com/2022/04/11/میاں-شہبازشریف-ملک-کے-23ویں-وزیراعظم/ […]

  4. … [Trackback]

    […] Find More here on that Topic: daisurdu.com/2022/04/11/میاں-شہبازشریف-ملک-کے-23ویں-وزیراعظم/ […]

  5. … [Trackback]

    […] Info on that Topic: daisurdu.com/2022/04/11/میاں-شہبازشریف-ملک-کے-23ویں-وزیراعظم/ […]

  6. … [Trackback]

    […] Find More here to that Topic: daisurdu.com/2022/04/11/میاں-شہبازشریف-ملک-کے-23ویں-وزیراعظم/ […]

Comments are closed.