تھانہ مارگلہ پولیس نے صحافی محسن بیگ کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا ۔
محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے محسن بیگ کی رہائی کی درخواست دائر کردی ۔ محسن بیگ کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ضمانت کی بات نہیں کر رہا ۔ رہائی کی بات کر رہا ہوں ۔9 بجے ایف آئی آر ہوئی ، ساڑھے 9 بجے یہ کیسے پہنچ گئے؟ یہ سپر سانک جہاز سے بھی آدھے گھنٹے میں نہیں پہنچ سکتے تھے ۔ یہ سب فراڈ ہو رہا ہے، اسی آدھے گھنٹے میں ایف آئی آر ہوئی، انکوائری ہوئی ۔ ٹیم لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئی ۔
محسن بیگ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آپ 21 ون ڈی کو دیکھ لیں، اس معاملہ میں چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ۔ سفید کپڑوں میں بغیر سرچ وارنٹ لوگ گھر میں داخل ہوئے ۔ محسن بیگ نے ایسا کیا کہا جس پر ایف آئی آر کی نوبت آئی؟
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ محسن بیگ نے ریحام خان کی کتاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ ریحام کی کتاب میں لکھا ہوا ہے ۔ ہم روز کتابوں کے حوالے دیتے ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم تضحیک کر رہے ہیں ۔ پکڑنا ہے تو ریحام خان کو پکڑیں ۔ مراد سعید نے خود ایف آئی آر میں بتایا کہ ریحام کی کتاب کے صفحہ نمبر 273 میں باتیں لکھی ہوئی ہیں ۔
محسن بیگ کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ موصوف خود بتا رہے ہیں کہ ریحام کی کتاب میں ان کے حوالے سے کہاں اور کیا لکھا ہے، مقدمہ میں کتاب کا لکھا ہے تو ریحان خان کو پکڑنا چائیے تھا ۔ ریحان خان عمران خان کی بیوی تھی اس نے گھر کی بات لکھی ہے، مقدمہ میں پینلسٹ کا لکھا گیا ہے گرفتار صرف محسن بیگ کو کیا گیا ہے۔
محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ نے مزید دلائل دیئے کہ مدعی مقدمہ خود کتاب کے صفحات بھی بتا رہے ہیں ۔ نہ انکوائری ہوئی، نہ تحقیقات، سیدھا چھاپہ مارا گیا ۔ لطیف کھوسہ کا مختلف قانونی نکات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اینکر نے پوچھا مراد سعید کو کیوں پہلا نمبر دیا گیا ۔ محسن بیگ نے کہا مجھے نہیں معلوم ۔ شاید ریحام کی کتاب میں لکھا ہے ۔اس میں تضحیک کہاں سے آگئی؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ محسن بیگ نے کتاب لکھی نہیں، نشر کیا نہیں، تو پیکا کی دفعات کیسے لگ گئیں؟
صحافی محسن بیگ کہا کہ مراد سعید صفحے کا حوالہ دے کر اپنا جلوس خود نکالنا چاہتا ہے کہ ضرور پڑھنا۔ ایڈیشنل سیشن جج نے لکھا کہ ایف آئی اے کی کوئی ٹیم نہیں آئی ۔ محسن بیگ نے وہاں آنے والے لوگوں سے پوچھا کہ تم کون ہو وارنٹ کدھر ہیں ۔ محسن بیگ 15 پر کال کر کے پولیس کو بلایا ۔ ایس ایس پی نے بھی وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا کہ تم کون ہو وارنٹ کہاں ہے ۔ محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹ ہمیں دی ہی نہیں گئی ۔ جو اہلکار زخمی ہے وہ ایف آئی اے کا اہلکار ہی نہیں ہے ۔
محسن بیگ نے عدالت کو بتایا گیا کہ 5 گھنٹے میڈیکل ہوتا رہا ۔ رپورٹ وہ نہیں دینے دے رہے جنہوں نے اپنی تحویل میں مجھے تشدد کا نشانہ بنوایا۔
کیس کی سماعت کے دوران پولیس نے ملزم محسن بیگ کا تصویری ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا ۔ محسن بیگ کے ہاتھ میں وقوعہ کے وقت پسٹل پکڑی تصویریں عدالت میں پیش کی گئیں۔۔
تھانہ مارگلہ پولیس نے محسن بیگ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ۔ انسپکٹر ساجد چیمہ نے مؤقف اپنایا کہ پستول کی برآمدگی کرنی ہے ۔ مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔ محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیا گیا وہ پولیس کے پاس ہے ۔
محسن بیگ کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کیا۔ محسن بیگ کے پاس جو کچھ تھا وہ پولیس برآمد کر چکی ۔ پولیس کے پاس اب جسمانی ریمانڈ لینے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے استفسار کیا کہ زخمی کون ہوا ہے ؟ انسپکٹر گل نے بتایا کہ ایف آئی اے کا سب انسپکٹر زخمی ہوا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ زخمی کا میڈیکل کدھر ہے ۔ اس کا بیان کدھر ہے ۔ سب انسپکٹر وسیم سکندر ہے میڈیکل کرا لیا تھا۔
نیٹ پراسیکیورٹر نے بتایا کہ 15 پر اطلاع آئی کہ محسن بیگ کو گرفتار کرنے ایف آئی اے ٹیم آئی ہے ۔ ان کی مدد کی جائے ۔ محسن بیگ کے ہاتھ میں پستول تھا اور اس نے سیدھے فائر کیے ۔ محسن بیگ کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔
محسن بیگ نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے، مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ ڈاکو ہیں یا کون ہیں، ایس ایس پی کے ساتھ ایس ایچ او کے کمرے میں بیٹھا تھا جب ایف آئی اے نے مجھے مارا۔
محسن بیگ کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک صحافی ہیں جن کے ساتھ یہ ہوا ہے، یہ سب سیاسی کام تھا اور موقع پر بھی سیاست کی گئی۔
انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی نے عدالت نے دلائل سننے کے بعد محسن بیگ کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کر دی ۔ عدالت نے محسن بیگ کو 21 جنوری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
محسن بیگ نے کہا کہ 15 دن مزید بھی حراست میں رکھ لیا جائے تو مجھے فرق نہیں پڑتا ۔
محسن بیگ کے وکیل نے انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں میڈیکل رپورٹ حاصل کرنے کیلئے درخواست دائر کر دی۔ درخواست محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے دائر کی گئی ۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ملزم محسن بیگ ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں مبتلاء ہے، محسن بیگ کو ایف آئی اے کی جانب سے بدترین تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا، محسن بیگ کا ایف آئی اے اور پولیس نے پمز اور پولی کلینک اسپتال سے میڈیکل کروایا ہے ۔
عدالت نے محسن بیگ کے 2 ملازمین اشفاق اور ذولفقار کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔