امریکی پروفیسر چینی پروگرام سے متعلق تعلقات چھپانے کا مجرم قرار

Spread the love

امریکی پروفیسر چینی پروگرام سے متعلق تعلقات چھپانے کا مجرم قرار، پروفیسر چارلس لائیبر ہارورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر کے عہدے پر تعینات ہیں۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کو چین کی طرف سے چلائے جانے والے بھرتی پروگرام سے تعلق چھپانے کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔ بوسٹن کی ایک جیوری نے چارلس لائبر کو حکام کے سامنے جھوٹے بیانات دینے، جھوٹے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے اور چینی بینک اکاؤنٹ کی اطلاع دینے میں ناکامی کا مجرم پایا۔

باسٹھ سالہ چارلس لائبر پر 2020 میں چین کی جانب سے اقتصادی جاسوسی کا مقابلہ کرنے کی امریکی مہم کے ایک حصے کے طور پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تاہم، ناقدین اس مہم کو علمی تحقیق کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔ استغاثہ کے مطابق لائبر نے جان بوجھ کر چین کے "ہزار ٹیلنٹس پلان” میں اپنی شمولیت کو چھپایا، جس کا مقصد غیر ملکی تحقیقی ماہرین کو راغب کرنا ہے۔ ماضی میں اس پروگرام پر امریکہ نے سیکورٹی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ہارورڈ کے شعبہ کیمسٹری اور کیمیکل بیالوجی کے سابق سربراہ چارلس لائبر نے 2011 میں چین کی ووہان یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں بطور سائنسدان شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کا ماہانہ معاوضہ 50 ہزار امریکی ڈالر مقرر کیا گیا تھا اس کے علاوہ رہائش کے اخراجات کی مد میں انہیں 1 لاکھ 58 ہزار ڈالر دئیے گئے تھے۔ کہا گیا ہے کہ لائبر کو ووہان یونیورسٹی میں ایک تحقیقاتی لیبارٹری قائم کرنے کے لیے 15 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم بھی دی گئی تھی جس کے بدلے لائبر کو یونیورسٹی کے لیے کام کرنے، پیٹنٹ کے لیے درخواست دینے اور اپنے نام سے مضامین شائع کرنے کا کہا گیا
پروگرام میں شرکت جرم نہیں
استغاثہ کا کہنا ہے کہ لائبر نے حکام سے ووہان کی یونیورسٹی سے وابستگی کے بارے میں جھوٹ بولا اور چین میں کمائی گئی آمدنی کو بھی پیش نہ کیا۔ اس سے قبل انہیں یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے 15 ملین ڈالر کی گرانٹ دی گئی تھی۔ ان امریکی گرانٹس کے وصول کنندگان کو غیر ملکی حکومتوں یا تنظیموں کی جانب سے ملی مالی مدد سمیت مفادات کے کسی بھی تنازعہ کا انکشاف کرنا ہوتا ہے۔

لائبر کے وکیل مارک مکاسی نے کہا کہ استغاثہ کے پاس الزامات کے ثبوت کا فقدان ہے، استغاثہ یہ ثابت کرنے سے قاصر ہے کہ لائبر نے جان بوجھ کر، اپنی مرضی سے یا جانتے بوجھتے ہوئے یہ کام کیا، یا اس نے اثاثوں کے بارے میں کوئی جھوٹا بیان دیا۔ لائبر نے تمام الزامات کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ مقدمہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے "چائنا انیشی ایٹو” کے نام کے تحت آنے والے اعلیٰ ترین مقدمات میں شامل ہے۔

چائنا انیشی ایٹو نامی پروگرام، سابق امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ کے عہد صدارت کے دوران 2018 میں شروع کیا گیا تھا، جس کا مقصد چین کی طرف سے تحقیق اور اہم اقتصادی امریکی انٹیلی جنس کی چوری کو روکنا تھا۔ البتہ ناقدین نے پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے علمی تحقیق کو خطرہ ہے، یہ غیر متناسب طور پر چینی محققین کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ تحقیق اور ٹیکنالوجی میں امریکہ کی مسابقت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے