جنوبی افریقا میں پارلیمانی ترجمان کے مطابق کیپ ٹاؤن میں واقع پارلیمان میں لگنے والی شدید آگ کے نتیجے میں قومی اسمبلی کا وہ حصہ مکمل تباہ ہو گیا جہاں ممبران بیٹھتے ہیں ،آگ لگنے کے واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم صدر سرل راماپوسانے تصدیق کی کہ ایک گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ، متعلقہ فورسز اس شخص سے پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔
آگ لگنے کا واقعہ اتوار کی رات کو 3 بجے (جی ایم ٹی) کے قریب لگی اور یہ واقعہ پارلیمان کے سب سے قدیم حصے میں پیش آیا جسے 1884 میں مکمل کیا گیا تھا ، اس حصے میں لکڑی کا استعمال کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق کیپ ٹاؤن کے میورل کمیٹی ممبر شان پیری سمتھ نے کہا ہے کہ پرانی اسمبلی کی عمارت کی چھت گر چکی ہے ، قدیم عمارت میں نایاب کتابیں بھی موجود تھیں قابق افریقن قومی ترانے کی اصل کاپی بھی اسی عمارت میں رکھی تھی۔
عمارت کے پرانے حصے میں لگنے والی آگ بعد میں نئے اور زیر استعمال حصوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ،اس پارلیمنٹ کمپلیکس میں کئی عمارتیں موجود ہیں۔ قومی اسمبلی یا ایوانِ زیریں اس حصے میں واقع ہے جسے نیو ونگ کہا جاتا ہے، ایوان بالا یا نیشنل کونسل آف پرووینسز (این سی او پی) اولڈ ونگ یا اولڈ اسمبلی میں ہے جسے کمیٹی کے اجلاسوں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

پارلیمانی ترجمان موتھاپو نے آن لائن پریس کانفرنس میں بتایا کہ فائرفائٹرز اس وقت عمارت کے نئے حصوں میں آگ بجھانے کی کوشش کی جبکہ قومی اسمبلی چیمبر کو آگ سے نقصان پہنچا ہے۔
جنوبی افریقا کے پارلیمان نے جاری بیان میں تصدیق کی کہ اولڈ ونگ میں لگنے والی آگ کو روک لیا گیا ہے جبکہ آگ بجھانے والا عملہ اس وقت نیو ونگ میں آگ بجھانے کی کوشش کر رہا ہے جہاں آگ سے نیشنل اسمبلی چیمبر کو شدید نقصان پہنچا ہے، اس آگ پر قابو پانے میں کئی گھنٹے لگے ۔
جنوبی افریقہ کے پارلیمان کے دونوں ایوان 1910 سے کیپ ٹاؤن میں ہیں جب مختلف ایڈمنسٹریشنز نے برطانوی تسلط کے تحت ایک یونین قائم کی اور یہی یونین جدید جنوبی افریقہ کی پیش رو ثابت ہوئی۔

پارلیمان نیشنل اسمبلی اور ایوان بالا نیشنل کونسل آف پراونسز پر مشتمل ہے۔ حکومت کا مرکز پریٹوریا ہے۔
اسی پارلیمان میں میں جنوبی افریقہ کی آخری نسل پرست حکومت کے صدر ایف ڈبلیو ڈی کلارک نے 1990 میں نسل پرست حکومت کے خاتمے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔
پارلیمان کا ایوان تین سیکشن پر مشتمل ہیں جس کے نئے حصوں کو 1920 اور 1980 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں پارلیمان کے پرانے حصے میں بھی آگ لگی تھی لیکن اس پر جلدی قابو پالیا گیا تھااس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔