چئیرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں پاور اور پیٹرولیم سیکٹر کی کارکردگی اور موجودہ مسائل کا جائزہ لیا گیا، رکن کمیٹی سید حسن طارق نے انکشاف کیا 2018میں گردشی قرضہ 1100 ارب تھا جو 2700 ارب ہو گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری پاور علی رضابھٹہ نے بتایا کہ دونوں گیس سپلائی کمپنیوں کے گردشی قرضہ میں 100 ارب مزید اضافہ بھی ہوا ہے ، ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کا گردشی قرضہ 1300ارب ہو گیا۔
چئیرمین کمیٹی رانا تنویر نے کہاکہ ایم ڈی ایس این جی پی ایل کی تنخواہ بہت بھاری اور کام دھیلے کا نہیں،کمیٹی نے ایم ڈی ایس این جی پی ایل و دیگر کی تنخواہوں کی فہرست بھی طلب کر لی، چئیر مین کمیٹی رانا تنویر کا کہنا ہے کہ پاور پیٹرولیم سیکٹر کی کارکردگی مایوس کن جبکہ اداروں میں اندورنی قرض ہی بڑا مسئلہ ہے
چئیر مین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس ملک میں برا کچھ ہو رہا ہے، شبر زیدی کو لایا گیا جس نے اپنے دوستوں کو ریفنڈ ادا کیے اور چلتا بنا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پٹرولیم ڈویژن کو 3 خط لکھنے کے باوجود جواب نہ ملنے پر اظہار برہمی بھی کیا ، رانا تنویر حسین نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ چئیرمین نیب کا معاملہ تاحال موجود ہے سوالات بھیج دئیے اگلے اجلاس میں بلایا جائے گا۔