اسلام آباد ہائی کورٹ،نیول فارمز اور نیوی سیلنگ کلب کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

ISLAMABAD HIGH COURT
Spread the love

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ، کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سی ڈی اے کے ممبر اسٹیٹ سے استفسار کیا کہ اگر قانون میں اجازت نہ ہو تو آپ اس کو بھی این او سی جاری کر دیتے ہیں، مثال کے طور پر ہائی کورٹ بزنس نہیں کر سکتی، اگر ہم اپلائی کریں تو کیا این او سی جاری کر دیں گے؟ ایسی درخواست آنے پر آپ کا پہلا اعتراض ہی یہ ہونا چاہیے کہ درخواست زیر غور نہیں لا سکتے، کیا زون فور میں 1993 میں تعمیرات ہو سکتی تھیں؟۔

ممبر سی ڈی اے نے جواب دیا کہ اُس وقت وہاں فارم ہاؤسز کی اجازت تھی، نیوی سیلنگ کلب تاحال سربمہر ہے، بلڈنگ بائی لاز 2020 کے تحت غیر قانونی عمارت کو منہدم بھی کیا جاتا ہے، کسی ہاؤسنگ سوسائٹی کا این او سی منسوخ ہو جائے تو ہم اسے ٹیک اوور کرتے ہیں، این او سی کے بغیر کام کرنے والی غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے مینجمنٹ آفسز بھی سیل کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائریکٹر ہاؤسنگ نیول فارمز کون ہے؟ کیا آپ ان کا آفس بھی جا کر سیل کریں گے؟ راول لیک پر سمال ڈیمز کے کنارے تعمیرات پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے