شمالی کوریا کے پے درپے میزائل تجربات

Spread the love

شمالی کوریا کے پے درپے میزائل تجربات نے امریکا کوبھی  گھٹنے ٹیکنے پرمجبورکردیاہے، رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن انتظامیہ کے اعلی حکام نے شمالی کوریا کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا بغیر پیشگی شرائط کے براہ راست مذاکرات کرے۔

عالمی رہنماؤں کو شمالی کوریا کے میزائل تجربات پر تشویش

امریکی حکام نے شمالی کوریا کے میزائل تجربات پرتشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہ میزائل تجربات جاری رکھنے کی صورت میں شمالی کوریا کے ساتھ جوہری ہتھیاروں اورمیزائل پروگرام پردوبارہ مذاکرات کا آغاز ملتوی ہوسکتا ہے۔

امریکی حکام کا مزید کہنا تھا کہ کہ شمالی کوریا کے میزائل تجربات سے خطے میں عدم استحکام ہوگا اور یہ اقدام عالمی برادری کو دباؤ میں لانے کی کوشش ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شمالی کوریا نے 2017 کے بعد سب سے طاقت ور میزائل کا تجربہ کیا،شمالی کوریا نے کے حکام نے تصدیق کہ  اس نے اتوار کے دن جس بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، وہ بحر الکاہل میں امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

شمالی کوریا نے انٹر میڈیٹ رینج والے اس بیلسٹک میزائل کو اپنے ملکی اسلحے کے ذخیرے میں ایک اہم ہتھیار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب شمالی کوریا کے پاس یہ صلاحیت آ گئی ہے کہ وہ بحیرہ الکاہل کے پانیوں میں واقع مائیکرونیشیا علاقے میں واقع جزیرے گوام کو نشانہ بنا سکتا ہے، گوام امریکا کا علاقہ ہے، جسے انتہائی اہم اسٹریٹیجک جزیرہ تصور کیا جاتا ہے۔

میزائل کتنے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے؟

رپورٹس کے مطابق اس میزائل نے تقریباﹰ 30 منٹ تک پرواز کرتے ہوئے 800کلو میٹر طویل فاصلہ طے کیا۔ یہ میزائل چار ہزار کلو میٹر طویل فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس نئے راکٹ تجربے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

شمالی کوریا نے ہوا سوینگ 12میزائل کو کئی سالوں کی محنت کا ثمر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ  انتہائی کارآمد ہتھیار دیا ہے، اس میزائل کو جوہری ہتھیاروں سے بھی لیس کیا جا سکتا ہے،آخری مرتبہ اس مشرقی ایشیائی ریاست نے اس طرح کے میزائل کا تجربہ 2007میں کیا تھا۔

شمالی کوریا میزائل تجربات سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟

شمالی کوریا کی کوشش ہے کہ وہ امریکا کو دباؤ میں لائے تاکہ اس پر عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں کو ختم یا نرم کیا جا سکے، اسے دنیا کی ایک جائز جوہری طاقت تصور کیا جائے۔

کیمونسٹ ملک کے رہنما کم جونگ اُن اپنے عسکری عزائم کو دفاعی نوعیت کا قرار دیتے ہیں تاہم عالمی طاقتوں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری اور میزائل پروگرام عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔