جزیرہ نما ٹونگا کا 5روز بعد دنیا سے رابطہ بحال

Spread the love

جنوبی بحرالکاہل میں واقع جزیرہ نما ملک ٹونگا کے قریب  آتش فشاں کے پھٹنے اور سونامی سے متاثرہ ملک  کا 5 روز بعد باقی دنیا سے رابطہ بحال ہو گیا ،نیوزی لینڈ سے امدادی سامان لے جانے والے پہلے طیارے نے جزیرے پر لینڈ کیا۔

رپورٹس کے مطابق رائل نیوزی لینڈ ایئر فورس کا C-130 طیارہ جزیرہ نما ٹونگا کے آموتو بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترا ، جس میں پینے کا پانی،عارضی پناہوں کی کٹس، جنریٹرز، حفظان صحت کا سامان ، مواصلاتی آلات  سمیت دیگرسامان شامل ہے۔

کورونا کی منتقلی سے بچنے کے لیے امدادی سامان کی ترسیل بغیر کسی انسانی رابطے کے کی جارہی ہے، جزیرہ نما ٹونگا کورونا کی وبا سے محفوظ رہا ہے جہاں اس وبا کا پھیلاؤ نہیں ہوا اور وبا کے آغاز کے بعد سے یہاں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے،نیوزی لینڈ کا طیارہ بھی 90 منٹ رُکنے کے واپس روانہ ہو گیا۔

رپورٹس کے مطابق دنیا کے سب سے بڑے اور گہرے سمندرکی تہہ میں اس آتش فشاں کا پھٹنا اتنا شدید ارضیاتی عمل تھا کہ اس پہاڑ کے زیر آب دہانے سے نکلنے والی سیاہ راکھ، گرم بھاپ اور گیس نہ صرف سطح آب سے 20 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ گئیں بلکہ ساتھ ہی کئی بہت طاقت ور سونامی بھی پیدا ہو گئیں۔ صرف 747 مربع کلومیٹر رقبے اور ایک لاکھ چار ہزار کی مشتمل آبادی والے جزیرہ نما ملک کا دنیا سے رابطہ کٹ گیا یہاں پانی اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ۔اس سونامی کو فلپائن کے 1991 کے سونامی کے بعد بدترین سونامی قرار دیا جارہا ہے۔

آتش فشاں کے پھٹنے اور سونامی کے بعد جزیرہ نما ٹونگا کا باقی دنیا کے ساتھ رابطہ محدود رہا اور ایسا لگتا  کہ یہاں کی واحد فائبر آپٹک کیبل ٹوٹ گئی ہے جو جزیرہ نما ٹونگا کو باقی دنیا سے جوڑتی ہے، پاکستان سمیت کئی ملکوں میں انٹرنیٹ سروس بھی متاثر ہوئی۔ترجمان نیوزی لینڈ وزارت خارجہ کے مطابق کیبلز کی بحالی میں 4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق جزیرہ نما ٹونگا میں تقریباً 84 ہزار افراد، جو کل آبادی کا 80 فیصد سے زیادہ حصہ ہیں، آتش فشاں کے پھٹنے سے متاثر ہوئے ہیں، ان جزیروں پر بظاہر تمام مکانات تباہ ہو چکے ہیں اور فونوفا جزیرے پر صرف دو گھر باقی بچے ہیں۔ نوموکا میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاع ہے جب کہ متاثرہ جزائر سے لوگوں کا انخلا جاری ہے۔

نیوزی لینڈ کی بحریہ کا ایک اور جہاز ڈھائی لاکھ لیٹر پانی لے کر بھی جزیرہ نما ٹونگا پہنچا ہےاور یہ جہاز ڈی سیلینیشن پلانٹ کے ذریعے روزانہ دسیوں ہزار لیٹرز تازہ پانی بھی فراہم کرسکتا ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ نیوزی لینڈ سے بحریہ کے ایک جہاز کے بھی جلدٹونگا پہنچنے کی توقع ہے جس میں ہائیڈرو گرافک آلات اور غوطہ خور شامل ہیں، اس کے ساتھ بحری جہاز میں امدادی سامان کی فراہمی میں مدد کے لیے ایک ہیلی کاپٹر بھی لایا جا رہا ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس بحری جہاز کا پہلا کام آتش فشاں کے پھٹنے اور سونامی کے بعد دارالحکومت نوکو الوفا میں شپنگ چینلز اور بندرگاہ کی جانچ کرنا ہوگا۔

جزیرہ نما ٹونگا میں حکام نے تنبیہ کی ہے کہ اس آتش فشاں کے پھٹنے اور ارد گرد کے سمندری علاقے میں فضا کے آلودہ ہو جانے کے نتیجے میں جزیرہ نما ٹونگا کے جزائر سمیت پورے خطے میں عنقریب تیزابی بارش بھی ہو سکتی ہے۔

بین الاقوامی تنظیم  صلیب احمر نے جزیرہ نما ٹونگا میں سونامی کے باعث 80 ہزار لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔