ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم نے خاتون سے زیادتی کے الزام پراپنے بیٹے شہزادہ اینڈریو سے شاہی اعزازت اورسرپرستی واپس لے لی ہے ۔
برطانوی شاہی محل کے مطابق ڈیوک آف یارک کے فوجی ٹائٹل اور شاہی اعزازات ملکہ کو واپس کر دیے گئے ہیں ، اب شہزادہ اینڈریو کے لیے ،ہز رائل ہائنس، کا خطاب بھی نہیں استعمال ہو گا۔
بکنگھم پیلس کے مطابق ڈیوک آف یارک تمام قسم کی شاہی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے بدستور دور رہیں گے ، وہ امریکی عدالت میں ایک عام شخص کی طرح مقدمے کا سامنا کریں گے۔
ورجینیا جیفرے نامی خاتون نے برطانوی شہزادہ اینڈریو پر 2001 میں نیویارک میں انہیں کمسنی میں جنسی زیادتی کانشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ۔
ورجینیا جیفرے کے الزامات پر مقدمہ امریکی عدالت میں زیرسماعت ہے ، امریکی جج نے پرنس اینڈریو کی مقدمہ خارج کرنےکی درخواست کو مسترد کر دیا ہے ۔
مقدمہ خارج کرنے کی اپیل کو نیویارک کے جنوبی ضلع کے جج لیوس اے کپلان نے اپنے 46 صفحات پر مشتمل فیصلے میں رد کیا۔
رپورٹس کے مطابق اس سال 61 سالہ ڈیوک آف یارک کے خلاف مقدمے کی سماعت ہو سکتی ہے۔
شہزادے کے وکلاء کا کہنا ہے کہ اس کیس کو خارج کر دینا چاہیے ، انہوں نے 2009 کے ایک معاہدے کا حوالہ بھی دیا۔
شہزادہ اینڈریو مسلسل ان دعوؤں کی تردید کرتے رہے ہیں ،جب لڑکی کے الزامات سامنے آئے تو بکنگھم پیلس نے وضاحت کی کہ وہ اس جاری قانونی معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔
عدالتی دستاویزات کے مطابق ورجینیا جیفرے کا کہنا ہے کہ وہ ارب پتی جیفری ایپسٹین کے ہاتھوں جنسی سمگلنگ اور بدسلوکی کا شکار ہوئی تھیں، انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انہیں دوسرے طاقتور مردوں کو بھی سونپا جاتا تھا۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ جیفرے نے 2009 میں ایپسٹین کے ساتھ ہرجانے کے تصفیے کے بعد عدالت میں کہا تھا کہ وہ ایپسٹین سے منسلک کسی اور شخص پر مقدمہ نہیں کریں گی۔
جج کپلان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ معاہدہ ڈیوک آف یارک کو فائدہ پہنچانے کے لیے تھا۔