متحدہ عرب امارات پر حوثی جنگجوؤں کے ڈرؤن حملے کے بعد سعودی اتحاد نے یمن دارالحکومت صنعاء میں حوثی جنگجوؤں کے مضبوط گڑھ اور فوجی کیمپوں کو فضائی بمباری میں نشانہ بنایا۔
رپورٹس کے مطابق سعودی اتحاد نے 24 گھنٹے میں 17احملے کیے جن میں حوثی جنگجوؤں کے سرکردہ رہنما میجرجنرل عبداللہ قاسم الجنید سمیت 80 جنگجو مارے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صنعاء کے شمال میں عرب اتحاد کی 24 گھنٹے کے دوران ہونے والی کارروائیوں میں حوثی جنگجوؤں کے سرکردہ رہنما میجرجنرل عبداللہ قاسم الجنید سمیت 80 جنگجو مارے گئے ہیں ، جبل النبی شعیب میں حوثی جنگجوؤں کے ڈرون ڈپو اورمواصلات کا نظام تباہ کر دیاگیا۔
ترجمان سعودی اتحاد بریگیڈیئرجنرل ترکی المالکی نے بتایا کہ ایف 15لڑاکا طیاروں نے دو بیلسٹک میزائل لانچر تباہ کر دیے ہیں، انہوں نے تصدیق کی ہے کہ فضائیہ صنعاء میں 24 گھنٹے فضائی کارروائیاں کر رہی ہے، یمنی عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ حوثی جنگجوؤں کے کیمپوں اور اجتماعات سے اپنے جانی اور مالی تحفظ کے لیے دور رہیں۔
ترجمان سعودی اتحاد بریگیڈیئرجنرل ترکی المالکی نے حوثی جنگوؤں کے امارت پر حملے کوبزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جان بوجھ کرسعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں عام شہریوں، شہری ڈھانچے اوراقتصادی تنصیبات کو نشانہ بنارہے ہیں،اس کے حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں اوروہ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات پر حوثی جنگجوؤں کے ڈردؤن حملے میں 3 زندگی کی بازی ہار گئے جن میں ایک پاکستانی اور2 بھارتی شامل تھے۔ یو اے ای کے بعد یمن کے حوثی جنگجوؤں نے سعودی عرب پر بھی ڈرون حملوں کی کوشش کی ،عرب عسکری اتحاد کی افواج کی جانب سے حملہ آور 8 ڈرون تباہ کردیےگئے، رپورٹس کے مطابق یہ ڈرؤن سعودی عرب کے جنوبی علاقےکی طرف فائرکیےگئے تھے۔
ایران کا ابوظبی پر ڈرؤن پر ردعمل
یمن کی حوثی ملیشیا کے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی پر ڈرون حملے کے ایک روز بعد ایران کی وزارت خارجہ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے
یمن سے منسلک حالیہ پیش رفت‘‘ قراردیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے نیوزبریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’فوجی حملے یمن کے بحران کا حل نہیں اور اس طرح کے اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا‘‘۔ایران نے ہمیشہ اس بات پرزوردیا ہے کہ کسی بھی علاقائی بحران کا حل جنگ اور تشدد کے ذریعے تلاش نہیں کیا جاسکتا ہے ،کشیدگی اور تشدد کے تسلسل سے دوررہ کرہی خطے میں امن اور استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔