امریکا میں فروری 1982 کے بعد رکارڈ مہنگائی

Spread the love

رواں سال جنوری کے دوران مہنگائی میں سات اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں اتنی مہنگائی فروری 1982کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔

امریکہ میں بڑھتی مہنگائی
Spread the love

ریاست ہائے متحدہ امریکا میں  مہنگائی نے 40 سال ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ رواں سال جنوری کے دوران  مہنگائی  میں سات اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا۔ امریکا میں اتنی مہنگائی فروری  1982کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔کورونا کے باعث قیمتوں میں اضافے سے عام شہری شدید متاثر ہو رہے ہیں ۔

دسمبر میں 0.5 فیصد اضافے کے بعد جنوری میں فوڈ انڈیکس میں 0.9 فیصد اضافہ ہواہے۔

رپورٹس کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کا جائزہ لیا جائے تو جنوری میں فوڈ اور انرجی میں   0.6 فیصد کا اضافہ ہوا۔ دسمبر میں بھی اتنا ہی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ایسا پہلا بار نہیں گذشتہ 10 ماہ کے دوران   ساتویں بار اس میں اضافہ دیکھا گیا۔

انرجی انڈیکس میں 0.9 فیصدکا اضافہ ہوا۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو جزوی طور پر پٹرول اور قدرتی گیس کی قیمتوں میں کمی سے پورا کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق  گروسری ، بجلی اور مکانات کے بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی شدید متاثر کیا۔ جس کے باعث کم آمدنی والے شدید متاثر ہو رہے ہیں کیونکہ ان کی مالی وسائل کا زیادہ تر حصہ اسی میں چلا جاتا ہے۔

موڈیزکے اعدادوشمار کے مطابق  سالانہ افرزرکے باعث امریکی گھریلو اخراجات میں 250 ڈالرکے اخراجات بڑھ گئے ہیں۔ 35 سے 54 سال کی عمر کے امریکی ماہانہ 303  سے 305 امریکی ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔ 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے پنشنرز ماہانہ 194 ڈالر خرچ کر رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کورونا کے باعث لاک ڈاؤن  اورسپلائی چین متاثر ہونے سے مہنگائی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ کورونا کی عالمی وبا میں کمی اور سپلائی چین بہتر ہونے سے ہی مہنگائی جیسے عفریت سے نمٹا جا سکتا ہے۔