حکومت نے ایک مرتبہ پھر عوام پر پٹرول بم گراتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے۔
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں فی لٹر 12 روپے 3 پیسے کا اضافہ کیاگیا۔ جس کے بعد قیمت 147 روپے 83 پیسے سے بڑھ کر 159 روپے 86 پیسے ہو گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 53 پیسے فی لیٹرکا اضافہ کیاگیا ۔ بعد نئی قیمت 144 روپے 62 پیسے سے بڑھ کر 154 روپے 15 پیسے تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق مٹی کے تیل کی قیمت میں 10.08 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ نئی قیمت 116 روپے 48 پیسے سے بڑھ کر 126.56 روپے ہو گئی ہے۔
لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی 9 روپے43 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا ۔ قیمت 114 روپے 54 پیسے سے بڑھ کر 123 روپے 97 پیسے ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پٹرول اوگرا کی تجویز سے بھی زیادہ مہنگا کیا گیا ، آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کر دیا گیا ۔
پٹرول پر فی لیٹر لیوی میں4روپے کا اضافہ کر دیا گیا ۔ پٹرولیم لیوی برقرار رکھ کرقیمت میں کچھ کمی کی جا سکتی تھی ۔
ذرائع کے مطابق پٹرول پر فی لیٹر لیوی 13 روپے 92 پیسے سے بڑھا کر 17 روپے عائد کی گئی ہے ، پٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح زیرو کی سطح برقرار ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں ۔ عوام نے حکومت کی جانب سے کیے گئے حالیہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کر دیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی سرکار ان کا خون نچوڑ رہی ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم کی جائیں۔