ایتھوپیا کے شورش زدہ علاقے تیگرائی کے آئی ڈی پیز کے کیمپ پر فضائی بمباری میں 56 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
امدادی کارکنوں اور ٹی پی ایل ایف کا کہنا ہے کہ اریٹیریا کی سرحد کے قریب بے گھر افراد کے کیمپ پر فضائی حملے کیے گئے،متاثرین وہ لوگ تھے جو پہلے مغربی ٹگرے میں لڑتے ہوئے بھاگ گئے تھے۔
خبرایجنسی کا دعویٰ ہے کہ حملہ ایتھوپیا کی فوج کی جانب سے حکومت مخالف مسلح باغیوں کو کچلنے کے لیے کیا تاہم رائٹرز کی جانب سے حملے سے متعلق سوال پر ایتھوپیائی فوج کے ترجمان نے جواب دینے سے گریز کیا ، وزیر اعظم ابی احمد کی ترجمان بلین سیوم نے تبصرے سے گریز کیا۔
امدادی کارکنوں کےمطابق شیر سہول جنرل اسپتال میں زیرعلاج افراد میں بوڑھی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ،7 زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
ایتھوپیا میں حکومت مخالف گڑھ تیگرائی میں مسلح باغی اور افواج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے، حکومت اس سے قبل باغی ٹگراین فورسز کے ساتھ 14 ماہ کی لڑائی میں شہریوں کو نشانہ بنانے سے انکار کر چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق 8جنوری کو حکومت نے کئی اپوزیشن رہنماؤں کو جیل سے رہا کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے سیاسی مخالفین کے ساتھ بات چیت شروع کرے گی۔
ٹی پی ایل ایف نے قومی مفاہمت کے لیے حکومت کے اقدامات پر شکوک کا اظہار کیا، ٹی پی ایل ایف نے حکومت پر امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پابندیوں کی وجہ سے بھوک اور ایندھن اور ادویات جیسی ضروری اشیاء کی قلت پیدا ہو رہی ہے ، حکومت امدادی قافلوں کے گزرنے کو روکنے کی تردید کرتی ہے۔
امریکہ نے تازہ ترین فضائی حملے کی مذمت کرتے ہوئے لڑائی کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ٹیگرے میں جاری فضائی حملے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جو ناقابل قبول ہے ، انہوں نے معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پرزور دیا اور متاثرین کی امداد کو بھی بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
یورپی یونین نے کہا کہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کی رہائی ایک مثبت اقدام لیکن تازہ ترین فضائی حملے کا حوالہ دیتے ہوئے ٹیگرے میں جاری تنازعے پر تشویش ہے۔
اقوام متحدہ نے آئی ڈی پیز کے کیمپ پر حملے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے بے گھر افراد کو اشیائے ضروریہ ،ادویات کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔