ہنگری میں کیتیلن نوواک پہلی خاتون صدر

Spread the love

پارلیمنٹ نے کیتیلن نوواک کو ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب کر لیا

Hungary elects Katalin Novak, first-ever female president
Spread the love

ہنگری  میں تاریخ رقم ہو گئی۔پارلیمنٹ نے کیتیلن نوواک (KATALIAN NOV)کو ملک کی پہلی خاتون صدر کے طور پر منتخب کر لیا گیا۔ 44 سالہ کیتیلن نے ہنگری کی تاریخ میں سب سے کم عمر صدر ہونے کا ریکارڈ بھی بنایا ہے۔خاتون سیاست دان نے ارکان پارلیمنٹ سے 137 ووٹ حاصل کیے ۔51ووٹ مخالف میں پڑے۔

نومنتخب خاتون صدر کا سیاسی کیرئیر

حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والی کیتیلن نواک اس سے وزارت خارجہ کی اہلکار کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے بعد وہ 2018 میں رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئیں۔انہیں وزیراعظم نے ترقی دے کر خاندانوں کی انچارج وزیر بنا دیا۔ جو ان کی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر صرف چند خواتین میں سے ایک تھیں۔کیتیلن نوواک  ملک کی خاندانی امور کی وزیر کے طور پر بھی اپنی ذمہ داریاں انجام دے چکی ہیں۔

صدر کیتیلن نوواک کاتاریخی خطاب

کیتیلن نوواک نے ووٹنگ میں قبل اپنی تقریر میں کہا کہ  ہم خواتین بچوں کی پرورش کرتی ہیں۔ بیماروں کی دیکھ بھال کرتی ہیں، کھانا پکاتی ہیں، ضرورت پڑنے پر ایک ہی وقت میں دو جگہوں پر ہوتی ہیں، پیسہ کماتی ہیں، پڑھاتی ہیں اور نوبل انعام جیتتی ہیں۔

ہنگری کی سب سے کم عمر صدر کا کہنا تھا کہ  ہم الفاظ کی طاقت جانتے ہیں لیکن اگر ہمیں خاموش رہنا پڑے ۔ اور صرف سننا پڑے۔ تو ہمیں سب برداشت کرنا آتا ہے ۔ اگر خطرہ لاحق ہو تو مردوں کے مقابلے میں ہمت کے ساتھ اپنے خاندانوں کا دفاع کر سکتے ہیں۔ان کی اس تقریر کو بھرپور عوامی پذیرائی ملی اورانہی الفاظ  نے کیٹیلن کو صدر کے منصب تک پہنچا دیا۔کیٹیلن نوواک نے عزم کا اظہار کیا کہ  وہ ہنگری کی قابل صدر بننا چاہتی ہیں۔

انہوں نے  نے سوشل میڈیا پر اپنے شوہر اور اپنے 3 بچوں کی ایک تصویر پوسٹ کی۔ انہوں نے لکھا کہ "میرے لیے یہ بہت معنی رکھتا ہے کہ میرا خاندان یہاں میرے ساتھ ہے”۔

https://twitter.com/KatalinNovakMP/status/1501835615725305858

واضح رہے کہ سماجی طور پر قدامت پسند کیتیلن نوواک کے ناقدین نے گذشتہ برس3 اپریل کو ہونے والے صنفی تبدیلی کے بارے میں ہونے والے ریفرنڈم سے قبل ایل جی بی ٹی کیو مخالف پالیسیوں کی اس کی حمایت پر تنقید کی تھی۔

ہم جنس پرستی یا نابالغوں کے لیے صنفی تبدیلی کے ” پروموشن” پر پابندی لگانے والا ایک قانون گزشتہ سال نافذ ہوا، جس سے برسلز کی جانب سے بڑے پیمانے پر چیخ و پکار اور پابندیوں کی دھمکیاں سامنے آئیں۔

نوواک سمیت حکومت نے دلیل دی ہے کہ بچوں کے تحفظ کے لیے قانون کی ضرورت ہے۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔ اور ہم جنس پرستی کے ساتھ پیڈو فیلیا کو جوڑتا ہے۔

نوواک نے ایک پروموشنل ویڈیو میں یہ کہہ کر تنازعہ کو جنم دیا کہ خواتین کو مردوں کے ساتھ "مسلسل مقابلہ” کرنے کی ضرورت نہیں ۔انہوں نے کہاکہ انہیں بچے پیدا کرنے اور اپنے کیریئر میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔”

دوسری جانب اپوزیشن لیڈر پیٹر مارکی زے نے کہا  کہ نوواک ہنگری کے وزیر اعظم سے قربت کی وجہ سے صدر کے عہدے کے لیے نااہل ہیں۔

واضح رہے کہ کیتیلن نوواک کو ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن کی قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔2018میں   اوربن مسلسل ہنگری کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے جمہوری اداروں کو بڑے منظم انداز میں کمزور بنایا۔

واضح رہے کہ ہنگری کےوزیر اعظم نے مسلمان ملکوں سے یورپ آنے ولے مہاجرین پر انتہائی سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی ڈیل کو بھی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ شام اور مشرق وسطی کے جنگ زدہ علاقوں سے ہجرت کرکے آنے والے ہزاروں تارکین وطن پر ہنگری نے اپنی سرحد بند کردی تھی جس سے پناہ گزینوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ا۔