وزیراعظم کا یورپی یونین کے خط کا جواب

Spread the love

یورپی یونین سے وزیراعظم کے سوالات

EUROPEAN UNION
Spread the love

وزیراعظم عمران خان نے میلسی میں جلسہ عام سے خطاب میں روس اور یوکرین جنگ کے معاملے پر یورپی یونین کے سفیروں کی جانب سے خط لکھنے پر شدید تنقید کی ہے۔سخت سوالات بھی کر ڈالے۔

کیابھارت کو بھی خط لکھا؟یورپی یونین سے سوال

عمران خان نے یورپی یونین سے سوال کیا کہ جو خط آپ نے ہمیں لکھا ہے کیا وہ آپ نے بھارت کو بھی لکھا ہے؟ ماضی میں نیٹو کا ساتھ دینے سے پاکستان کو کیا ملا؟۔ 80  ہزار لوگوں کو جانیں گئیں۔ قبائلی علاقہ اجڑ گیا، ملک کو 100 ارب ڈالرز سے زیادہ کا نقصان ہوا۔  کیا یورپی سفیروں نے ہمارا شکریہ ادا کیا جو کچھ ہم نے ان کیلئے کیا؟

یورپی یونین نے افغان جنگ پر شکریہ ادا کیا ؟

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  افغان جنگ میں جب ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے۔ کیا آپ نے ہمارا شکریہ ادا کیا بلکہ آپ نے تو ہمیں اپنی ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو کیا تجارت ختم کی؟

وزیراعظم نے سوال کیا کہ جب بھارت نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی تو کیا یورپی یونین نے ہندوستان سے تجارت ختم کی؟ تعلقات منقطع کئے؟ بھارت پر تنقید کی؟ ۔کیا ہم آپ کے غلام ہیں کہ آپ جو کہیں گے وہ ہم کر لیں گے؟

دو ڈاکو حکمران خاموش تماشائی بنے رہے

انہوں نے مزید کہا کہ2008ء سے 2018ء کے دوران 400 ڈرون حملے ہوئے ۔ کیا کبھی ایسا ہوا کہ جو ملک جنگ میں آپ کا ساتھ دے اسی پر حملے ہوں ۔ اس دور کے دو ڈاکو حکمرانوں نے اس لئے اس پر آواز نہیں اٹھائی کہ اگر یہ ان کے خلاف بولتے تو ان کی اپنی جائیدادیں ضبط ہو جاتیں ۔ پیسہ کی پوجا کرنے والے یہ لوگ خاموش بیٹھ کر ڈرون حملوں سے ہونے والے اپنے لوگوں کا قتل عام دیکھتے رہے۔

پاکستان ایئرفورس کو ڈرؤن گرانےکا حکم

وزیراعظم نے جلسے کے شرکا سے پوچھا کہ جب سے عمران خان وزیراعظم بناکوئی ڈرون حملہ ہوا؟ اگر کسی نے پاکستان پر ڈرون حملہ کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی ائیر فورس کو کہوں گا یہ اُس ڈرون کو گرا دے۔ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔  یہ جنگل کا قانون ہے  کوئی بھی ہاتھ پھیلانے والی اور بھیک مانگنے والی قوم عظیم نہیں بن سکتی صرف خود دارقومیں ہی عظیم بنتی ہیں۔

روس یوکرین جنگ میں کسی کا بھی ساتھ دینے سے انکار

وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ  ہم کسی سے دشمنی نہیں ، سب سے دوستی چاہتے ہیں۔ روس، امریکہ، چین اور یورپ سب سے دوستی ہے۔ ہم غیر جانبدار ہیں، ہم کسی کیمپ میں نہیں ہیں۔ یوکرین جنگ پر ہمارا موقف ہے کہ یہ دنیا کیلئے نقصان دہ ہے ۔ اس سے دنیا میں تیل، گیس، گندم کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے ۔اس سے مشکلات بڑھ رہی ہیں، ہم جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے، امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔

یورپی یونین اور دوسرے ملکوں کا بیان سفارتی آداب کے منافی

واضح رہے کہ دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نےجمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا ۔ پاکستان نے یوکرین کے تناظر میں یورپی یونین اور دوسرے ممالک کے مشترکہ بیان کو سفارتی آداب کے منافی قرار کیا۔ واضح بھی کیا کہ اس طرح کا بیان ناقابل قبول ہے۔ پاکستان نے اپنی تشویش یورپی سفارتخانوں کو بھجوا دی ہے ۔ سیکریٹری خارجہ نے معاملہ یورپی سفارتخانوں کے ساتھ اٹھایا ہے۔

یاد رہے کہ یورپی یونین اور دوسرے ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں پاکستان سے کہا تھا کہ وہ یوکرین کے خلاف روس کے فوجی آپریشن کی مذمت کرے۔

یورپی یونین کا خط پاکستان کے اندرونی معاملات کے مترداف

ترجمان کے مطابق اس طرح کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے ۔ہم نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف ایسی زبان استعمال کرنا درست نہیں ہے ۔ یورپی ممالک کے سفارتخانوں کو ایسا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہئے تھا ۔ یہ بیان سفارتی اداب کے خلاف ہے ، سفارتخانوں کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے ۔پاکستان نے اپنی تشویش یورپی سفارتخانوں کو بھجوا دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے معاملہ یورپی سفارتخانوں کے ساتھ اٹھایا ہے ۔ یورپی ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ ایسی پریس ریلیز انہیں جاری نہیں کرنی چاہئیے تھی۔

ترجمان کے مطابق مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقات کر کے احتجاج کیا گیا ہے ۔ سفرا ئ سے کہا گیا ہے کہ مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یوکرین کے تناظر میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔ہم یوکرین کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستان یو این چارٹر پر عملدرآمد کا خواہاں ہے ۔پاکستان کی خواہش ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مسائل سفارتکاری سے حل ہو ں ۔ امید ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان مسائل مذاکرات سے حل ہوں گے