چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کی ، وزیر مملکت فرخ حبیب اور درخواست گزار اکبر ایس بابر اپنے وکیل کے ہمراہ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئےجبکہ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور پیش نہ ہوسکے، ان کے معاون وکیل نے بتایا انور منصور سپریم کورٹ میں موجود ہیں، ان کے سپریم کورٹ سے واپس آنے تک سماعت ملتوی کی جائے۔
اکبر ایس بابر کے وکیل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آج سے پہلے بھی بیشتر التوا کی درخواستیں دائر کرچکی ہے، کیسز تو روز لگتے رہیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے وکیل اکبر ایس بابر سے استفسار کیا کہ آپ نے بھی تو اپنے دلائل دینے ہیں جس پر وکیل احمد حسن نے بتایا کہ ہمیں ریکارڈ تاخیر سے ملا، ریکارڈ سے تیاری کے لیے 20 دن چاہیے ہوں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ آج کی سماعت کی تاریخ مشاورت سے رکھی گئی تھی،درخواست گزار اور پی ٹی آئی دونوں کی جانب سے جواب الیکشن کمیشن کو موصول نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن نے دو ہفتے کا ٹائم دیتے ہوئے کیس کی سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی۔
الیکشن کمیشن کے باہر اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس کیس میں تحریک انصاف نے کئی بار تاریخی تاخیری حربے استعمال کی ہیں یہ درخواستیں دیتے ہیں کہ اکبر ایس بابر کو اس کیس سے الگ کیا جائے، اسٹیٹ بینک سے ہمیں سارا ریکارڈ مل چکا ہے ، یہ کیسی مدینہ کی رہاست کے حاکم ہیں کہ دوسروں کو تو کٹہرے میں لانا چاہتے ہیں لیکن اپنا احتساب نہیں کرنا چاہتے، تمام ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ ا چکا ہے ، یہ کیس فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اکبر ایس بابر نے کہا الیکشن کمیشن سے توقع ہے جس اے امید ہے یہ ہی اداروں کو ٹھیک کرسکتا ہےالیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے الیکشن میں مثال قائم کی ہےامید ہے مارچ میں اس کیس کے حوالے اچھی خبر ائے گی۔