جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے سندھ میں کم سے کم اجرت 25 ہزار مقرر کرنے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے سندھ میں ویج بورڈ کی تجویز کردہ کم سے کم اجرت 19 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ اگر سندھ حکومت اور ویج بورڈ میں اتفاق رائے نہیں ہوتا تو کیا یہ معاملہ لٹک جائے گا؟ پورے ملک میں 20 ہزار کم سے کم اجرت مقرر ہوئی اور سندھ ویج بورڈ نے 19 ہزار کی سفارش کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جب مسئلہ سندھ ویج بورڈ نے ہی حل کرنا ہے تو مزید لٹکانا نہیں چاہتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ وفاق کی کم سے کم مقرر کردہ اجرت کتنی ہے؟ وکیل انڈسٹریز عابدزبیری نے بتایا کہ وفاق کی کم سے کم اجرت 20 ہزار ہے، جسٹس منصورعلی شاہ نے استفسار کیا کہ سندھ میں کم سے کم اجرت کیسے بڑھائی گئی ہے؟وکیل انڈیز نے بتایا کہ سندھ میں صوبائی کابینہ نے کم سے کم اجرت کی منظوری دی۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا کہ سرکار کا کم سے کم اجرت مقرر کرنے میں کیا اختیار ہے؟ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ صوبے میں کم سے کم اجرت کی سفارش سندھ ویج بورڈ دیتا ہے،یہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ بورڈ کی سفارش مانے یا نہیں۔
وکیل انڈسٹریز نے کہا کہ قانون کے مطابق صوبائی حکومت بورڈ کی سفارش پر عمل کرنے کی پابند ہے ، قانون میں ہے کہ اگر صوبائی حکومت کو بورڈ کی سفارشات پر اعتراض ہے تو وہ 30 دن میں معاملہ واپس بھجوائے۔
عدالت نے قرار دیا کہ سندھ میں تمام انڈسٹریل اور کمرشل ملازمین کو کم سے کم اجرت 19 ہزار ادا کی جائے، 2 ماہ میں ویج بورڈ اور سندھ حکومت اتفاق رائے سے کم سے کم اجرت مقرر کریں۔
عدالت نے بین الصوبائی آرگنائزیشن کی درخواست کو کیس سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے قانون کے صوبائی صنعتوں پر اطلاق کا الگ سےجائزہ لیں گے۔
