برطانیہ میں سکھ فار جسٹس کی جانب سے شروع کیا گیا ، خالصتان آزادی ریفرنڈم آٹھویں مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، اس مرحلے میں لیڈز اور لوٹن نامی شہر میں ووٹنگ کی گئی، سخت سردی کے باوجود ہزاروں سکھ حق رائے دہی استعمال کرنے پہنچے، خالصتان ریفرنڈم میں ڈالے گئے ووٹوں کی مجموعی تعداد اب تک 2 لاکھ کا ہندسہ عبور کر چکی ہے، خالصتان تحریک کی اسی بڑھتی مقبولیت نے مودی حکومت کو بے چین کر رکھا ہے، جلتی پر تیل کا کام سکھ رہنماؤں کی جانب سے خالصتان کے جاری کردہ حتمی نقشہ نے کر دیاجس میں پنجاب ، ہریانہ اور ہماچل پردیش کو خالصتان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

اکتیس اکتوبر کو لندن ریفرنڈم کا پہلا مرحلہ شروع ہوا جس میں 30 ہزار لوگوں نے شرکت کر کے مودی حکوومت کو باور کرادیا تھا کہ اب سکھ عوام اپنے مستقبل کا فیصہ خود کریں گے، اس کے بعد ساوتھ ہال، گریو سینڈ،برمنگھم، بارکنگ، لیسسٹر، کوونٹری، ڈربی سمیت کئی مقامات پر ریفرنڈم ہو چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس نے ریفرنڈم کے حوالے سے ایک رپورٹ بھی جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ کہ مودی حکومت کی جانب سے برطانیہ میں ریفرنڈم کو روکنے کی بھرپور کوشش کی تھی لیکن سکھ برادری نے انہیں بری طرح ناکام کیا۔رپرٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ برطانیہ کے بعد مستقبل میں اب امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور بھارتی پنجاب میں بھی ریفرنڈم کرایا جائے گا۔
خبر یہ بھی ہے کہ خالصتان ریفرنڈم کے حق میں بھارت کے اندر اور بیرون ملک سکھوں میں بڑھتی ہوئی حمایت سے پریشان بھارتی سرکار”را“ اور دیگر ایجنسیوں کو استعمال کرتے ہوئے سکھوں کے خلاف ایک بارپھرآپریشن بلیو سٹارکو دہرانے کی تیاری کر رہی ہے۔اس ضمن میں سکھوں کی پرامن جدوجہد کو دبانے کے لیے بھارت کی جانب سے فوج کے استعمال کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔بھارتی ادارے کی ہی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کی طویل تحریک کی وجہ سے مودی کی ساکھ کو جو نقصان پہنچا ہے وہ اسے مضطرب کئے ہوئے ہے۔ اس لیے مودی انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی کے تحت انتقام لینے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے ذریعے سکھوں کو بدنام کرنا اورعدلیہ کے ذریعے کسانوں کی تحریک کے ممتاز رہنماؤں کے خلاف مقدمات قائم کرنا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔
بھارت کی سیاسی قیادت پہلے ہی بیرون ملک ’سکھز فار جسٹس‘ اور خالصتان کی حامی دیگرتنظیموں کے خلاف مقدمات بنا چکی ہے۔ بھارت خالصتان تحریک کا تعلق پاکستان کے ساتھ جوڑنے کے لیے اپنے بدنام زمانہ ذرائع ابلاغ کو استعمال کر رہا ہے۔ بھارت کی تاریخ اس طرح کے جعلی آپریشنز سے بھری پڑی ہے۔
بھارت خالصتان کے بہانے نئی دہلی کے ساتھ اختلاف رائے رکھنے والوں کے عزم کو توڑنے کے لیے سیکورٹی فورسز کا استعمال کر سکتا ہے،ماہرین کے مطابق بی جے پی بھارتی پنجاب میں انتخابات میں تاخیر کے لیے وہاں امن و امان کا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، حقیقت یہ ہے کہ سکھوں کی قیادت میں کسانوں کی پرامن تحریک بھارت میں مظلوم قوموں کے لیے مشعل راہ بن گئی ہے, اس کے ردعمل میں مودی کی قیادت والی بی جے پی حکومت خالصتان تحریک کو دبانے کے لیے اندرون اور بیرون ملک سکھوں کے خلاف سازشیں کر رہی ہے۔
سکھوں کو لگاتار ہندوستانی حکومتوں کے ہاتھوں منظم ظلم و ستم اور مسلسل استحصال کا سامنا رہا ہے۔خالصتان تحریک نے بھارت میں سکھ برادری کی نسل کشی کے نتیجے میں ہی زور پکڑا تھآ۔خالصتان تحریک کے رہنماؤں کا بھی یہی کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف سکھوں کی لڑائی ہندوتوا کے خلاف جنگ ہے۔