سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملزم عارف گل کوحبس بےجا میں رکھنے کا کیس ، چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیاکہ کیاعارف گل کو لے کر آئے ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عارف گل حراستی مرکز ہے عدالت لانا مشکل ہے، چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ کیا عارف گل کو پیش کرنے سے سپریم کورٹ کی عمارت اڑ جائے گی،ملزم کو پیش نہیں کرنا تو سپریم کورٹ کو تالا لگا دیتے ہیں ۔
چیف جسٹس پاکستان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کی مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے آج ہی پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے ، دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ عارف گل کو پیش نہ کیا تو وزیر اعظم کو بلالیں گے،عدالت کے پاس ڈیفنس کی مشینری کو بھی بلانے کا اختیار ہے،عارف گل کی شہریت کا ایشو 2019 سے اب تک حل کیوں نہیں ہوا، کیا اب تک معاملہ پر انکوائری چل رہی ہے ؟حکومت کے دفاتر میں کرپشن ہے تو عدالت کیا کرے،۔
ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ عارف گل افغان بارڈر ایریا کے قریب فوجی کیمپ پر حملہ کیا، حراستی مرکز میں عارف گل کی کونسلنگ، ووکیشنل ٹریننگ مکمل ہو چکی ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ فاٹا ان سیٹل ایریا ہے جس قانون کے تحت عارف گل کو حراستی مرکز میں رکھا گیا کیا وہ قانون اب قانونی ہے؟فاٹا پاٹا کا ایریا اب خیبرپختونخوا میں شامل ہوچکا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کی سماعت کے دوران وقفہ دے دیا گیا ہے۔