وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمارا نواز شریف سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں لیکن شریف فیملی کے پاس لندن کی جائیدادوں کے ثبوت نہیں کہ یہ جائیدادیں کیسے خریدیں، وہ پاکستان واپس آئیں اور اپنے خلاف مقدمات کا سامنا کریں، اپوزیشن ایک ہفتے فوج ، دوسرے ہفتے عدلیہ کے خلاف ہوتی ہے، یہی ان کی سیاست ہے، فرقہ واریت پر مبنی سیاست پاکستان کے مستقبل کے لئے درست نہیں، اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے مولانا فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ہاریں تو مولانا فضل الرحمان کہیں گے کہ دھاندلی ہوئی ہے، اگر وہ جیت جائیں تو الیکشن شفاف ہوئے ہیں، بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنا ہوگی، ان کی ناکامی سے نقصان پاکستان کا ہوگا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ بلیک میل کر کے اپنے کیسوں میں ریلیف حاصل کرلے گا، تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا، ہم احتساب کے ایجنڈے پر الیکشن جیتے ہیں، ہمارا ووٹر احتساب پر عمل ہوتا دیکھنا چاہتا ہے،ہماری حکومت کے پہلے سال ہی مارچ کے لئے آ گئے تھے، 23 مارچ ابھی دور ہے، امید ہے وہ اس روز بھی نہیں آئیں گے اور اگر آ بھی جائیں تو ہمیں اس سے کوئی مسئلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نئے سال میں تلخیوں کو کم کرنا چاہئے، بڑی سیاسی جماعتیں بڑے امور پر ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھیں اور اصلاحات پر بات کریں، تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو اس بات کا ادراک ہونا چاہئے کہ ان کی ناکامی سے پاکستان کا نقصان ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے مہنگائی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندر پیدا ہونے والی اشیاء کی قیمتیں اس وقت اس پورے خطے میں سب سے کم ہیں، بیرون دنیا میں تیل کی قیمتیں بڑھیں گی تو یہاں بھی اضافہ ہوگا، قیمتیں کم ہوں گی تو یہاں بھی کم ہوں گی،وزیراعظم عمران خان عام آدمی کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے کوشاں ہیں، عالمی منڈی میں کموڈیٹی اور انرجی پرائسز کم ہونا شروع ہو گئی ہیں، اس کا براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا۔
وفاقی وزیراطلاعات ونشریات کا کہنا تھا کہ پاکستان استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے، ملک میں مکمل سیاسی اور معاشی استحکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں، ان شاءاللہ وسط جنوری تک فنانس (ترمیمی) بل بھی منظور ہو جائے گا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام آ رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ تیل، گھی اور دالوں کی یہاں پیداوار نہیں ہوتی، ان کی قیمتیں ہم طے نہیں کرتے، ہم صرف ان چیزوں کی قیمتوں کا تعین کر سکتے ہیں جو پاکستان کے اندر پیدا ہوتی ہیں۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ الیکٹورل ریفارمز پر دو تہائی سے زائد ایسی اصلاحات ہیں جن پر حکومت اور اپوزیشن متفق ہیں، چیئرمین نیب کی تعیناتی اور احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے اپوزیشن کی تجاویز کا خیرمقدم کریں گے، ہمیں انتخابی اصلاحات، احتساب اور عدلیہ میں اصلاحات پر بات کرنی چاہئے، اگر ان معاملات کو یہ اپنے کیسوں سے جوڑیں گے تو یہ قبول نہیں ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سیاستدانوں کو عوام کو امید دینی چاہئے کہ پارلیمان عوام کے مسائل کے حل کا ادارہ ہے، اگر پارلیمان میں طوفان بدتمیزی بپا رہے گا تو لوگوں کی توقعات پارلیمنٹ سے وابستہ نہیں رہیں گی، ہمیں سنجیدگی سے معاملات کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں اپوزیشن نے پہلے سال ہی شروع کر دی تھیں لیکن وہ کچھ نہیں کر سکی۔ اگست کے بعد حکومت کا آخری سال شروع ہو جائے گا، اس سے پہلے مقامی حکومتوں کے انتخابات ہوں گے، اپوزیشن الیکشن لڑنے کا شوق مقامی حکومتوں کے انتخابات میں حصہ لے کر پورا کرلے۔
فوادچوہداری نے پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ کوئی سیاسی جماعت 800 سے زائد نشستوں پر اپنے امیدوار نہیں کھڑی کر سکتی، ن لیگ سینٹرل پنجاب اور پیپلز پارٹی سندھ کی جماعتیں ہیں، کے پی الیکشن میں یہ تجزیہ بہت ہوا کہ پی ٹی آئی پشاور کا الیکشن ہار گئی ہے لیکن یہ تجزیہ نہیں ہوا کہ ن لیگ اور پی پی پی تو اپنے امیدوار ہی نہیں کھڑے کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت پر مبنی سیاست پاکستان کے مستقبل کے لئے درست نہیں، اس کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے، بڑی سیاسی جماعتوں کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو مشورہ دیا کہ قومی سیاست کریں، پیپلز پارٹی نے سندھ کے شہریوں کو صحت کارڈ سے محروم کر رکھا ہے جو سندھ کے عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے، سندھ کے وزیراعلیٰ کو لگتا ہے کہ اس سے ان کی سیاست متاثر ہوگی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان کی سیاست، خارجہ پالیسی، معیشت پر ہم سب متحد ہیں اور اس کے مطابق آگے چلیں گے۔