روس کا یوکرین پر حملہ،137ہلاکتیں رپورٹ

Spread the love

یوکرین کا روس کے طیارے گرانے کا دعویٰ

روس کا یوکرین پر حملہ
Spread the love

 روس کے صدرولادی میرپیوٹن نےٹیلی ویژن خطاب میں یوکرین کی جانب سے لاحق خطرات کے باعث فوجی کارروائی کا اعلان کیا۔یوکرینی فوج کو ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی۔واضح بھی کیا کہ  روس یوکرین پرقبضہ نہیں کرنا چاہتا۔کارروائی میں ہونے والے خون خرابے کی ذمہ داری یوکرین پرعائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ روس یوکرین کے علاقے دونباس میں خصوصی فوجی آپریشن کیا جائے گا۔شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے کی اجازت ہوگی۔

صدرپیوٹن نے خبردارکیا کہ کسی نے روس کی فوجی کارروائی میں مداخلت کی کوشش کی ۔تو اس کے اس نتائج اتنے سنگین ہوں گے جوپہلے کبھی کسی نے نہیں دیکھے ہوں گے۔

یوکرین نے روسی حملے کی اطلاعات دی

یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے بتایا کہ  روسی صدرنے یوکرین پرحملہ کردیا، دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا۔انہوں نے ٹویٹ  میں لکھا کہ روسی صدرولادی میرپیوٹن نے یوکرین پرپوری قوت سے حملہ کردیا ہے۔

روسی فوج نے بحیرہ اسود میں 2 اہم جزیروں زمینی اور اسنیک پر قبضہ کر لیا۔ لڑائی میں 13 یوکرینی فوجی اور 137 شہری ہلاک، 300 سے زائد زخمی ہو گئے۔یوکرین نے جوابی اقدامات میں 50 روسی اہلکار مارنے اور 7 طیارے گرانے کا دعویٰ کر دیا۔

یوکرائن پر بیلسٹک اورکروز میزائلوں سے حملے

روسی فوج کے یوکرائن کے فوجی اہداف پر بیلسٹک اور کروز میزائلوں سے حملے جاری ہیں، ایئر بیس پر کنٹرول کیلئے دارالحکومت کیف کے مضافات میں گھمسان کی لڑائی ہے۔ روسی حمایت یافتہ جنگجو بھی اسلحہ اٹھائے کیف میں داخل ہو گئے ہیں۔

یوکرین کا ایئرڈیفنس سسٹم تباہ

روسی  نے بتایا کہ ان کے زمینی دستے یوکرین کے مختلف علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ یوکرین کا ائیرڈیفنس سسٹم تباہ کردیا گیا ہے۔

رپورٹس  کے مطابق دارالحکومت کیف، ڈونباس، اڈیسہ ماریوپول سمیت یوکرین کے مختلف شہروں میں دھماکوں کی زوردار آوازیں سنائی دیں۔ روسی فوج نے یوکرین کے فوجی اڈوں کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

دھماکوں کی آوازیں کہاں کہاں سنی گئیں؟

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف اور ڈونباس ریجن میں دھماکوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔بلیک سی پورٹ اڈیسہ پر دھماکے سنےگئے ہیں جبکہ مشرقی یوکرین کے علاقے ماریوپول بھی دھماکوں سے گونج اٹھا ہے۔یوکرین کے دارالحکومت کیف اور خرکیف میں ملٹری کمانڈ سینٹرز پر بھی میزائل حملے کیے گئے ہیں جبکہ روسی فوج یوکرین کے علاقے ماریوپول اور اڈیسا میں پہنچ گئی ہے۔

صدر زیلنسکی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ روسی افواج چرنوبل نیوکلیئر پاور پلانٹ پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ہمارے دفاع کرنے والے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں تاکہ 1986 والا افسوسناک واقعہ دوبارہ نہ رونما ہو جائے۔ سویڈن کے وزیر اعظم کو اطلاع دے دی ہے۔ یہ پورے یورپ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔

یوکرین میں مارشل لاء نافذ

یوکرین کے صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کے انفراسٹرکچر، بارڈر گارڈز پر میزائل حملے کیے ہیں، یوکرین کے متعدد شہروں میں دھماکے سنے گئے ہیں۔ یوکرین کے تمام علاقوں میں مارشل لاء متعارف کرا رہے ہیں، روسی حملے سے متعلق امریکی صدر سے بات کی ہے۔ ہم مضبوط اور ہر چیز کے لیے تیار ہیں، ہم جیتیں گے۔

فضائی آپریشن معطل

روس کے حملے کے بعد یوکرین نے سول فضائی حدود کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا ہے ۔

یوکرینی فوج کا طیارہ گر کر تباہ، 5 افراد ہلاک

یوکرین کی مسلح افواج کا ایک طیارہ دارالحکومت کیف کے علاقے میں گر کر تباہ ہونے سے 5 افراد ہلاک ہو گئے۔

یوکرین کی وزارت داخلہ نے ٹویٹ کر کے بتایا کہ مسلح افواج کا ایک فوجی طیارہ جس میں 14 افراد سوار تھے، طیارہ اوبوچیو ضلع کے گاؤں ژوکیوتسی اور ٹریپیلیا کے درمیان گر کر تباہ ہوا۔ طیارہ گرنے کے بعد آگ نے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

یوکرین کے ساحلی شہر ماریوپل پر روسی فوج کا شدید حملہ جاری ہے ۔اور وہاں اس وقت بھاری گولہ باری ہو رہی ہے۔

ماریوپل میں یوکرین کی بڑی بندرگاہوں میں سے ایک ہے ۔جو دریائے آزوف پر واقع ہے ۔ روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر انتظام خطے دونتسک کے قریب ہے ۔جسے روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کیا ہے۔

روس اگر ماریوپل پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اسے کریمیا تک براہ راست زمینی راستہ میسر ہو جائے گا۔

روس کا کریمیا پر قبضہ

روس کی جانب سے کریمیا پر 2014 میں حملے کے بعد ماسکو کے حمایت یافتہ باغیوں نے الگ ہونے والے علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ روس نے یہ حملے اس وقت کیا جب یوکرین میں بڑے پیمانے پر مظاہرین نے روس نواز صدر وکٹر یانوکووچ کو معزول ہونے پر مجبور کردیا تھا۔

مشرقی یوکرین میں ماضی میں ہونےوالی ہلاکتیں

 مشرقی یوکرین میں باغیوں اور یوکرینی فورسز کے درمیان لڑائی میں تقریباً 14 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس دوران مختصر دورانیہ کی جنگ بندی بھی ہوئی لیکن حالیہ دنوں میں خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

4 thoughts on “روس کا یوکرین پر حملہ،137ہلاکتیں رپورٹ

  1. […] جرمن چانسلر اولاف شولس نے روس کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ‘بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی اور پوری طرح بلا جواز’ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یوکرائن کے لیے ایک بھیانک اور یورپ کے لیے تاریک دن ہے ۔اور روس کو فوجی کارروائی فوراً روک دینی چاہئے۔ […]

  2. […] یوکرین روس تنازعے کے بعد عالمی مارکیٹس بھی گریش کر گئیں۔امریکی مارکیٹ میں 3اعشاریہ5فیصد کمی دیکھی گئی۔انڈیکس 450پوائنٹس کی کمی کے بعد 12ہزار 588پر آگیا۔ […]

  3. […] یوکرائن نیوکلئیر ٹربائنز برآمد کرنے والا دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے ۔ راکٹ لانچر کی مینوفیکچرنگ اور مٹی کی اشیا برآمد کرنے والے ملکوں میں یوکرائن کا چوتھا نمبر ہے۔ دفاعی مصنوعات تیار کرنے میں یوکرائن کا نواں نمبر ہے اور لوہا تیار کرنے والے ملکوں میں یوکرائن دسویں نمبر پر ہے۔ […]

  4. […] یوکرین اور روس کے درمیان جنگ تیسرے روز بھی جاری ہے ۔ عالمی میڈیا پر یہ تنازعہ مختلف خبروں کی زینت بنا رہا۔ روسی فورسز یوکرین کے دارالحکومت سمیت دیگر اہم شہروں پر قبضے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جبکہ یوکرینی فورسز بھی دفاع میں ڈٹےہوئے ہیں۔ […]

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے