الیکشن کمیشن پاکستان میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی، وزیرمملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے الیکشن کمیشن سے اسکروٹنی کمیٹی کو فعال کرنے کی درخواست کردی۔
چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ آپ درخواست دائر کریں، جب کیس لگے تو سماعت کریں گے، فرخ حبیب نے کہا کہ درخواست دائر کر چکے ہیں، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی فنڈنگ کیس پر سکروٹنی کمیٹی تاحال نہیں بن سکی، الیکشن کمیشن نے سکروٹنی کمیٹی فعال کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ آڈیٹر جنرل آفس سے تین ناموں پر مشتمل پینل مانگ لیا ہے، آڈیٹر جنرل آفس سے تین ناموں کا پینل موصول ہوتے ہی سکروٹنی کمیٹی کی تشکیل نو کر دی جائے گی۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں وزیرمملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے 12 اکانٹس کا ریکارڈ موجود نہیں، امریکا ،برطانیہ میں جو ان کی کمپنیاں ہیں، ان کا حساب دیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کروڑوں روپے کا حساب نہیں دے سکیں، اسکروٹنی کمیٹی کو ابھی فعال نہیں کیا گیا، ان کی کوشش ہوتی ہے احتساب اور الیکشن کمیشن سے بھاگیں، دونوں جماعتیں الیکشن کمیشن قانون سے بھاگ رہی ہیں
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ کبھی ایک دوسرے کو چور کہتے اور سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کرتے ہیں، کبھی یہ ناشتے اور کھانے پر اکٹھے ہو جاتے ہیں، چوری آصف زرداری نے بھی اور شہبازشریف نے بھی کی۔
وزیرمملکت اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں تمام سیاسی جماعتوں کے فنڈز کیس کا فیصلہ ہو، دونوں جماعتوں کو لوٹ مار کا حساب دینا ہوگا۔