مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی بربریت کا سلسلہ جاری ہے ، قابض فوج نے اور مزید ایک کشمیری کو شہید کر دیا ہے ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فورسز نے ضلع اسلام آباد کے علاقے اننت ناگ میں کشمیری نوجوان کو محاصرے اور نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں شہید کیا۔
رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فوج نے علاقے کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیئے ہیں اور قابض انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروسز بھی معطل کر رکھی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 2 روز میں قابض بھارتی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں میں شہید کشمیریوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہفتے کے روز شوپیاں اور پلوامہ میں قابض فوج نے ریاست دہشت گردی میں 5 کشمیریوں کو شہید کیا ۔
دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے پاکستان بھارت کے غیرقانونی طورپرزیرتسلط جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں گزشتہ تین دنوں میں جعلی مقابلوں اور نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 6 مزید کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ اتوار کو بھارتی قابض افواج نے ایک 19 سالہ طالب علم کو بھارت کے غیرقانونی طورپرزیرتسلط جموں و کشمیر کے علاقہ اسلام آباد میں بے گناہ طوپر شہید کیا، دسمبر کے مہینے میں اب تک بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں 18 کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ قابض فوج نے غیرقانونی نظر بندیوں، رات کے چھاپوں، جبر، ہراساں کرنے اور کشمیریوں کی تذلیل کا سلسلہ تیز کر دیا ہے، اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ ترجمان نے کہاکہ گزشتہ سال اپریل سے اہل خانہ کی رضامندی اور موجودگی کے بغیر نامعلوم مقامات پر شہداکی آخری باقیات کی تدفین بھارتی جنتاپارٹی اورراشٹریہ سوامی سیوک سنگھ اتحادکے ظالمانہ اور اخلاقی دیوالیہ پن کا ایک اور مکروہ مظہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو اچھی طرح سے معلوم ہونا چاہیے کہ کسی بھی قسم کا جبر اور طاقت کا استعمال بہادر کشمیریوں کے عزم کو نہیں توڑ سکتا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق غیرقانونی طورپربھارت کے زیرتسلط جموں وکشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہیں اور اپنے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ترجمان نے عالمی برادری سے پاکستان کے مطالبہ کا اعادہ کیا کہ وہ غیرقانونی طورپربھارت کے زیرتسلط جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کیلئے اقوام متحدہ کے ادارہ اوایچ سی آر کی 2018 اور 2019 کی رپورٹوں میں پیش کردہ سفارشات کے مطابق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات ایک آزادانہ تحقیقاتی کمیشن کے ذریعے کی جانی چاہیے ۔
واضح رہے کہ راوں سال نومبر میں قابض بھارتی فوج نے 20 کشمیریوں کو نہاد نہاد سرچ آپریشن اور محاصرے کی کارروائیوں میں شہید کیا تھا ،66 کو حراست میں لیا گیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 1989سے نومبر 201تک 95ہزار917کشمیری شہید ہوئے ، حراست کے کارروائیوں کے دوران دوران 7ہزار215افراد کو شہید کیا گیا، ایک لاکھ 63ہزار984 شہریوں کو حراست میں لیا گیا۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایک لاکھ 10 ہزار440 املاک کو نقصان پہنچایا،22 ہزار939 خواتین بیوہ ہو گئیں جبکہ ایک لاکھ 7ہزار855 بچے یتیم ہو گئے جبکہ گینگ ریپ کے 11ہزار246کیس رپورٹ ہوئے۔