اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی،سینئر صحافی حامد میر عدالت میں پیش ہوئے اور بطور عدالتی معاون رپورٹ جمع کرائی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللہ نے استفسار کیاکہ کیا تمام عدالتی معاونین نے رپورٹ جمع کرا دی ہے؟ جس پر ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کچھ عدالتی معاونین نے اپنی رپورٹ جمع کرانے کے لئے وقت مانگا ہے،عدالتی معاون فریحہ عزیز کی جانب سے جواب جمع کرانے کے لیے وقت مانگا گیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ انفارمیشن تک جتنی رسائی ہو گی اتنا ہی معاشرہ بھی بہتر ہو گا، آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کو سامنے رکھ کر دیکھیں تو تین چار چیزیں اہم ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقریر نہیں ہونی چاہیے، اگر فریڈم آف ایکسپریشن نہیں ہو گا تو کچھ نہیں ہو گا، اس لیے معلومات تک رسائی ضروری ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا رولز کے خلاف درخواستوں پر عدالتی معاونین سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت7 مارچ تک ملتوی کر دی۔